وزیراعظم کی عوامی خدمت پر  سیاست نہ کرنے کی تلقین

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ حکومت مستحق مریضوں کو علاج معالجہ کی مفت اور جدید سہولیات فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ گزشتہ روز 600 کنال کے جناح میڈیکل کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ علاج اور تعلیم عام آدمی کا حق ہے‘ اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا نام لئے بغیر کہا کہ ایک نام نہاد منصف نے کڈنی لیور ہسپتال تباہ کرنے کی سازش کی تھی۔ 
بے شک عوام کو تعلیم‘ صحت‘ روزگار کی سہولتیں فراہم کرنا آئین کے تحت ریاست کی ذمہ داری ہے جس کیلئے بنیادی حقوق سے متعلق آئینی شقیں واضح ہیں۔ بدقسمتی سے ریاست کی نمائندہ حکومتوں کی جانب سے نہ صرف شہریوں کو صحت‘ تعلیم‘ روزگار کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں پس و پیش سے کام لیا جاتا رہا بلکہ پی ٹی آئی کے سابقہ دور میں وزراء کرام پورے دھڑلے سے یہ بیان بھی جاری کرتے رہے عوام کو صحت‘ تعلیم‘ روزگار کی سہولتیں فراہم کرنا ریاست کی ہرگز ذمہ داری نہیں۔ اس وقت ملک کو جس اقتصادی بدحالی کا سامنا ہے‘ اسکے باعث عوام کے روٹی روزگار کے مسائل ہی گھمبیر نہیں ہو رہے‘ ان کیلئے بجلی‘ گیس‘ پٹرول اور ادویات کے بے مہابا بڑھتے نرخ بھی سوہانِ روح بن چکے ہیں۔ بالخصوص تنخواہ دار‘ مزدور طبقات کیلئے آبرومندی کے ساتھ زندگی گزارنا مشکل ہو چکا ہے جن کا حکومتی پالیسیوں کیخلاف اضطراب بھی بجا ہے۔ وزیراعظم اور دوسرے حکومتی ذمہ داران کی جانب سے عوام کے گھمبیر مسائل پر ان کیلئے دردمندی کا اظہار تو کیا جاتا ہے اور انہیں ریلیف دینے کی باتیں بھی کی جاتی ہیں جیسا کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نوازشریف نے بھی اپنے پارٹی اجلاس میں عوام کو بجلی کے ناروا بلوں میں ریلیف دینے کا وزیراعظم کو کہا ہے مگر ان اعلانات اور وعدوں کے برعکس زمینی حقائق حکومتی پالیسیوں اور اقدامات کے نتیجہ میں عوام کے راندہ درگاہ بننے کی ہی عکاسی کر رہے ہیں۔ حکومت کی تو ذمہ داری ہی عوام کی خدمت اور انکے روٹی روزگار کے مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات اٹھانے کی ہے جس پر یقیناً سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ مگر عوامی خدمت کے کاموں پر جب حکومتی شخصیات کی تصاویر اور انکے ناموں کی تختیاں لگادی جاتی ہیں تو یہ سیاست کے زمرے میں ہی آجاتا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بلاشبہ عوام کی خدمت اور انہیں تعلیم و صحت کی سہولتیں فراہم کرنے میں پیش پیش ہیں۔ آج سرکاری ہسپتالوں کی دگرگوں حالت ان سے اصلاح احوال کی متقاضی ہے جس کیلئے وہ جتنے فعال ہونگے اتنا ہی ان پر عوام کا اعتماد بڑھے گا۔
ضرورت ہے تاکہ تجارت کی آڑ میں دہشت گردوں اور مہلک ہتھیاروں کی ملک میں آمدورفت روکی جا سکے۔

ای پیپر دی نیشن