کراچی (نیوز رپورٹر) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے جنرل سیکریٹری اقبال ہاشمی نے کہا ہے کہ ملک کا مستقبل کراچی کے مستقبل سے وابستہ ہے۔ تین کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کو اس کی حقیقی آبادی کے مطابق وسائل دیئے جائیں۔ چھ ماہ یا ایک سال سے زئد عرصہ کراچی میں گزارنے والے کو کراچی کا شناختی کارڈ جاری کیا جائے۔ شناختی کارڈ جاری نہ کر کے حکومت خود کو ہر ٹیکس سے محروم کر رہی ہے۔کراچی کی آبادی تین کروڑ سے زیادہ ہ ہے لیکن مردم شماری میں کراچی کی آبادی ایک کروڑ سڑسٹھ لاکھ لکھی جاتی ہے۔ اس لئے وسائل بھی آدھی آبادی کے حساب سے دیئے جاتے ہیں جس میں پیپلز پارٹی بندر بانٹ کر لیتی ہے اور کراچی کو کچھ نہیں ملتا۔ کراچی کے تمام مسائل کا ایک ہی حل ہے کہ کراچی کو آزاد چارٹرڈ سٹی کا آئینی حق دیا جائے۔ شہر کا اپنا آزاد میئر ہواور اسے آبادی کے حساب سے وسائل دیئے جائیں۔ کراچی کو کمپیوٹر بیسڈ سمارٹ سٹی بنایاجائے تاکہ آبادی کا پورا ریکارڈ رکھا جا سکے۔ کراچی میں جو لوگ بہت عرصے سے آباد ہیںانہیں شناختی کارڈ جاری کئے جائیں تاکہ وہ باقاعدہ شہری بن جائیں اور تمام تر ٹیکسز ادا کریں۔ شہری تو وہ ویسے بھی ہیں، تمام سہولیات استعمال کرتے ہیں۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں کراچی کے مسائل کی وجوہات اور حل کے لئے تجاویز پر گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری اقبال ہاشمی نے مزید کہا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ بے قابو آبادی ہے۔کراچی کی آدھی آبادی ان لوگوں پر مشتمل ہے جو پاکستان کے مختلف علاقوں میں رہتے ہیں اوروہ اپنا شناختی کارڈ بھی وہ وہیں کا بناتے ہیں۔ لوگ پورے ملک سے یہاں ملازمت کے لئے آتے ہیں، رہتے ہیں،کماتے ہیں، ان کے بچے پڑھتے بھی ہیں، لیکن وہ اپنے شناختی کارڈ اپنے اوریجن میں بنواتے ہیں ۔ اسی وجہ سے کراچی کی آبادی کو آدھی آبادی کے حساب سے وسائل ملتے ہیں۔پوری دنیا کا اصول ہے کہ کوئی بھی آدمی کسی علاقے میں چھ مہینے یا ایک سال سے زیادہ رہتا ہے تو اس آدمی کو اسی علاقے کا باشندہ تصور کیا جاتا ہے۔ اور پھر اس علاقے کو وسائل اسی حساب سے دیئے جاتے ہیں۔ وسائل کی کمی اور بندر بانٹ کی وجہ سے کراچی بہت پیچیدہ مسائل کا شہر بن گیا ہے۔ بجلی، پانی، گیس، ٹرانسپورٹ ، تعلیم اور ملازمتوں سمیت ڈھیر سارے مسائل نے کراچی کی معیشت اور شہریوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ کراچی دن بدن پھیلتا جا رہا ہے،منظم گروہوں نے کچی اور غیر قانونی آبادیاں قائم کر دی ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ اعصابی امراض کا شکار کراچی کے لوگ ہیں۔ کراچی کے شہری معاشی جدہ جہد میں اس بری طرح پھنس چکے ہیں کہ سیاسی جدو جہد کے لئے ان کے پاس وقت ہی نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے کراچی کے مسائل مزید گمبھیر ہوتے جا رہے ہیں۔ کراچی کی آبادی والے دنیا میں بیس بائیس شہر ہیں۔ ملائیشیا کی کُل آبادی اتنی ہی ہے جتنی کراچی شہر کی۔ اس کے باوجود اگر کراچی کا انتظام ایک شہر کی طرح بھی نہیں چلایا جائے گا تو اس کے مسائل کیسے حل ہوں گے ؟۔