کراچی (نیوز رپورٹر) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انکی حکومت بلدیاتی انتخابات فیز 2ملتوی کرنے کے خلاف تھی،الیکشن 24جولائی کو ہونا تھا لیکن اچانک یہ فیصلہ کیا گیا، حالانکہ صوبائی حکومت نے الیکشن کمیشن کو اپنے مکمل تعاون اور مدد کی یقین دہانی کرائی تھی۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو عبداللہ شاہ غازی کے سالانہ عرس کی اختتامی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر انکے ہمراہ ان کے مشیر برائے مذہبی امور فیاض بٹ، معاون خصوصی برائے اوقاف پیار علی شاہ اور ایم پی اے نعیم کھرل بھی تھے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی نے کہا کہ انکی حکومت کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے انعقاد کی خواہشمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو بتایا تھا کہ صوبائی حکومت ان کے ساتھ کام کرے گی خواہ دادو اضلاع کے کچھ حصوں میں موسلادھار بارش بھی ہو اور مزید کہا کہ عدالت نے التوا کیلئے دائر درخواست کو بھی خارج کر دیا تھا لیکن اس کے باوجود(بلدیاتی انتخابات) ملتوی کر دیے گئے۔ اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتیں انتخابات کے التوا پر سندھ حکومت کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں، انھوں نے کہا کہ وہ ان لوگوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جنہوں نے انہیں ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں جس جماعت کی اکثریت ہوگی وہی حکومت بنا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بے بنیاد الزام اور پروپیگنڈہ ہے کہ ہم نے ہارس ٹریڈنگ کیلئے پنجاب میں رقم بھیجی ہے اور مزید کہا کہ یہ 2018 میں لگایا گیا ایک ایسا ہی"بے بنیاد"الزام تھا کہ لانچز کے ذریعے 2 ارب روپے کی لانڈرنگ کی گئی اور پھر ایک اور الزام سامنے آیا کہ ایک بنگلے کے تہہ خانے سے لاکھوں روپے برآمد کیے گئے۔ وزیراعلی سندھ نے ایک سابق وفاقی وزیر کی لیک ہونے والی ٹیلی فون کال کی نشاندہی کی جس میں انہیں ایک شخص کو مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے کو پیسے دینے کا کہتے سنا گیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو کچھ کہا اس کا اعتراف کیا اس کے باوجود پیپلز پارٹی کی قیادت پر بے بنیاد الزامات لگائے جاتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ ہاس کو بلاوجہ بدنام کیا جا رہا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے مشکل اور غیر مقبول فیصلے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک اور اس کے لوگوں کیلئے پرعزم ہیں، ورنہ ہم اس ملک کو تباہی کے عالم میں چھوڑ چکے ہوتے۔افغانستان کے غیر قانونی تارکین وطن کے شہر میں قیام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی نے کہا کہ شرپسند اور بدامنی پھیلانے والے جان بوجھ کر صرف لسانی مسائل پیدا کرنے کیلئے افغانیوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ سندھ میں متعدد افغانی رہ رہے ہیں لیکن یہ سب غیر قانونی نہیں ہیں اور ان میں سے اکثر کے پاس ورک پرمٹ ہیں اور مزید کہا کہ جو لوگ یہاں غیر قانونی طور پر رہ رہے تھے انہیں واپس بھیجا جا رہا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سہراب گوٹھ اور حیدرآباد میں لسانی مسائل پیدا کرنے والے ذمہ داروں کو جلد ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ہم انکوائری کر رہے ہیں اور ان کی شناخت کریں گے۔ قبل ازیں وزیراعلی سندھ نے عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور ان کے سالانہ عرس کے اختتام پر دعا کی۔ دریں اثناء وزیر اعلی سید مراد علی شاہ نے شیعہ علمائے اکرام کو جمعہ کو وزیراعلی ہاس میں مدعو کیا اور محرم کی مجالس اور جلوسوں کے دوران سیکیورٹی اقدامات اور ضابطہ اخلاق سمیت مجموعی انتظامات پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضی وہاب، مشیر برائے مذہبی امور فیاض بٹ، وزیراعلی کے معاون خصوصی وقار مہدی، چیف سیکرٹری سہیل راجپوت اور آئی جی پولیس غلام نبی میمن نے شرکت کی۔ 45 سے زائد علمائے کرام جن میں علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی، شیعہ علما کونسل کے سید رضی حیدر زیدی، جعفریہ الائنس پاکستان کے علامہ فرقان حیدر عابدی اور دیگر شامل ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے علمائے کرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے پر تمام علمائے کرام کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ہونے کے ناطے امن، سکون اور ایک دوسرے کے عقائد کا احترام ہماری ذمہ داری ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ محرم کیلئے سیکورٹی کے انتظامات علمائے کرام کی مشاورت سے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ جلوس کے روٹ کو کلیئر کرنے کیلئے پہلے ہی ہدایات جاری کر چکے ہیں۔ علمائے کرام نے اپنی تجاویز دیں جن پر وزیر اعلی نے عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی۔