پاکستان میں عام عوام کسان۔صنعت کار کارخانہ دار تاجر سرکاری پرائیویٹ سیکٹر ملازمین سمیت ہر طبقہ بجلی گیس پیٹرول مہنگائی میں ہوشربا اضافے کی وجہ سے کرب و بلا میں مبتلا ہو گیا ہے اس کا سبب آئی پی پیز کے ساتھ ظالمانہ شرائط پر مبنی معاہدے ہیں جس کی وجہ سے عوام پر بجلی بلز کے بم گرائے جا رہے ہیں آئی پی پیز کے ساتھ ظالمانہ شرائط کے معاہدوں کی ذمّہ دار اقتدار پر براجمان حکمران جماعتیں مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی تحریک انصاف سمیت دیگر حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں اور ان کے من پسند اشرافیہ شامل ہیں سابق وفاقی وزیر نے انکشاف کیا ہے کہ 80 فیصد آئی پی پیز حکومت اور پاکستانی خاندانوں کے ہیں حکومت آئی پی پیز سے 750.کول200.ہوا اور سولر سے 50 ارب تک بجلی خریدنا لمحہ فکریہ ہے اسی طرح ایک سال میں آئی پی پیز کو بجلی خریدے بغیر 1929ارب روپے کے کیپیسٹی پیمنٹ کی گئی آئی پی پیز سے 1198 ارب روپے کی بجلی خریدی گئی مگر 3127 ارب کی ادائیگیاں کی گئیں پورٹ قاسم الیکٹرک کمپنی 9 ماہ میں 83 ارب روپے کیپیسٹی پیمنٹ لے آڑی اس کے علاؤہ روانہ قوم کے سامنے آئی پی پیز کے ظالمانہ شرائط کے معاہدوں کے اقدامات سامنے آرہے ہیں اس پر تو اب مسلم لیگ ن کے صدر سابق وزیراعظم نواز شریف بھی بلبلا اٹھے ہیں کہ بجلی کے بل اب کوئی ادا نہیں کر سکتا موجودہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نواز شریف کا بجلی کے بلوں قیمتوں میں اضافے پر بلبلانا مگر مچھ کے آنسو بہانے کے مترادف ہے ان کی حکومت بھی آئی پی پیز کے ساتھ ظالمانہ شرائط کے معاہدے کرنے میں شامل رہی ہے اب ان کا واویلا بنتا نہیں جن چالیس خاندانوں نے ملک وقوم کو یرغمال بنا رکھا ہؤا ہے ان کا بھی تمام حکمران جماعتوں سے ہی تعلق ہے وزیراعظم وزیر اعلیٰ پنجاب کے عوامی ریلیف کے دعوے اعلانات ہوائی ہیں مہنگائی میں بدستور اضافہ ہو رہا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب ڈرائنگ روم سے باہر نکل کر زرا مارکیٹ تو نکلیں انھیں آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جائے گا تصوراتی تخیلاتی بیانات سے ان کا دل تو بہل سکتا ہے عوام کے دلوں میں تو بے چینی ہی ہے وزیراعظم وزیر اعلیٰ پنجاب کے احکامات پر سرے سے کوئی عمل ہی نہیں ہو رہا ہے
دوسری جانب پاکستان میں اس سال کپاس 30فیصد کم رقبے پر کاشت ہوتی ہے کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے کپاس کی پیداوار میں 42 فیصد کمی کی شنید سنا دی ہے کبھی وقت تھا کہ پاکستان کپاس کی پیداوار میں خودکفیل تھا اور زائد کپاس بیرونی ممالک بھجوا کر کثیر زرمبادلہ حاصل کرتا تھا اب صورتحال اس کے برعکس ہے کہاں ہے ہمارے پنجاب کے حکمران اور ان کے ترجمان جو دن رات زراعت کی ترقی کے سند یسے عوام کو سناتے ہیں کہ زراعت کا شعبہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ویڑن کے مطابق ترقی کر رہا ہے یہاں صوبائی سیکرٹری زراعت کی خبر لینی چاہیے کہ وہ کپاس کی فصل کی بوائی پر خصوصی ٹاسک پرسن تھے وہ فرماتے رہے ہیں کہ محکمہ زراعت کپاس کی فصل کی زیادہ رقبے پر کاشت کرنے کیلئے کسانوں کو سہولیات فراہم کر رہا ہے کسان مطمئن نظر آتے ہیں محکمہ زراعت کپاس کی زیادہ رقبے پر کاشت کیلئے دن رات ایک کیے ہوئے ہے یہ رہا نتیجہ سیکرٹری زراعت صاحب کسانوں نے کم رقبے پر کپاس کاشت کرکے حکومت کی زراعت دشمن پالیسی کسان دشمن فیصلوں پر اپنا فیصلہ دے دیا ہے موجودہ پنجاب حکومت نے گندم کی فصل کسانوں سے نہ خرید کر جو ظلم کیا وہ دنیا کے سامنے ہے گندم نہ خرید کر حکومت نے اعتبار کھو دیا ہے کسانوں کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جس کی ذمّہ دار وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت ہے
اس وقت ملک میں کسانوں اور عوام کے مسائل پر جماعت اسلامی ہر فورم پر آواز اٹھائے ہوئے ہے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے 26جولائی کو اسلام آباد میں بجلی گیس پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف دھرنے کا اعلان کیا ہے جس کی تیاریاں جوشی و جذبے سے جاری ہیں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ہم بیٹھنے کیلئے آے ہیں آٹھنے کیلئے نہیں اٹھیں گے تب جب حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی بجلی بلوں پر ٹیکسز. کپیسٹی چارجز اور سلیب ریٹ کے خاتمے کا اعلان کرے گی نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ 26جولائی کو بجلی پیٹرول یوٹیلٹی بلز کے ستائے عوام کا دھرنا ہوگا جماعت اسلامی کا دھرنا منظم پرجوش اور آئین و قانون کا پابند ہوگا۔
: 26جولائی دھرنااوردم توڑتی زراعت
Jul 23, 2024