لاہور (لیڈی رپورٹر) حمید نظامی پریس انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کے زیر اہتمام گذشتہ روز ”نئی حکومت، عوامی توقعات اور حکومتی ترجیحات“ کے موضوع پر سیمینار منعقد ہوا۔ صدارت صوبائی وزیر خوراک پنجاب بلال یٰسین نے کی۔ تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز احمد چودھری اور تجزیہ کار افتخار احمد مہمانان خصوصی جبکہ صحافی عارفہ صبح خان مقررہ تھیں۔ نظامت کے فرائض حمید نظامی پریس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ابصار عبدالعلی نے ادا کئے۔ تلاوت کی سعادت آمنہ ذوالفقار نے حاصل کی۔ صوبائی وزیر بلال یٰسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام مسلم لیگ (ن) سے معجزاتی تبدیلی کی توقع رکھتے ہیں۔ ہم بھی پراعتماد ہیں کہ ناصرف دہش گردی اور لوڈشیڈنگ جیسے مسائل پر قابو پا لیں گے بلکہ پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام بھی واپس دلائیں گے، مسلم لیگ (ن) کو شہباز شریف کی کارکردگی کی وجہ سے بھاری مینڈیٹ ملا۔ اعجاز چودھری نے کہا کہ اس بحث میں پڑے بغیر کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکہ کی بڑی ہے یا ہماری، ضروری ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کی پالیسی کو ری وزٹ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قوم کی شیرازہ بندی کر دی جاتی تو ایٹم بم کی ضرورت نہ رہتی، حکومت روٹی اور تعلیم کو ترجیح بنائے تو قوم بچ سکتی ہے۔ تجزیہ کار افتخار احمد نے کہا کہ جب تک مقامی حکومتوں کا قیام عمل میں نہیں آئے گا جمہوریت مکمل نہیں ہو سکتی۔ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف دونوں جماعتیں طالبان سے ڈائیلاگ کی حامی ہیں مشاورت کر کے قوم کو بتائیں کہ کن نکات پر وہ طالبان سے مذاکرات چاہتے ہیں۔ ابصار عبدالعلی نے کہا کہ نئی حکومت کو توانائی کے بحران، دہشت گردی، امن وامان کی ابتر صورتحال اور معیشت کی زبوں حالی جیسے مسائل کے علاوہ عوامی توقعات کے چیلنج کا سامنا ہے تاہم تبدیلی صرف نئی حکومت تنہا نہیں لا سکتی ہم سب کو زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے نئی حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔ عارفہ صبح خان نے کہا کہ تبدیلی کا لفظ صرف انتخابی نعروں کی نذر ہو کر رہ گیا۔ مسلم لیگ (ن) نے اچھے نمائندے ہی متعارف نہیں کروائے تو پھر وہ عوامی توقعات پر کیونکر پوری اتر سکتی ہے، مخصوص نشستوں پر اسمبلیوں میں پہنچنے والی خواتین کی اکثریت اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین کی نمائندگی کا حق نہیں رکھتیں۔ سیمینار میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