سندھ کے تمام ڈویژنل ہیڈکواٹرز میں این آئی سی ایچ کے سیٹلائٹ سینٹر بنانے کا فیصلہ

Jul 23, 2019

کراچی (وقائع نگار)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تمام ڈویڑنل ہیڈکوارٹرز میں نیشنل انسٹیٹوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) کے سیٹلائیٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پہلے مرحلہ میں اسکا سیٹلائیٹ میرپورخاص میں قائم کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ پیر کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا گیا جوکہ این آئی سی ایچ کے تمام زیر التواء مسائل کو حل کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، صوبائی مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری خزانہ نجم شاہ، سیکریٹری صحت سعید اعوان، ڈائریکٹر این آئی سی ایچ سید جمال رضا، ایڈیشنل سیکریٹری برائے وزیراعلیٰ سندھ فیاض جتوئی و دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 2011 سے صرف اسٹیٹس کو برقرار رکھا جارہا تھا نہ ہی تازہ بھرتیاں کی گئیں اور نہ ہی اہل کوالیفائیڈ پروفیشنلز کو ترقیاں دی گئیں اور نہ ہی آلات فراہم کیے گئے لہٰذہ این آئی سی ایچ کو اپنی خدمات کو بہتر بنانے کے حوالے سے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ این آئی سی ایچ میں میڈیکل اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی تعداد 1035 ہے جس کے مقابلے میں اس وقت 674 کام کررہے ہیں اس طرح سے 361 اسٹاف اراکین کی شارٹ فال کا سامنا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اسی وقت 43 کوالیفائیڈ اور تجربے کار پروفیشنلز کو ترقی دینے کی اور 150 اسٹاف اراکین، میڈیکل اور پیرامیڈیکل کی نئی پوسٹوں کی بھی منظوری دی اور سیکریٹری ہیلتھ اور سیکریٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ این آئی سی ایچ کے ڈائریکٹر کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کریں اور تفصیلی ایس این ای تیار کرنے کیلیے کام کریں تاکہ ادارے کو موثر طور پر چلانے کے لیے نئی پوزیشن پیدا کی جاسکیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ این آئی سی ایچ کو این آئی سی وی ڈی کے طرز پر کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ آزادانہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے تحت کام کرے۔ بورڈ آف ڈائریکٹر ز اسکے تمام انتظامی اور مالی امور کو دیکھیں گے اور سیٹلائیٹ سینٹرز چلائیں گے جوکہ ہر ایک ڈویڑنل ہیڈکوارٹرز میں جنگی بنیادوں پر قائم کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ پہلا این آئی سی ایچ سیٹلائیٹ سینٹر میرپورخاص میں قائم کیا جائے گا تاکہ وہ تمام ڈویژنل میں موثر طریقے سے کام کرسکیں اور تھرپارکر پر خاص توجہ دی جائے گی تاکہ وہاں پر ماں اور بچہ کی غذائیت جیسے مسائل پر قابو پایا جاسکے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ این آئی سی ایچ میں پرانا جنریٹر ہے جس کی صلاحیت بھی کم ہے اور ایم آر آئی مشین کی بھی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے نئے جنریٹر اور ایک ایم آر آئی مشین کی خریداری کی منظوری دی اور محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ اسکی باضابطہ منظوری کے لیے سمری بھیجیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ خزانہ کو این آئی سی ایچ کے بجٹ کو جاری کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ وہ اپنے اخراجات بشمول آلات کی مینٹیننس ، ادویات اور دیگر ضروریات کو پورا کرسکے۔ این آئی سی ایچ ایک 500 بستروں پر مشتمل اسپتال ہے اور وزیراعلیٰ سندھ نے اسکے ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ وہ اسکی توسیع کے لیے ایک تفصیلی پلان جمع کرائے۔ واضح رہے کہ این آئی سی ایچ میں بہت محدود اسٹاف کو رہائشی سہولیات میسر ہیں اور زیادہ تر گھروں پر غیرقانونی لوگوں نے قبضہ کئے ہوئے ہیں۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری ممتاز علی شاہ کو ہدایت کی کہ وہ این آئی سی ایچ اسٹاف کے رہائشی مکانوں کو ضلعی انتظامیہ کے ذریعہ غیر قانونی لوگوں سے خالی کرائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ صوبے کے ہر ایک بچے کو بہترین میڈیکل سہولیات کی فراہمی کے خواہاں ہیں۔

مزیدخبریں