جبکہ افغان صدر حامد کرزئی نے جنرل میکرسٹل کی حمایت کی ہے امریکی کمانڈر کی طلبی رولنگ سٹون نامی ایک جریدے میں مضمون لکھنے پر ہوئی ہے جس میں انہوں نے اوباما انتظامیہ اور ان کے مشیروں پر تنقید کی تھی ۔ اپنے مضمون میں جنرل میکرسٹل نے لکھا تھا کہ کابل میں تعینات امریکی سفیر کارل ایکنبری ایک دھوکہ باز شخص ہیں اور انہوں نے میرے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ امریکی جنرل نے اپنے مضمون میں صدر اوباما سے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اپنی پہلی ملاقات کو محض ایک فوٹو سیشن قرار دیا ۔ امریکی حکام کے مطابق جنرل سٹینلے میک کرسٹل آج وائٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں شریک ہوں گے اورپینٹاگون کو اپنے مضمون کے بارے میں وضاحت پیش کریں گے۔ ادھر جنرل میک کرسٹل نے ایک بیان میں کہا ہےکہ وہ اس مضمون پر معافی مانگتے ہیں، یہ ایک غلطی ہے جو نہیں ہونی چاہئے تھی۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبس کا کہنا ہے کہ جنرل میکرسٹل کو برطرف کیا جا سکتا ہے تاہم ابھی تک اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔ دوسری جانب افغان صدر حامد کرزئی نے جنرل میکرسٹل کو برطرف نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے جنرل میکرسٹل کے بیان کو ایک بڑی غلطی قرار دیا ہے