پشاور(بیورورپورٹ)وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس جمعرات کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں منعقد ہوا جس میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف، انسپکٹر جنرل آف پولیس معظم جاہ انصاری اور پولیس کے دیگر اعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر صوبے کے مختلف مقامات پر پولیس اہلکاروں کی شہادت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں ترقی اور خوشحالی کے لیے امن و امان ناگزیر ہے۔
اور صوبائی حکومت کے لیے امن و امان کا قیام سب سے مقدم ہے، صوبائی حکومت امن و امان کی صورتحال پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو پولیس اہلکاروں کی شہادت کے واقعات کا موثر تدارک یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ اس مقصد کے لئے پولیس کے اعلی حکام اور ادارے مل بیٹھ کر ایک مربوط اور قابل عمل لائحہ عمل ترتیب دیں۔اُنہوں نے کہا کہ فیلڈ میں ڈیوٹی سرانجام دینے والے پولیس اہلکاروں کی قربانیوں پر ہمیں فخر ہے، پولیس اہلکار بڑی بہادری اور فرض شناسی کے ساتھ حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں، اس لیے پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات ہونے چاہئیں، محمود خان نے کہا کہ صوبائی حکومت اس مقصد کے لئے پولیس کو درکار تمام وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔ وزیر اعلی نے کہا کہ ہم پولیس اہلکاروں کی مزید شہادتوں کے متحمل نہیں ہو سکتے،ہمیں فیلڈ میں ڈیوٹی سر انجام دینے والے اہلکاروں کے مورال کو ہر صورت برقرار رکھنا ہے، محمود خان نے کہا کہ ریجینل پولیس آفیسرز اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرزکو ہر وقت دفاتر میں بیٹھنے کی بجائے فیلڈ میں نکلنا ہوگا، انہیں اپنے ماتحت اہلکاروں کا مورال بلند کرنا اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانا ان افسران کی ذمہ داری ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پرپولیس اہلکاروں کی نقل و حرکت کے لئے طے شدہ ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ پولیس اہلکاروں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کا پہلے سے صحیح اندازہ لگانا چاہئے اوراس مقصد کے لئے انٹیلی جنس کے نظام کو مزید موثر اور مضبوط بنایا جائے۔
محمود خان