اسلام آباد (عترت جعفری)مشیر خزانہ کو این ایف سی سے ہٹائے جانے کے بعد وزیرآعظم ببطور وزیر خزانہ این ایف سی کی سر براہی کریں گے ،چونکہ اس وقت وزیر خزانہ موجود نہیں ہیں ،جبکہ قانون کے مطابق وزیر خزانہ ہی این ایف سی کا سربراہ ہو سکتا ہے اور اسی چیز کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا،این ایف سی ایوارڈ کا ایشو کئی سا ل سے معرض التوا میں ہے ،مسلم لیگ ن کے دور میں این ایف سی ایوارڈ دینے کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی تھی جبکہ تحریک انصاف کی حکومت کے دو سال مکمل ہونے والے ہیں اور این ایف سی کا کام ابھی بھی ابتدائی مراحل مین ہے کہ اس کی تشکیل ہی متنازعہ ہو گئی ،اس وقت پی پی پی کے دور میں طے پانے والے این ایف سی جس کی معیاد ختم ہو چکی ہے ،کو عبوری حکم کے ذریعے چلایا جا رہا ہے ،نئے ایوارڈ کاکام اب کافی تنازعات کا شکار ہے ،وفاقی حکومت ایورڈ میں اپنے شئیر میں اضافہ چاہتی ہے، تاکہ ملک کے ذمہ قرضوں اور دوسرے وفاقی آخراجات کو پورا کرنا ممکن ہو سکے ،اس کے لئے صوبوں کو اور خصوصا سندھ کو آمادہ کرنا آسان کام نہیں ہے ،آئی ایم ایف بھی کئی بار صوبوں اور وفاق کے درمیان وسائل کی تقسیم میں توازن لانے کی بات کر چکا ہے ،اس کے علاوہ سوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے اصولوں کے تعین پر بھی اختلافات موجود ہے ،ملک کے تین صوبوں میں ایک سیاسی جماعت یا اس کے اتحادی کی حکومت کے باوجود این ایف سی کا معاملہ لٹکا ہوا ہے اور مستقبل قریب میں اس کے طے پانے کا امکانات کچھ ذیادہ روشن نہیں ہیں ،سیاسی ذرائع بتا رہے ہیں کہ اس کے لئے این ایف سی سے ہٹ کو مقتعدر حلقوں کو مثبت رول کے ذریعے ایک پیج پر لانے کی ضرورت ہو گی ۔