نیلم جہلم پاور پراجیکٹ میں قومی خزانے کو 7 ارب کا نقصان پہنچا۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل عالمی ماہرین نے منصوبے میں ٹنل بورنگ مشینوں کے استعمال کی سفارش نہیں کی اس کے باوجود واپڈا نے 18 کروڑ میں 2 مشینیں خریدیں۔ وزیراعظم سے ذمہ داروں کا تعین کر کے احتساب کرنے کی درخواست ۔
آزاذ کشمیر میں نیلم جہلم پاور پراجیکٹ میں واپڈا کی طرف سے سرنگ کھودنے والی دو مشینوں کی خریداری میں قومی خزانے کو 7 ارب روپے کے نقصان اور دس سال میں منصوبے کی لاگت میں 1800 فی صد اضافے پر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے وزیراعظم سے فوری انکوائری اور ذمہ داران کے احتساب کی جو درخواست کی ہے وہ بالکل درست اور بروقت ہے۔ قومی نوعیت کے اتنے اہم اور بڑے منصوبوں میں اربوں روپے کی کرپشن کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہونی چاہئے اور پھر فوری نوعیت کے اس منصوبے میں جس کی بروقت تکمیل سے آج پورے ملک میں جاری بجلی کے بحران میں نمایاں کمی آ سکتی تھی اتنے بڑے پیمانے پر لوٹ کھسوٹ کا صاف مطلب یہ نکلتا ہے کہ واپڈا اور اس کرپشن میں ملوث تمام افراد خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں اور انہیں عوامی ردعمل یا قانون کی گرفت کا خوف نہیں ہے جبکہ ان منصوبوں کیلئے اربوں روپے کی رقم بھی واپڈا عوام کے بجلی بلوں میں نیلم جہلم ٹیکس لگا کر وصول کر رہا ہے۔ اب ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ جس کرپشن کا ذکر کیا ہے وہ تو اس منصوبے میں جاری بڑے پیمانے پر ہونے والے گھپلوں کا صرف ایک حصہ ہے۔ مزید تحقیقات ہوں تو ایسے مزید کئی گھپلے سامنے آ سکتے ہیں لہٰذا وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ اپنے دورہ مظفر آباد میں دئیے گئے بیان کے مطابق اس منصوبے میں تاخیر اور کرپشن کے مرتکب تمام اداروں اور افراد کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں۔