اسلام آباد (نامہ نگار) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر پاکستان آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپورکے ریمانڈ میں مزید7روزہ توسیع کرتے ہوئے وعدہ معاف گواہ بننے والی دو خواتین کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کرلی ہیں، سابق صدر آصف علی زرداری کی طرف سے نیب کے مشیر شہزاد اکبرکو بلانے کی درخواست پر عدالت نے وکیل صفائی لطیف کھوسہ کو کہا ہے کہ آپ لیگل نوٹس کرنا چاہتے ہیں تو اپلائی کردیں، فاروق ایچ نائیک کی طرف سے آصف زرداری اور فریال تالپورکی ملاقات کی استدعا بھی منظورکرلی گئی۔ پیر کو سماعت کے دوران آصف زرداری، فریال تالپور، عبدالغنی مجید وغیرہ عدالت پیش ہوئے جبکہ دو شریک ملزمان ناصر عبداللہ اور اعظم وزیر بیرون ملک ہونے کے باعث پیش نہ ہوئے، سماعت کے دوران سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کو عدالت میں پیش کیا گیا اور ملزمان کی حاضری لگائی گئی، عدالت میں وعدہ معاف گواہ نورین سلطان اور کرن امان نے استثنی کی استدعا کی۔ اس موقع پر نورین سلطان نے کہاکہ ہمیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے، ایف آئی اے میں جب کیس چل رہا تھا تو ہمیں ٹریولنگ ری ایمبرس کر دیتے تھے، ہمارا یہ مسئلہ ہے کہ ہم کراچی سے آنا افورڈ نہیں کر سکتے، کراچی سے آنے میں 32 گھنٹے لگ جاتے ہیں، اس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت حاضری سے استثنیٰ دے سکتی ہے، عدالت نے وعدہ معاف گواہ نورین سلطان کی استدعا منظور کرتے ہوئے کہا کہ جب ضرورت پڑے گی تو بلا لیں گے۔ اس موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ وعدہ معاف گواہوں کی درخواست کا کیا بنا، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ وعدہ معاف گواہ کی درخواست پراسس میں ہے، عدالت نے فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 6اگست تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 19 اگست تک کیلئے ملتوی کردی۔ قبل ازیں آصف علی زرداری عدالت پہنچتے ہی روسٹرم پر آگئے اور اخباری تراشے عدالت کو پیش کرتے ہوئے کہاکہ نیب کے مشیر شہزاد اکبرکو بلا کر میری جائیدادوں سے متعلق پوچھا جائے۔ عدالت نے تراشے وکیل صفائی لطیف کھوسہ کو دیتے ہوئے کہا کہ آپ لیگل نوٹس کرنا چاہتے ہیں تو اپلائی کردیں۔ بعد ازاں عدالت نے و کیل صفائی لطیف کھوسہ کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے تفتیشی افسرسے استفسار کیا کہ کتنے دن کا مزید جسمانی ریمانڈ چاہیے، جس پر تفتیشی افسر نے کہاکہ مزید سات روزہ جسمانی ریمانڈ چاہیے، عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے فریال تالپور کو 6اگست کی بجائے29 جولائی تک جسمانی ریمانڈ میں توسیع کر دی جبکہ فاروق ایچ نائیک کی طرف سے آصف زرداری اور فریال تالپور کی ملاقات کی استدعا بھی منظور کرلی گئی۔ بعدازاں آصف زرداری اور فریال تالپورکے درمیان احتساب عدالت نمبر2 میں ملاقات بھی ہوئی۔ زرداری نے پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کی اور فون کالیں بھی کیں جبکہ اومنی گروپ کے عبدالغنی مجید کو پاس بلایا اور گفتگوکر تے رہے جس کے دوران عبدالغنی مجید آصف زرداری کے پاس نیچے بیٹھے رہے۔دریں اثناء عدالت پیشی کے موقع پر آصف زرداری نے وزیراعظم کے جیل میں سہولتیں واپس لینے کے اعلان پر کہا ہے کہ عمران خان کو بتائو ہم بیرکوں میں رہنے کے عادی ہیں، نہ میں نے چیئرمین سینٹ کو بنایا اور نہ ہی میں اتارنے جارہا ہوں۔ آصف زرداری نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔ صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان کہتے ہیں امریکا سے واپسی پر آپ سے اے سی اور ٹی وی وغیرہ کی سہولتیں واپس لے لیں گے، اس پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ سہولتیں کون سی ہیں جو لے لیں گے، اسے بتائو ہم پہلے ہی بیرکوں میں رہنے کے عادی ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ پہلے چیئرمین سینٹ بنایا اب اتارنے جا رہے ہیں کیا کہیں گے؟ سابق صدر کا کہنا تھا کہ نہ میں نے بنایا اور نہ ہی میں اتارنے جارہا ہوں۔ صحافی کے سوال پر کہ چیئرمین سینٹ کی جگہ ڈپٹی چیئرمین کو ہٹانے کی بات کی جارہی ہے، سابق صدر نے جواب دیا کہ ان کی اپنی مرضی۔
عمران کو بتا دوہم بیرکوں میں رہنے کے عادی ہیں : زرداری
Jul 23, 2019