آج وطنِ عزیز پاکستان کے تمام سرکاری، غیر سرکاری اور نیم سرکاری اداروں اور محکموں میں رشوت ستانی اور بدعنوانی ایک ناسور کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ آپ کسی بھی محکمہ یا ادارہ میں نظر دوڑا کر دیکھ لیں رشوت اور بدعنوانی آپ کو سرِفہرست نظر آئے گی۔ محکموں اور اداروں میں رشوت لینا اور دینا ایک معمول بن چکا ہے۔ کسی بھی سرکاری، غیر سرکاری، نیم سرکاری ادارے اور محکمہ میں بڑے سے بڑا کام اور چھوٹے سے چھوٹا کام رشوت ادا کیے بغیر تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ اداروں اور محکموں میں بڑے سے بڑے اعلیٰ افسر اور چھوٹے سے چھوٹے اہلکار دورانِ ڈیوٹی ہر وقت سائیلان سے سرعام رشوت طلب کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، اگر ان افسروں اور اہلکاروں کو اس بدعنوانی اور غلط کام سے منع کیا جائے تو وہ سائیلان کا جائز اور درست کام کرنے سے صاف انکار کر دیتے ہیں اور سائیلان سے لڑنے جھگڑنے اور مارکٹائی پر تیار ہو جاتے ہیں اور اس بات کا واضح اور برملا اظہار کرتے ہیں کہ ’’رشوت دو گے تو دنوں کا کام گھنٹوں میں اور گھنٹوں کا کام منٹوں میں ہو جائے گا اور اگر رشوت دینے سے انکار کرو گے تو ہم تمہیں دیکھ لیں گے کہ تم اپنا کام کس طرح اور کس سے کراتے ہو۔ رشوت ستانی اور بدعنوانی کے معاملہ میں بھی ہم کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ وہ اس بات کا اپنے دفتروں میں سرِعام اظہار کرتے ہیں کہ ہم نے اپنے بڑے افسروں کے گھروں کے اخراجات مثلاً صبح کا ناشتہ، گوشت ، سبزی، گاڑیوں کے پٹرول اور دیگر اخراجات کا ذمہ لے رکھا ہے اور تم لوگ (سائیلان) ہمارے خلاف جہاں تمہاری مرضی شکایت درج کرائو کوئی بڑے سے بڑا افسر اور کوئی مائی کا لال ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ رشوت ستانی اور بدعنوانی کے اس ناسور نے عوام الناس اور غریب لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا رکھا ہے۔ رشوت ستانی اور اس شدید بدعنوانی کی وجہ سے عوام الناس اور غریب لوگوں کے جائز کام کئی دنوں، ہفتوں ، مہینوں بلکہ کئی سالوں تک نہیں ہو پاتے اور عوام الناس اور غریب لوگ اپنے جائز کام نہ ہونے کی وجہ سے شدید ذہنی اذیت اور پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں اور کئی بیچارے لوگ کام نہ ہونے کی وجہ سے اس دُنیا سے چلے جاتے اور موت کی بے رحم وادی میں اُتر جاتے ہیں۔ اس پر جتنا بھی اظہار افسوس کیا جائے کم ہے۔ رشوت ستانی اور بدعنوانی کی وجہ سے سب سے زیادہ غریب اور متوسط طبقہ متاثر ہوتا ہے جو اپنے گھروں کے اخراجات بہت مشکل سے پورے کر رہے ہوتے ہیں۔ مگر انہیں اپنے جائز اور درست کاموں کیلئے افسروں اور اہلکاروں کو رشوت دینی پڑتی ہے اور بعض اوقات یہ غریب لوگ اپنے جائز اور درست کام کیلئے اپنی گھریلو اشیاء اور زیورات تک فروخت کر کے رشوت کی رقم ادا کرتے ہیں جو نہایت ہی قابلِ افسوس بات ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتِ پاکستان رشوت ستانی اور بدعنوانی کی روک تھام اور خاتمہ کے لیے فوری طورپر اور ہنگامی بنیادوں پر مؤثر اور جامع قانون سازی کرے اور رشوت ستانی اور بدعنوانی پر کڑی سے کڑی سزائیں اور بھاری جرمانے عائد کئے جائیں تاکہ لوگ اپنے جائز اور درست کام رشوت ادا کئے بغیر بروقت اور مؤثر طریقہ سے کر اسکیں اور سُکھ کا سانس لے سکیں۔