لاہور(کامرس رپورٹر ) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل چیئرمین محمد ندیم قریشی نے کہاہے کہ لگژری آئٹمز کے وہ تمام کنٹینرز جن کے بل آف لینڈنگ 15جون سے 30جون تک بن چکے تھے۔ ان کو فوری ریلیز کیا جائے۔ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ امپورٹرز پر ڈیمرج، ڈیٹنشن چارجز سے کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر کر رہا ہے۔حکومت کی طرف سے 3جون تک آنے والی شپمنٹ پر 5فیصد اور اس کے بعد آنے والی شپمنٹ پر 15فیصد سر چارچ سراسر نا انصافی ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیکنگ آٹو مشین اینڈ میٹریل سیکٹر سے وابستہ کاروباری افرادکے وفد سے ملاقات کے موقع پر کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نہ صرف ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے پر فوری قابو پائے، ساتھ ہی ان کنٹینرز پر ڈیمرج اور ڈیٹینشن چارجز ختم کروانے کے لیے شپنگ کمپنیوں سے فورا بات کی جائے جو لگژری آئٹمز پر پابندی سے قبل پورٹس پر آگئے تھے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ایف پی سی سی آئی کے مطالبے پر30جون 2022تک پہنچنے والے ان کنٹینرز کو چھوڑنے کے احکام جاری کرنا خوش آئند قدم تھا لیکن ضروری ہے کہ ڈیمرج اور ڈیٹینشن چارجز بھی ختم کرکے امپورٹرز کو ریلیف دیا جائے۔محمد ندیم قریشی نے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک سے اپیل کی کہ ڈالر کو کنٹرول کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ حکومت ایس آر او 598سے متعلق اپنی پوزیشن واضح کرئے۔ حکومت اپنی ہدایات کے حوالے سے متعلقہ محکموں کو نوٹیفیکیشن جاری کرئے تاکہ درآمد کنندگان کو بھاری نقصان نہ اٹھانا پڑئے۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان کو ان عوامل کا پتہ لگانے کی ضرورت ہے جو روپے کی قدرمیں مسلسل کمی کا سبب بن رہے ہیں۔
اور پاکستان میں فارن ایکسچینج مارکیٹس کے آپریشن میں غیر ضروری قیاس آرائیوں سمیت دیگر سرگرمیوں کی جانچ کی بھی ضرورت ہے۔ اس سے روپے کی قدر میں استحکام اور کاروباری برادری کا اعتماد بحال کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں روپے کی قدر میں کمی کی بڑی وجہ سیاسی غیر یقینی اور عدم استحکام کی صورتحال ہے، ملک کی خاطر تمام سیاسی جماعتوں کو سیاست سے ہٹ کر میثاق معیشت کے لئے ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہو نا ہو گا۔