واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) پاکستان اور امریکہ کے درمیان دفاعی تعلقات کی بحالی کے لئے درپردہ روابط کا انکشاف ہوا ہے، جنرل راشد محمود اور جنرل مارٹن ڈیمپسی کی واشنگٹن میں غیر اعلانیہ ملاقات ہوئی جس میں آرمی چیف کے دورہ امریکہ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے امریکہ کے دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔ واشنگٹن ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان امریکہ تعلقات کی بہتری کے لئے پاکستانی ملٹری حکام نے پنٹاگان میں اعلیٰ امریکی فوجی حکام سے خاموشی سے ملاقاتیں کیں۔ ایک سینئر امریکی فوجی اہلکار نے تصدیق کی کہ جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی اور پاک فوج کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل راشد محمود نے پنٹاگون کے ہال اور دیگر امریکی فوجی اداروں کے اندر ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارا دونوں فوجی حکام متعلقہ ممالک کے درمیان تعلقات کی تعمیر نو پرکام کر رہے ہیں۔ حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان چیئرمین کی سطح پر2007کے بعد پہلی بار ملاقاتیں ہوئیں۔ پاکستان میں نئے سیاسی سیٹ اپ اور وزیراعظم کے انتخاب کے بعد پینٹاگان حکام کے 2013ء کے آخر سے پاکستانی فوجی اشرافیہ سے ازسرنو تعلقات کے لئے بے تاب ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ پینٹاگان حکام نے نواز شریف اور جنرل محمود کے ساتھ ابھی تک صرف کندھا ملایا ہے۔ اس ہفتے کی دونوں ممالک کی فوجی سطح پر مصروفیت اہم ہیں۔ عہدیدار نے کہا کہ پنٹاگان کی نظریں خاص طور پر جنرل ڈیمپسی اور پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے درمیان ملاقات کرانے پر مرکوز ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ جب دنیا کی نظریں عراق، یوکرائن اور شام جیسے اہم ترین مسائل کی طرف لگی تھیں، تو اس وقت پاکستانی فوج کے اعلی کمانڈر پنٹاگان میں دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعلقات ہموار کرنے کے لئے اپنے ہم منصبوں سے خاموش کوششوں میں مصروف تھے۔ اخبار کے مطابق سیاسی تناظرمیں پاکستان میں آرمی چیف کا عہدہ زیادہ طاقت ور ہے۔ دورے کے دوران جنرل محمود اور جنرل ڈیمپسی نے انٹیلی جنس کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ لیکن یہ واضح نہیں کہ ان کی بات چیت حالیہ ڈرون حملے کے ارد گرد مرکوز رہی۔ واشنگٹن تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکہ تعلقات میں بہتری آئی ہے مگر ابھی تک غیر فعال ہیں۔ واشنگٹن ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان امریکہ تعلقات کی بہتری کے لئے پاکستانی فوجی حکام نے پینٹاگون میں اعلیٰ امریکی فوجی حکام سے خاموشی سے ملاقاتیں کیں۔ اخبار نے لکھا ہے کہ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان میں وزیراعظم سے طاقتور شخصیت آرمی چیف ہیں۔ دورے کے دوران جنرل محمود اور جنرل ڈیمپسی نے انٹیلی جنس کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا، لیکن یہ واضح نہیں کہ ان کی بات چیت حالیہ ڈرون حملے کے اردگرد رہی۔ دونوں ممالک کے درمیان چیئرمین کی سطح پر 2007ء کے بعد پہلی بار ملاقاتیں ہو ئیں۔ پاکستانی فوجی اشرافیہ سے از سر نوتعلقات کیلئے بے تاب ہیں۔
جنرل راشد کی ڈیمپسی، دیگر حکام سے ملاقاتیں، انسداد دہشت گردی، فوجی تعلقات کے فروغ پر گفتگو
Jun 23, 2014