اسلام آباد (خبر نگارخصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ سیاسی مافیا چاہتا ہے کہ عزم استحکام کو متنازع بنایا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ سب اس لیے ہوا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو جب تک کیفر کردار تک نہیں پہنچائیں گے تو ملک کے اندر انتشار اور فسطائیت مزید پھیلے گی، ان دہشتگردوں کے ساتھ ڈیجیٹل دہشتگرد تھے، امن امان فوج کی نہیں بلکہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پراپیگنڈے اور جھوٹی خبروں میں اضافہ ہوا ہے اس لئے ان معاملات پر بات چیت ضروری ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی ا?ر نے کہا بڑھتے جھوٹ اور پروپیگنڈے کے پیش نظر ہم تواتر سے پریس کانفرنس کریں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ اس سال سکیورٹی فورسز نے 22409 انٹیلیجنس بیسڈ ا?پریشن کیے، آپریشنز کے دوران 31 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکت بھی ہوئی، ادارے روزانہ کی بنیاد پر 112 آپریشنز انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عزم استحکام پر 22 جون کو نیشنل ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں متعلقہ وزرا ، وزرائے اعلیٰ، چیف سیکرٹریز موجود تھے اور تمام سروسز چیفس بھی موجود تھے، ایپکس کمیٹی اجلاس کا ایک اعلامیہ بھی جاری ہوا جس میں کہا گیا ہمیں ایک قومی اتفاق رائے سے انسداد دہشتگردی کی پالیسی بنانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی سنجیدہ ایشوز کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے، عزم استحکام اس کی مثال ہے، عزم استحکام فوجی ا?پریشن نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ایک مربوط مہم ہے، عزم استحکام کو متنازعہ کیوں بنایا جارہا ہے؟ ۔ڈی جی آئی ایس پی ا?ر نے کہا کہ ایک مضبوط لابی ہے جوچاہتی ہے کہ عزم استحکام کے اغراض مقاصد پورے نہ ہوں، عزم استحکام پرسیاست کی جارہی ہے، کیوں ایک مافیا، سیاسی مافیا اور غیرقانونی مافیا کھڑا ہوگیا اورکہنے لگا اس کو ہم نے ہونے نہیں دینا؟ یہ سیاسی مافیا چاہتا ہے کہ عزم استحکام کومتنازعہ بنایا جائے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ شدت کے ساتھ لڑی گئی، چار سے پانچ آپریشن ہم ہر گھنٹے میں کررہے ہیں، تقریبا 32 ہزار سے زائد مدارس پاکستان میں ہیں، 16 ہزار مدارس رجسٹرڈ ہیں ان کے علاو دیگرمدارس کہاں ہیں کون ان کو چلا رہاہے، 50 فیصد مدارس رجسٹرڈ نہیں کیا یہ فوج نے کرنا ہے؟ انہوں نے کہا افغانستان سے 6 ملکوں کی سرحدیں ملتی ہیں جن میں سے پاکستان کے علاوہ باقی 5 میں پاسپورٹ کے زریعے آمدرفت ہے، پاکستان کی سرحد کو شناختی کارڈ یا تذکیرہ کی بنیاد پر سوفٹ بارڈر کیوں رکھا جارہا ہے؟ حکومت نے ون ڈاکیومنٹ رجیم پاسپورٹ نافذ کیا تو اس کے خلاف احتجاج شروع ہوگیا، ان مظاہرین کا ایک ہی مطالبہ ہے ہمیں اسمگلنگ کرنے دو۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بنوں حملے میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے کچھ شہری بھی شہید ہوئے، بنوں امن مارچ میں کچھ لوگوں نے ریاست اور فوج کے خلاف نعرے بازی کی اور پتھراوء کیا، ہجوم میں کچھ مسلح لوگ شامل تھے، وہاں راشن کے ڈپو کو لوٹا گیا، واقعے سے ایک کلومیٹر دور بھی کچھ لوگوں نے فائرنگ کی، بنوں واقعے پر فوج کا رسپانس ایس او پی اور آرڈر کے مطابق تھا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ 9 مئی کے بعد انتشاری ٹولے نے کہا تھا فوج نے روکا کیوں نہیں گولی کیوں نہیں ماری؟ بیانیہ چلایا گیا چونکہ فوج نے گولی نہیں ماری تو وہ خود ان کو لے کر آئی، فوجی تنصیبات پر کوئی بلوائی آتا ہے تو پہلے وارننگ دی جاتی ہے اور ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے اور پھر جس طرح اس کو ٹریٹ کرنا ہوتا ہے ویسے کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ سب اس لیے ہوا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو جب تک کیفر کردار تک نہیں پہنچائیں گے تو ملک کے اندر انتشار اور فسطائیت مزید پھیلے گی، ان دہشتگردوں کے ساتھ ڈیجیٹل دہشتگرد تھے اور واقعے کے بعد پرانی تصویریں نکال کر پروپیگنڈہ کیا گیا حالانکہ امن امان فوج کی نہیں بلکہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین کے مسئلے پر حکومت نے ہمیشہ آواز اٹھائی، حکومت اور ادارے نے مسئلے کی حساسیت کے تحت بات چیت سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی مگر پروپیگنڈا کیا گیا کہ انہیں فوج لیکر ا?