اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)ایف بی آر نے 50ہزار کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط کی وضاحت کے حوالے سے ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہر فرد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا مطالبہ بہت دیرینہ ہے اور بتعدریج قومی شناختی کارڈ کو قومی ٹیکس نمبر بنانے کا بھی مطالبہ کیا جاتا ہے،فنانس ایکٹ میں بعض ٹرانزیکشن میں شناختی کارڈ نمبر فراہم کرنے کی پابندی اسی جانب ایک قدم ہے ، صرف 41 ہزار 484 سیلز ٹیکس رجسٹرڈ لوگ ریٹرنز کے ساتھ ٹیکس جمع کروارہے ہیں، سیلز ٹیکس ایکٹ کی سیکشن 23میں ترمیم کی گئی جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا اطلاق ٖ صرف سیلز ٹیکس رجسٹرڈ پرسن سے کی جائے جبکہ 50ہزار سے کم کی خریداری پر اس شرط کا اطلاق نہیں ہو گا ،نانس ایکٹ 2019 کے تحت کچھ محدود ٹرانزیکشنز پر قومی شناختی کارڈ نمبر کی ضرورت ہو گی،شناختی کارڈ کی فراہمی کا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ خریدار بھی سیلز ٹیکس رجسٹرڈ فرد ہو۔کاروبار کی ترویج کے لئے قانون میں لچک موجود ہے۔ اگر خریدار بیچنے والے کو غلط شناختی کارڈ فراہم کرتا ہے تو بیچنے والے کی نیک نیتی پر بیچی گئی اشیاء پر جرمانہ لاگو نہ ہو گا۔چھوٹے اور درمیانے درجے کے ریٹیلرز جن کے لئے قوانین زیر تجویز ہیں وہ سیلز ٹیکس کے دائرہ کار میں نہیں آتے ان پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔اس قانون کا اطلاق بزنس ٹو بزنس ٹرانزیکشنز اور پچاس ہزار سے زائد مالیت کی ٹرانزیکشنز جو کہ سیلز ٹیکس رجسٹرڈ فرد کے ساتھ کی گئی ہو پر عائد ہوتا ہے۔قانون کا مقصد جعلی کاروبار کی روک تھام ہے۔ جس کی وجہ سے سیلز ٹیکس سے ملنے والے ریوینیو میں خسارہ ہوتا ہیاس قانون کو قطعاً کاروباری افراد کو ہراساں اور کاروباری ٹرانزیکشنز میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔چیف کمشنر کی اجازت کے بغیر کوئی ایکشن نہیں لیا جائے گا۔خاتون خریدار اپنے شوہر یا باپ کا شناختی کارڈ استعمال کر سکے گی۔