شیخوپورہ میں محتسبین کانفرنس

دنیا میں کوئی کام ناممکن نہیں ہوتا ہر کام ممکن ہوتا ہے کامیابی اور ناکامی کا درومدار آپ کی لگن جستجو محنت اور نیت پر منحصر ہے آپ کس کام کو کس نیت کے ساتھ کر رہے اس کے پیچھے جذبہ کیسا ہے اس کی کامیابی کے لیے آپ محنت کتنی کرتے ہیں تاریخ ایسے ناممکن کاموں سے بھری پڑی ہے جن کو شروع کرنے والوں کو دنیا نے خبطی اور پاگل پن کے طعنے دیے لیکن ان کی لگن اور جستجو نے جب وہ ناممکنات کو ممکنات میں بدل دیا تو دنیا ورطہ حیرت میں مبتلا ہو گئی کہ یہ کیسے ممکن ہو گیا اسی طرح کی ایک باصلاحیت شخصیت ملک منظور الحق ہیں جنھوں نے اپنی محنت لگن جستجو اور اپنے آئیڈیاز سے ایک دنیا آباد کر رکھی ہے انھوں نے اپنے کاموں سے ثابت کیا کہ اپنے لیے تو سبھی جیتے ہیں سوسائٹی کے لیے کوئی کوئی جیتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ انھوں نے یہ بھی ثابت کیا کہ کام کرنے کے لیے نہ ہی عہدوں کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی بہت بڑے وسائل چاہیں اگر آپ تسلسل کے ساتھ محنت کرتے ہیں تو ہر چیز ممکن ہو سکتی ہے شیخوپورہ انڈسٹریل زون کا شمار پاکستان کے بڑے انڈسٹریل زون میں ہوتا ہے جہاں بہت بڑی بڑی صنعتیں قائم ہیں لیکن ان صنعتوں کے کرتا دھرتا اکثر گونگے بہرے تھے جو اپنے کام سے کام رکھتے تھے انھیں اپنے ارد گرد کے ماحول سے کوئی سروکار نہیں تھا شیخوپورہ کی سوسائٹی میں کیا ہو رہا ہے صنعتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی حالت زار کیا ہے سڑکوں بجلی پانی کے کیا مسائل ہیں شیخوپورہ کی آب وہوا اور ثقافت کیا ہے ملک منظور الحق نے شیخوپورہ روڈ پر شیخوپورہ چیمبر آف کامرس کی بلڈنگ بنائی بہت کم وسائل میں کام شروع کیا اپنے یونیک آئیڈیاز کے ساتھ معاملات کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کی اور عہدوں سے چمٹے رہنے کی بجائے خدمت کے جذبہ سے سرشار ہو کر کردار ادا کیا۔

