صدر کارٹر کی ’مونگ پھلی‘ اورصدر ریگن کے ’کاجو‘

مکرمی! جناب شوکت علی شاہ ’’حرمتِ حرف‘‘ میں تاریخ ، علم السیاست اور ادب کا جو متنجن تیار کرتے ہیں، وہ بہت لطف دیتا ہے۔ وہ نوائے وقت (31 مئی 2022ئ) میں لکھتے ہیں: ’’ضیاء الحق نے جب Peanuts کہہ کر امریکی امداد ٹھکرائی تھی تو کارٹر کو مونگ پھلی کے بجائے ’’کاجو‘‘ دینے پڑے تھے۔ خان صاحب (عمران خان) کا (نائن الیون کے) ایک Fait Accompli (لاینحل امرِ واقعہ) کے بعد یہ کہنا کہ میں ہوتا تو یہ کر دیتا، وہ کر دیتا، قطعاً غیر ضروری تھا۔‘‘ یہاں ایک وضاحت مطلوب ہے کہ امریکی صدر جمی کارٹر نے صدر جنرل ضیاء الحق کو افغانستان پر روسی حملے کے مقابلے میں اپنے دفاع کے لیے 40 کروڑ ڈالر کی امداد پیش کی تھی جو دُوراندیش ضیاء الحق نے کارٹر کے وسیع پی نٹ فارم کی رعایت سے ’’مونگ پھلی‘‘ کہہ کر ٹھکرا دی تھی، پھر 1980ء کا امریکی صدارتی الیکشن رونلڈ ریگن نے جیت لیا تو اُس نے وائٹ ہائوس میں داخل ہو کر ضیاء الحق کو 3 ارب 20 کروڑ ڈالر (’’کاجو‘‘) پیش کر دیے۔ (محسن فارانی، دارالسلام، لاہور۔ فون:37232400 )

ای پیپر دی نیشن