ملک کے سرحدی شہر اوش اور اس کے مضافات میں ازبک اور کرغیز باشندوں کے درمیان تصادم کے باعث چار لاکھ سے زائد افراد ازبکستان کی سرحد کی جانب ہجرت کر گئے تھے ۔ سکیورٹی فورسز نے اوش میں پرتشدد واقعات پر قابو پا لیا ہے جس کے بعد مہاجرین اپنے تباہ شدہ گھروں کی جانب لوٹ رہے ہیں ۔ ان افراد کی واپسی پر نہایت جذباتی مناظر دیکھے گئے ۔ بہت سے مہاجرین ابھی تک واپسی کے لیے تیار نہیں کیونکہ انہیں پرتشدد فسادات دوبارہ شروع ہونے کا خدشہ ہے۔ واپس پہنچنے والے متاثرین فسادات میں جلائے جانیوالے اپنے گھروں اور تباہ شدہ کاروباری مراکز کو دیکھ کر روتے رہے جبکہ انہوں نے الزام لگایا کہ کرغیز قوم سے تعلق رکھنے والے سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی قتل عام میں ملوث تھے ۔ کرغیز صدر نے ان فسادات میں دو ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے ۔ ان فسادات میں ایک پاکستانی طالب علم علی رضا بھی شہید ہو گیا تھا جبکہ سینکڑوں پاکستانی شہریوں کو خصوصی طیاروں کے ذریعے ملک میں لایا گیا۔