بنوں دہشت گردی حملہ.... ملکی سلامتی

پاکستان نے افغان سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کرکے بنوں چھائونی حملے پر شدید احتجاج کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق افغان سفارت خانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو وزارت خارجہ طلب کیا اور احتجاجی مراسلے میں بنوں میں 15 جولائی کی دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی گئی جس میں 8 سکیورٹی اہلکار شہید اور کئی زخمی ہوئے۔ افغانستان کی عبوری حکومت پر واقعے کی مکمل تحقیقات پر زور دیتے ہوئے بنوں حملے کے ذمہ داروں کیخلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیاگیا ۔واضح رہے کہ 15 جولائی کی صبح 10دہشتگردوں کے گروپ نے بنوں چھاؤنی پر حملہ کیا تاہم اس دوران سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کی چھاؤنی میں داخل ہونے کی کوشش ناکام بنا دی جس پر دہشتگردوں نے بارود سے بھری گاڑی چھاؤنی کی دیوار سے ٹکرا دی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگردوں کی جانب سے خودکش دھماکے میں 8 بہادر جوان شہید ہوگئے جبکہ کلیئرنس آپریشن میں سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا اور فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی میں تمام 10 دہشتگرد مارے گئے۔ خودکش دھماکے کے نتیجے میں دیوار کا کچھ حصہ گرگیا اور اس سے ملحقہ انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا۔

