نیب غیر جمہوری، بند کر دیں، بلاول: چیئرمین پی پی چاہتے ہیں عوام کو لوٹنے پر انہیں کوئی نہ روکے، شبلی فراز

لاہور+ اسلام آباد (نامہ نگار+ وقائع ناگار خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب کاکام جاری رکھنے کاکوئی جواز نہیں ہے اور اسے بند کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے نیب کو بھی چیلنج کیا کہ اگر یہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل پیرا ہے تو پھر تمام مشیروں، وزیر اعظم کے خصوصی معاونین کو گرفتار کریں اور غیر ملکی فنڈنگ کیس، بی آر ٹی پروجیکٹ، مالم جبہ اور دیگر معاملات میں بھی گرفتاریاں عمل میں لائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بلاول ہائوس لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد سے ملاقات ہوئی اور ان سے مختلف آپشنز پر تبادلہ خیال ہوا۔ اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کے لئے کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہیں۔ اے پی سی کے لئے پاکستانی عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک تفصیلی ایجنڈا تیار کیا جارہا ہے۔ شہباز شریف کی بیماری سے صحت یابی کے بعد اے پی سی کا انعقاد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب جو سب سے زیادہ وسائل والا سب سے بڑا صوبہ ہے ایک نااہل اور کرپٹ ٹیم کے حوالے کیا گیا ہے، جو زیر تربیت ہے۔ سب سے زیادہ وسائل رکھنے کے باوجود پنجاب کوویڈ 19 سے موثر انداز میں نہیں لڑ سکتا۔ حکومت پنجاب نے ڈاکٹروں اور طبی کارکنوں کی مدد نہیں کی۔ پنجاب میں حکومت صوبے کے امور چلانے سے قاصر ہے۔ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے پنجاب کی زراعت تباہ ہو رہی ہے۔ پی پی پی کی حکومت نے ملک میں زراعت کو فروغ دیا لیکن اب پنجاب کی نااہل اور زیر تربیت حکومت کی وجہ سے ملک کو غذائی تحفظ کو خطرہ ہے۔ وفاقی اور پنجاب حکومت نے ہر پاکستانی شہری کو خطرے کی طرف دھکیل دیا ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے پی ٹی آئی حکومت کو تاریخ کی سب سے کرپٹ حکومت قرار دیا ہے۔ اب کون کرپشن کررہا ہے۔ پی ٹی آئی وزراء نے اعتراف کیا کہ کرپشن ہو رہی ہے پھر کون کر رہا ہے یہ کرپشن۔ علی زیدی عمران خان کے لئے بی آر ٹی پروجیکٹ میں رقم کماتے ہیں۔ آڈیٹر جنرل نے سرکاری محکموں میں 270 ارب کی کرپشن اور بے ضابطگیوں کا اعلان کیا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ڈاک خدمات میں 118 ارب روپے کی کرپشن ہے۔ حکومتی افسران نے آٹا، چینی اور پٹرول بدعنوانی میں اربوں کی رقم بنائی۔ یہ رقم لوگوں کی جیب سے نکالی گئی۔ ہم نے ہمیشہ کہا تھا کہ نیب کو پولیٹیکل انجینئرنگ کے لئے استعمال کیا جارہا ہے اور اب سپریم کورٹ بھی یہ کہہ چکی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب کے وجود کا کوئی جواز نہیں ہے اور تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔ اگر نیب چیئرمین کو کوئی شرم ہے تو وہ استعفی دے کر گھر چلے جائیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے کچھ حصوں کو پڑھنے کے بعد انہوں نے کہا کہ نیب کے بارے میں ان کا موقف درست ثابت ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس کی توثیق کی ہے کہ جو ہم سالوں سے کہہ رہے تھے۔ اب پارلیمنٹ کو منصفانہ اور شفاف احتساب کے لئے قانون سازی کرنا چاہئے۔ کٹھ پتلی حکومتوں کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔ اس طرح کی منتخب حکومتوں کی وجہ سے معیشت، جمہوریت اور معاشرے کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ جب پاکستانی عوام پر انجینئرڈ حکومت مسلط کی جاتی ہے تو ہر ایک کو اس کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب نیب کو ختم ہونا چاہئے۔ ملک اپنے بدترین معاشی بحران میں داخل ہونے والا ہے۔ ہم ایک وبائی بیماری سے گزر رہے ہیں اور ٹڈیاں فصلوں پر حملے کر رہی ہیں۔ اب پولیٹیکل انجینئرنگ ختم ہونی چاہئے۔ ہم ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر حکومت کے ساتھ ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں کالا قانون لایا جا رہا ہے۔ ہم ایف اے ٹی ایف کے نام پر انسانی حقوق کو پامال نہیں ہونے دیں گے۔ احسان اللہ احسان کوئی عام قیدی نہیں تھا۔ احسان اللہ احسان نے ہمارے بچوں کو قتل کیا۔ مجھے دھمکی ملنے پر نہ تو حکومت نے مذمت کی نہ کوئی کیس درج کیا۔ سپریم کورٹ کے نیب کے بارے میں فیصلے کے بعد تمام سیاسی قیدیوں کو رہا ہونا چاہیے۔ ہماری مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں کے ساتھ تفصیلی بات ہوئی، آج بھی شہباز شریف سے فون پر بات ہوئی ہے۔ پنجاب کی گورننس انتہائی خراب ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب جو پوچھتا ہے کہ کرونا کیسے کاٹتا ہے، اسے کیا معلوم کرونا سے کیسے نمٹنا ہے، حالانکہ پنجاب کے پاس کرونا سے نمٹنے کے لیے وسائل تھے۔ پی ٹی آئی کی پنجاب کی ٹیم نالائق اور نااہل ہے۔ کسان کی معاشی صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے۔ حکومت نے ہر شخص کی زندگی خطرے میں ڈال دی ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت قائم رہنے کا مقصد مجھے تو سمجھ نہیں آتا۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی صحت ٹھیک نہیں ہے، وہ کینسر کے مریض ہیں۔ مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی کا رابطہ بہت اچھا ہے۔ میں نے مریم نواز کو آم بھی بھجوائے اور انہوں نے شکریہ بھی ادا کیا۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اب مریم کی بجائے شہباز شریف رابطے میں ہیں، یہ فیصلہ مسلم لیگ (ن) کا اندرونی ہے۔ کچھ لوگوں کی کافی پرانی خواہش ہے آصف زرداری سیاست سے الگ ہوں۔ آصف زرداری سیاست میں ہیں اور ہمیں ان کے تجربے کی ضرورت ہے۔ حکومت آصف زرداری سے آج بھی خوفزدہ ہے۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی جانبدار ہیں، ان کو ہٹانے کیلئے اے پی سی میں بات ہوگی۔ میں اپنی پارٹی کو کرونا ایس او پیز کے تحت احتجاج کے لیے تیار کر رہا ہوں۔ جو اٹھارویں ترمیم کے خلاف ہے وہ 1973 کے آئین کے خلاف ہے۔ پیپلز پارٹی 1973ء کے آئین پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتی۔ دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ نیب بند کرنے کا مطلب کرپشن پر سوال نہ پوچھنا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے نیب بند کرو کی پکار کا مطلب ہے ہمیں عوام کو لوٹنے سے کوئی نہ روکے نہ پوچھے۔ چیئرمین بلاول زرداری کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ چوروں سے نجات قوم کا مقدر ہے، عمران خان وسیلہ ہیں، عمران خان نے رائیونڈ اور سندھ کے چوروں سے بیک وقت قوم کی جان چھڑائی، پرچی چیئرمین کی پریس کانفرنس کے بعد بلی تھیلے سے باہر آچکی ہے، فرزند زرداری کی گفتگو نے واضح کردیا کہ سارے چور ملکر احتساب سے بچنے کیلئے زور لگاؤ کا نعرہ لگانے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ بدھ کو وفاقی وزیر نے کہاکہ نیب یا نیب قانون پر نہیں انہیں چوری اور ڈاکہ زنی کے بارے میں سوالات پر اعتراض ہیں، کرپشن بچانے کیلئے پارلیمان کو استعمال کرنے کے خواب دیکھنے والوں کو سوائے شرمندگی کے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ مراد سعید نے کہاکہ پرچی چیئرمین اسامہ بن لادن سے پیسے لیکر بی بی کیخلاف سازش کرنے والوں کیساتھ محبتیں بڑھائیں مگر ہمیں نہ ڈرائیں، بدعنوانوں کا کوئی اتحاد یا حزب اختلاف کی کوئی کانفرنس احتساب پر اثرانداز نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ٹڈی دل فصلوں پر تو پیپلز پارٹی صوبائی وسائل پر ہاتھ صاف کرتی رہی، پاکستان میں کرپشن کے ہر بڑے مقدمے میں زرداری براہ راست یا اپنے کسی کارندے کے ذریعے ملوث ہیں، یہاں وہاں بھاگنے سے کام نہیں چلے گا، پرچی چیئرمین سامنے آئیں، دودھ کا دودھ پانی کا پانی کردیں گے۔ مراد سعید نے کہاکہ کرپشن کا حساب لیں گے اور سیاسی شرارتوں کا بھرپور جواب دیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...