بارشوں کی تباہ کاریاں  اور بھارتی سازش

 بھارت نے دریائے ستلج اور راوی میں مزید پانی چھوڑ دیا جس سے دونوں دریائوں کے آس پاس کے متعدد علاقے زیرآب آ گئے۔ مکانات کو نقصان پہنچا اور فصلیں تباہ ہو گئیں۔ دوسری طرف آزاد کشمیر‘ شمالی علاقہ جات سمیت متعدد علاقوں میں شدید بارشوں نے تباہی مچا دی۔ آسمانی بجلی گرنے سے دو افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ لاہور کے علاقے چوہنگ میں دریائے راوی کا پانی ملتان روڈ سے ملحقہ آبادیوں میں داخل ہو گیا ہے۔ نانوں ڈوگر اور دیگر علاقوں میں فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ مقامی زمینداروں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے نہروں کیلئے پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ہیڈ بلوکی سے پانی کا اخراج بند کر دیا ہے۔ پانی کا اخراج بند کرنے سے مختلف علاقوں میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ہیڈ سلیمانکی‘ ہیڈ اسلام پر پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے۔ بہالونگر اور بہاولپور میں دریائی پٹی پر موجود آبادیاں زیرآب آ گئیں۔ فصلیں بھی شدید متاثر ہوئیں۔ گھوٹکی سندھ کے مقام پر مسو نہر میں 60 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا۔ شگاف سے کپاس‘ چاول کی فصلیں اور دو دیہات ڈوب گئے۔ سڑ کے مقام پر دریا کا بہائو 68 ہزار 94 کیوسک ہے۔ چنیوٹ میں دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہائو ایک لاکھ 70 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا۔محکمہ موسمیات نے آج سے مزید بارشوں کی پیش گوئی کر دی ہے۔ 
ہر سال کی طرح امسال بھی بارش اور سیلاب کی تباہ کاریاں عروج پر ہیں اور قوم کو ہر سال کی طرح جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ گزشتہ کئی سال سے ہونیوالی سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود حکومتی سطح پر کوئی ٹھوس منصوبہ بندی ہوتی نظر نہیں آرہی۔ بھارت تو اپنے ایجنڈے کے تحت اپنے دریائوں اور ڈیموں کا فالتو پانی پاکستان کی جانب چھوڑ کر اسے سیلاب میں ڈبونے کی ہرممکن کوشش کرتا ہے۔ اسکی سازشیں اپنی جگہ‘ مگر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونیوالی بے موسمی بارشوں سے سیلاب اب معمول بن چکا ہے جس سے نمٹنے کیلئے ٹھوس بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کیلئے ہنگامی بنیادوں پر چھوٹے بڑے ڈیموں سمیت پانی ذخیرہ کرنے کیلئے پونڈز تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔ اسکے علاوہ موسم برسات سے قبل ندی نالوں کی بھل صفائی کرکے ان میں پانی کی گنجائش اور روانی بڑھائی جا سکتی ہے۔ معمولی بارش سے گلی محلوں میں گھٹنوں گھٹنوں پانی کھڑا رہتا ہے۔ عوام باقاعدگی سے بھاری سیوریج ٹیکس ادا کرتے ہیں‘ عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اس ٹیکس سے سیوریج کا نظام درست کیوں نہیں کیا جاتا؟ اگر بروقت اسکی مناسب صفائی کرلی جائے تو بارش کی تباہ کاریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ حالیہ بارش سے پنجاب کے کئی شہر اور قصبے ڈوب چکے ہیں جبکہ صوبائی دارالحکومت لاہور کی سڑکیں بھی ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں جو انتظامیہ کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ای پیپر دی نیشن