فوجی ترجمان کے مطابق دہشتگردی کی یہ گھناؤنی واردات حافظ گل بہادر گروپ نے کی ہے جو افغانستان کے اندرسے کام کرتا ہے، یہ گروپ ماضی میں بھی پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرتا رہا ہے۔ افغانستان کی عبوری حکومت کو ایسے عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی کرنی چاہئے۔حکومت پاکستان اور افواج ِ پاکستان کو افغانستان سے آنے والے ان خطرات کے خلاف تمام ضروری اقدامات کرنے ہوں گے۔ بلاشبہ ہماری بہادر مسلح افواج دہشتگردی کی اس لعنت کے خلاف مادر وطن اور اس کی عوام کا دفاع کرنے کیلئے پرعزم نظر آتی ہیں ۔پاک فوج درحقیقت 1947ء میں معرض ِ وجود میں آنے والی پہلی نظریاتی مسلم مملکت ِ خداداد پاکستان کے عوام کے جان و مال و آبرو اور اسکی جغرافیائی زمینی فضائی بحری سرحدوں کی واحد محافظ ہے ۔پاک فوج اپنی ذمہ داریوں سے کماحقہ آگاہ ہے۔ سیاستدانوں اور علمائے کرام کو بھی قومی سلامتی امور اور ملکی بقا و سا  لمیت کی خاطر اپنے اپنے قومی فرائض پہچاننے اور عوام الناس کی تربیت و اصلاح کرنا ہوگی۔عوام الناس کو اپنے اندر چھپے بہروپئے دہشت گردوں کو پہچان کر ان کی شعوری یا لاشعوری سہولت کاری سے بچنے کی ٹریننگ دینا ہوگی۔ 
ایک اور خبر ہے کہ سانحہ بنوں دہشت گردی کے بعد خیبر پی کے میں دہشتگردوں کی ایک اور کارروائی میں پانچ بے گناہ شہری شہید ہو گئے۔ پاک فوج کے ترجمان کے مطابق دہشتگردوں نے 15 اور 16 جولائی کی درمیانی شب ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں رورل ہیلتھ سینٹر کڑی شموزئی پر بزدلانہ حملہ کیا اور عملے پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں دو لیڈی ہیلتھ ورکرز، دو بچے اور ایک چوکیدار سمیت پانچ بے گناہ شہری شہید ہو گئے۔ آر ایچ سی میں کلیئرنس آپریشن کے لیے اردگرد میں موجود سکیورٹی فورسز کو فوری طور پر متحرک کیا گیا، فائرنگ کے تبادلے کے دوران تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا۔ تاہم شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران نائب صوبیدار محمد فاروق (عمر 44 سال، ساکن ضلع نارووال) اور سپاہی محمد جاوید اقبال (عمر 23 سال، ساکن ڈسٹرکٹ خانیوال) بھی شہید ہو گئے۔
د ہشت گردی کے ایک اور واقعے میں جنوبی وزیرستان کے وانا بازار امن چوک میں گاڑی کے قریب دھماکے سے 2 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے،موٹر سائیکل میں نصب بارودی مواد سے سابقہ امن کمیٹی کے رکن عین اللہ کی گاڑی کونشانہ بنایا گیا۔
قارئین کرام !دہشت گردی کی اس تازہ اور خونی لہر کی ذمہ داری سراسر عمران خان اور خیبرپی کے کی موجودہ حکومت پرعائد ہوتی ہے جس نے ہزاروں دہشت گردوں کو جیلوں سے نکالا اور افغانستان سے پاکستان داخلے میں سہولیات فراہم کیں۔ اب یہ دہشت گرد خیبرپی کے میں تو بہت زیادہ تعداد میں دندنا ہی رہے ہیں ، بلکہ پورے ملک بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان دہشت گردوں کا نشانہ سول آبادی اور شہری تنصیبات سے زیادہ فوجی تنصیبات بنتی ہیں۔ حتیٰ کہ جی ایچ کیو،لاہور میں آئی ایس آئی کا دفتر، نیول ہیڈکوارٹر، ایف آئی اے دفاتر بھی دہشت گردوں کی مذموم کارروائیوں سے نہ بچ سکے۔ اور پھر 9مئی 2024ء کے پی ٹی آئی حملوں میں ایک بار پھر فوجی تنصیبات کو ہی نشانہ بنایا گیا۔
 لاہور میں کور کمانڈر ہائوس کے سامنے احتجاج اور آتشزدگی کی ٹریننگ دراصل اس وقت لی گئی ، جب پشاور میں جنرل فیض کور کمانڈر تھے اور وہاں کور کمانڈر ہائوس پشاور کے سامنے ایک پرامن مظاہرہ کیا گیا ،کیونکہ جب دونوں طرف ملی بھگت ہو تو مظاہرہ پر امن ہی ہوتا ہے۔یہ دراصل ایک ریہرسل تھی کہ کورکمانڈرہائوسوں پر حملے اور گھیرائو جلائو کیسے کرنا ہے۔ کورکمانڈرہائوس کوئی ایٹمی مرکزہوتا نہیں، کہ یہاں سے ایٹم بم برسیں گے، لیکن اصل میں پی ٹی آئی والوں کی جھجھک اتاری جارہی تھی ، کیونکہ جب لاہور میں کورکمانڈر ہائوس پر دھاوا بولا گیا تو یہ اسی ریہرسل کی ایک جھلک تھی اور یہاں دل کھول کر پی ٹی آئی کارکنوں کے رو پ  میں گھسے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے خوب خوب کارروائیاں کیں، قائد اعظمؒ کی تصویر اور نوادرات کی بے حرمتی تک کی گئی ۔ 9مئی کے حملوںکی قیادت تو افغان دہشت گرد کررہے تھے، عوام تو محض نعرے بازی اور جلائو گھیرائو کیلئے استعمال ہورہے تھے ۔ اصل شیطانی کام تو مقامی اور سرحد پار دہشت گردوں نے انجام دیا۔
عمران خان اور پی ٹی آئی جو خونی کھیل کھیل رہے ہیں ،درحقیقت اس سے پاکستان کی آزادی و سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔یہاں سیاست بچانے کیلئے ریاست کو دائو پرلگایا جارہا ہے ۔آج ایک بار پھر پاکستانی عوام کو بھی سوچنا ہوگا کہ ہمارے آباء و اجداد ، سینکڑوں بزرگوں اور لاکھوں مائوں ، بہنوں، بچوں نے اپنی جانوں اور عزتوں کی قربانیاں دے کر انگریزاور ہندوئوں سے آزادی کی نعمت حاصل کی ۔ آج ہم سے زیادہ آزادی کی قدر و قیمت کون جان سکتا ہے کہ ایک دفعہ آزادی چھن جائے تو دوبارہ حاصل کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ترین ضرور ہوجاتا ہے ۔
٭٭٭

ای پیپر دی نیشن