واشنگٹن میں افغانستان سے فوج واپس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ وہ دو ہزار نو میں اعلان کردہ اپنا وعدہ پورا کر رہے ہیں،انھوں نے کہا کہ جب انھوں نے اقتدارسنبھالا توافغان جنگ ساتویں سال میں تھی،پاکستان کی مدد سے القاعدہ کی کمر توڑنے میں کامیابی حاصل ہوچکی ہے اور اسامہ بن لادن کو مارا جا چکا ہے لیکن القاعدہ کی مکمل شکست تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔صدر اوباما نے کہا کہ افغان جنگ کی بساط لپیٹنے کا وقت آگیا ہےلہٰذا وہاں سے فوجیوں کی مرحلہ وار واپسی کا سلسلہ رواں سال شروع ہوجائے گا جبکہ آئندہ برس مزید تئیس ہزار فوجیوں کو واپس بلوالیا جائے گااورافغان عوام کو اقتدار کی منتقلی دوہزار چودہ تک مکمل ہوجائے گی ۔باراک اوباما نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں کہا کہ امریکہ جانتا ہے کہ اس جنگ زدہ ملک میں امن سیاسی حل کے بغیرممکن نہیں ہم افغان حکومت اور سکیورٹی فورسز کو مضبوط بنائیں گے اور امریکہ مصالحت کی کوششوں میں شامل ہو گا۔ لیکن ان مذاکرات کے حوالے سے امریکی موقف واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ مذاکرات افغان حکومت کرے اور جو ان مذاکرات کا حصہ بننا چاہتے ہیں وہ پہلےالقاعدہ سے روابط ختم کریں ۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو امریکہ یا اس کے اتحادیوں پر حملے کی اجازت نہیں دیں گے،انھوں نے کہا کہ جب تک وہ صدر ہیں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں برداشت نہیں کریں۔امریکی صدرکا کہنا تھا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف کوششیں جاری رکھنے کے لئے پاکستان پر زور دے رہا ہے جبکہ انتہا پسندی کے سرطان کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