چمن میں باب دوستی پر پاسپورٹ ٹریولنگ پالیسی کے خلاف 9 ماہ سے جاری دھرنا ختم کر دیا گیا۔ مظاہرین کے مطابق حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم کر لیے۔ اب باب دوستی سے چمن کے لوگ شناختی کارڈ اور افغانستان کے علاقے سپین بولدک کے مقامی افراد تذکیرہ (افغان شناختی کارڈ) پر آمدورفت کر سکیں گے جبکہ دیگر تمام شہروں کے لوگ پاسپورٹ پر آمدورفت کر سکیں گے۔
افغانستان کی جانب سے پاکستان میں تواتر کے ساتھ ہونیوالی دہشت گردی کے تناظر میں گزشتہ سال ماہ اکتوبر میں نگران حکومت کی جانب سے ویزا اور پاسپورٹ نہ رکھنے والوں کیلئے چمن بارڈر عبور کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کیخلاف ہزاروں افراد بشمول سیاسی جماعتوں‘ تاجروں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد نے 9 ماہ سے دھرنا دے رکھا تھا۔ حکومتی نمائندوں کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد یہ دھرنا گزشتہ روز ختم کر دیا گیا۔ دھرنے کے دوران مظاہرین نے تجارتی سامان اور مہاجرین کو افغانستان لے جانے والے سینکڑوں ٹرکوں کو قبضے میں لے کر نو ماہ تک آمدورفت اور تجارت کا سلسلہ مکمل روکے رکھا جس سے اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ مذاکرات کی کامیابی کے بعد دھرنا قیادت کو رہا کر دیا گیا، پاک افغان بارڈر پر باب دوستی پاسپورٹ ٹریولنگ پالیسی کے نفاذکا فیصلہ واپس لے لیا گیا اور دو درجن سے زائد کیسز میں گرفتار دھرناقیادت کو ریمانڈ پر ہونے کے باوجود رہاکرکے معروف شخصیت ملک عنایت خان کاسی کے حوالے کردیا گیا۔ دگرگوں ہوتی معیشت کے پیش نظر اس وقت پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر تجارت اور سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے تاکہ معیشت کو ٹریک پر لایا جا سکے۔ اس تناظر میں مظاہرین اور حکومت میں مذاکرات کی کامیابی خوش آئند ہے۔ اگر مطالبات پہلے ہی تسلیم کرلئے جاتے تو طویل دھرنے کی نوبت نہ آتی اور نہ آمد و رفت اور تجارت متاثر ہوتی۔ ملک میں ہونیوالی دہشت گردی کے تناظر میں افغانستان اور بھارت سے منسلک سرحدوں پر آمد و رفت اور تجارت پر کڑی نظر رکھنے کی