ئی، کیا کل جماعت اسلامی ا?کر بیٹھ جائے یا کوئی اور احتجاج کرے تو کہا جائیگا کہ ان کو فوج نے لاکر بٹھایا ہے؟ ۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل دہشتگرد فیک نیوز اور پروپیگنڈے کے ذریعے اپنی بات ا?گے پھیلاتا ہے مگر اکثر اس کا پتا نہیں ہوتا وہ کون ہے اور کہاں ہے، ڈیجیٹل دہشتگردوں اور عام دہشتگردوں میں ایک بات مشترک ہے کہ دونوں قسم کے دہشتگردوں کا نشانہ فوج ہے، فیک نیوز اور پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف قانون کے تحت آگے بڑھنے کے بجائے ان کو ا?زادی اظہار کے نام پر مزید جگہ دی جاتی ہے۔ ، ایک مضبوط متحرک لابی چاہتی ہے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے مقاصد حاصل نہ ہوں۔ ، قومی وحدت کے معاملے کو بھی سیاست کی نذر کردیا گیا۔ وزیراعظم کے اعلامیے میں واضح کہا گیا کہ پہلے نوگو ایریاز کی وجہ سے لوگ بے گھر ہوئے تھے، جبکہ اس بار ملک میں کوئی نوگوایریا نہیں اس لیے کسی کو گھر سے نکالا نہیں جائے گا، بنوں واقعے پر عوام کا پرامن احتجاج بالکل ہونا چاہیے، دہشت گردوں کیخلاف مارچ کریں۔ اس کے باوجود ایک بہت بڑا سیاسی مافیا کھڑا ہوگیا ، ایک مضبوط متحرک لابی چاہتی ہے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے مقاصد حاصل نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ لاکھوں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پاکستان میں موجود ہیں جس میں اربوں کا بزنس ہو رہا ہے، انہی گاڑیوں میں دہشت گرد بھی آپریٹ کرتے ہیں، بے نامی پراپرٹیز اور اکاؤنٹس بھی ہیں، اسے برداشت کریں گے تو اس میں دہشت گرد بھی آپریٹ کریں گے۔ واقعہ اس لیے ہوا کہ ہمارا عدالتی و قانونی نظام 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو ڈھیل دے گا اور کیفر کردار تک نہیں پہنچائے گا تو ملک میں انتشار مزید پھیلے گا اور فسطائیت بڑھے گی۔احتجاجی مجمع میں شامل ہوکر شرپسند عناصر فائرنگ کرکے لوگوں کو قتل کرتے ہیں، تو یہ ذمہ داری وہاں کی حکومت، پولیس اور انتظامیہ کی ہے، یہ سمجھ نہیں آتا کہ اپنی سیاسی جماعت اور صوبائی حکومت کیخلاف کس بات کا احتجاج کرایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنوں واقعے پر عوام کا پرامن احتجاج بالکل ہونا چاہیے، دہشت گردوں کیخلاف مارچ کریں۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر آرمی چیف اور فوج کے خلاف ڈیجیٹل دہشت گردی ہورہی ہے، حقیقی دہشت گرد اور ڈجیٹل دہشت گرد ایک ہی کام کررہے ہیں، جس کا جو دل چاہے کہہ دیتا ہے، فوجی قیادت کے خلاف بے ہودہ باتیں ہوتی ہیں، ڈیجیٹل دہشتگرد کا بعض اوقات پتہ بھی نہیں چلتا کہ کون ہے کہاں بیٹھا ہے؟ ڈیجیٹل دہشتگرد کو قانون اور مانیٹرنگ کے ذریعے روکنا ہے۔انہوں نے فیض آباد میں دیے گئے ٹی ایل پی کے حالیہ دھرنے میں فوج کا کردار مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کا موضوع فلسطین تھا، کل کو جماعت اسلامی بھی اسلام آباد میں دھرنا دے گی تو لوگ دعویٰ کریں گے اس کے پیچھے فوج کا ہاتھ ہے، حکومت اور ادارے فلسطین کے موضوع کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے دھرنے کے معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ پروپیگینڈا شروع ہوگیا کہ اس میں فوج کا ہاتھ ہے۔جوفوج کی ذمہ داری ہے وہ ہو رہی مسئلہ دیگر نکات میں ہے، انہوں نے کہا کہ 2023 میں ہم نے ایل سیز کو کم کیا کیونکہ ڈالر کی قلت تھی تو آپ نے دیکھا ہو گا کہ افغان ٹرانزٹ ٹرید سے اربوں ڈالر بڑھ گئے ۔ جو سامان وہاں جاتا تھا وہ آپکی ماکیٹوں میں بکتا ہے، روزانہ کی بنیاد پر اربوں روپے کی تیل سمگلنگ ، غیر قانونی سگریٹ بکتے ہیں، ستمبر سے اب تک ہزار ٹن سے زیادہ کی منشیات پکڑیں اس مین اربوں روپے کا مافیا ہے یہ ایک سپکٹرم ہے ایک سافٹ سٹیٹ ہے۔ایک طرف ہمارا خارجی ٹولہ افغانستان مین پناہ لئے ہوئے ہے دوسری طرف بھارت ہے جو موقع کی طاق میں ہے کہ کب اسکی فوج کمزور ہو تو ہم اپنا کام کریں، ریگولیشن کے تحت کام نہ کیا تو اسے مزید اسپیس ملے گی۔
ڈیجیٹل دہشت گردی جاری عدالتی نظام 9مئی والو کو ڈھیل دیگا تو مزید انتشار پھیلے گا
Jul 23, 2024