ملک منظور الحق دھیمے لہجے کے جاندار سر تال کے ماہر ہیں  جو کبھی دلبرداشتہ نہیں ہوتے اپنے کام کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ جاتے ہیں اور ہمیشہ کامیابی حاصل کرتے ہیں وہ اپنے یونیک آئیڈیاز کی وجہ سے پالیسی سازی میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔ملک منظور نے آئیڈیا ڈونیٹ کرنے کی منفرد رسم شروع کی وہ لوگوں کو خدمات عطیہ کرنے کی طرف راغب کرتے ہیں وہ اکثر اداروں اور معاشرے کی خرابیوں کی نشاندہی کرتے نظر آتے ہیں اور اسی بابت وہ بیشمار صاحب اختیار لوگوں کی مخالفتیں بھی مول لے لیتے ہیں انھیں اپنے انتہائی قریبی رفقاء ملک مظفر،طارق اقبال مغل، میاں فاروق جاوید اقبال کارٹونسٹ اور احمد ہمایوں خان کی معاونت بھی حاصل ہے حال ہی میں انھوں نے شیخوپورہ چیمبر آف کامرس میں، ریاست کی اپنے شہری کے ساتھ کمٹمنٹ، کے عنوان سے وفاقی محتسبین کی کانفرنس کروائی ملک منظور نے صدر مملکت آصف علی زرداری کی خصوصی ہدایت پر وفاقی محتسبین نے شرکت کی صوبائی محتسبین کی نمائندگی عبدالباسط خان نے کی ایسی بامقصد کانفرنس میں شرکت کرکے دلی خوشی ہوئی۔ جہاں صنعتکاروں نے وفاقی محکموں سے متعلق اپنی شکایات بھی سنائیں اور بہتری کے لیے تجاویز بھی پیش کیں سابق نگران وزیر صنعت ایس ایم منیر ودیگر صنعتکاروں نے صنعتی شعبے کا کیس مفصل انداز میں پیش کیا۔
 ملک منظور نے کہا کہ ریاست اپنے شہریوں کے ساتھ کمٹمنٹ پوری کرے وہ شہریوں کے ساتھ کھڑی ہو ان کے مفادات کا تحفظ کرے انھیں یقین دلائے کہ وہ ان کے حقوق کی علمبردار ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو لوگ اپنا سرمایہ بیرون ملک شفٹ کرنے کی بجائے پاکستان میں لگائیں لیکن یہ ریاستی اعتماد کے بغیر ممکن نہیں۔ وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے کہا کہ شیخوپورہ کے صنعت کاروں کو میری طرف سے کھلی آفر ہے کہ وفاقی محکموں کی طرف سے انھیں کوئی بھی شکایت یو وہ میرے نوٹس میں لائیں ان کی شکایت فوری رفع کی جائے گی۔
وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے بتایا کہ ٹیکس کے نظام بارے لوگوں کو بیشمار شکائتیں ہیں جنھیں ہم نے دور کرنے کی کوشش کی ہے اربوں روپے کے ریٹرن واپس کیے ہیں۔ ٹیکس نادہندگان کے ضمن میں  موبائل سمز کی بندش کا نوٹس لے کر ان کی سمز بحال کروائیں خواتین کی ہراس منٹ کی وفاقی محتسب میڈیم فوزیہ وقار نے کہا کہ میری خواہش ہو گی کہ میں مختلف صنعتوں کا دورہ کروں وہاں خواتین کی ورکنگ کے ماحول کو بہتر بنائیں خواتین  آزادانہ ماحول میں اپنی خدمات سر انجام دیں۔ انھوں نے بتایا کہ مختلف اداروں میں جہاں خواتین کام کرتی ہیں وہاں ہراس منٹ کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں اس کے علاوہ جہاں کہیں سے بھی شکایت موصول ہوتی ہے فوری طور پر اس کا ازالہ کیا جاتا ہے۔
حیران کن امر سامنے آیا کہ لوگوں کا محتسبین کے اداروں پر اعتماد بڑھ رہا ہے ہر گزرتے دن کے ساتھ اداروں کے خلاف شکایتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کا عدالتی نظام بہت پچیدہ ہے۔ راقم نے وفاقی محتسبین کو رائے دی کہ ہم مسائل کی تہہ تک نہیں جاتے ہم ہسپتال بنائے جا رہے ہیں دوائیاں بنانے کی فیکٹریاں لگائے جا رہے ہیں لیکن یہ ریسرچ نہیں کر رہے کہ بیماریاں کیوں پھیل رہی ہیں ہمیں روٹ کاز ڈھونڈنے کی ضرورت ہے اسی طرح ہمیں شکایات میں اضافہ کو کارکردگی سے منسوب کرنے کی بجائے یہ دیکھنا چاہیے کہ یہ شکائتیں پیدا کیوں ہو رہی ہیں جو اہلکار شکایات پیدا کر رہے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی اور وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ بالکل درست  ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ کون سے اہلکار جان بوجھ کر لوگوں کو تنگ کر رہے ہیں وہ لوگوں کو الجھا کر اپنے مفاد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ہم نے کئی ایک لوگوں کے خلاف اس حوالے سے کارروائی بھی کی ہے۔

ای پیپر دی نیشن