طاہر القادری کی آج آمد‘ اسلام آباد‘ راولپنڈی میں ہنگامی حالت نافذ…

ائرپورٹ جانیوالے راستے سیل‘ ڈبل سواری موبائل فون سروس بند‘ استقبالی قافلے روانہ 600 سے زائد گرفتار ہو گئے : عوامی تحریک
اسلام آباد، لاہور (وقائع نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نامہ نگاران) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی آج پاکستان آمد پر راولپنڈی اسلام آباد میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی، جڑواں شہروں میں ہنگامی حالت نافذ کرکے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائرپورٹ کو جانے والے راستے بند کر دیئے گئے۔ راولپنڈی اسلام آباد میں موبائل سروس بند، پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری اہم مقامات اور شاہراہوں پر تعینات کر دی گئیں۔ ضلعی انتظامیہ نے مختلف علاقوں میں عوامی تحریک کی جانب سے لگائے گئے کیمپ اکھاڑ کر کارکنوں کو منتشر کر دیا۔ سانحہ لاہور کے متوقع ردعمل کے باعث شروع ہونے والی متوقع حکومت مخالف تحریک کے خدشے کے پیش نظر دونوں شہروں کی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سخت اقدامات کئے گئے۔ حکومت کی جانب سے منگل تک ہنگامی حالت کے نفاذ کا حکم دے دیا گیا جبکہ شہر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور اسلحہ کی نمائش پر بھی پابندی ہو گی۔ موبائل فون سروس بند کرنے کیلئے وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو آگاہ کر دیا، دن 11 بجے تک سروس بند رہے گی۔ طاہر القادری کے استقبال کے لئے ملک کے مختلف شہروں سے عوامی تحریک کے کارکن قافلوں کی شکل میں راولپنڈی اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ بے نظیر انٹرنیشنل ائرپورٹ کو جانے والے راستوں پر کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا۔ چوہڑ چوک راولپنڈی، کورال چوک، فیض آباد سمیت متعدد مقامات پر بھاری کنٹینرز لگا دیئے گئے اور بے نظیر انٹرنیشنل ائرپورٹ پر لوگوں کی ہر قسم کی نقل و حرکت جزوی طور پر بند کردی گئی۔ انتظامیہ نے پاکستان میڈیکل انسٹیٹیوٹ (پمز) فیڈرل گورنمنٹ سروسز ہسپتال (پولی کلینک) بے نظیر بھٹو جنرل ہسپتال (راولپنڈی جنرل ہسپتال)، ہولی فیملی ہسپتال اور سول ہسپتال راولپنڈی میں تعینات عملے اور ڈاکٹرز کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دیں۔ سٹی ٹریفک پولیس نے ائرپورٹ آنے جانے والے مسافروں کو شٹل سروس بھی فراہم کی۔ ائرپورٹ کی سکیورٹی کے لئے رینجرز کے دستے لگا دیئے گئے جبکہ آر پی او راولپنڈی نے تمام ڈی پی اوز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع کے داخلی و خارجی راستوں کی کڑی نگرانی کریں۔ سٹی ٹریفک پولیس راولپنڈی نے ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان آمد کے موقع پر سکیورٹی کے پیش نظر ٹریفک پلان جاری کردیا۔ آن لائن کے مطابق وفاقی حکومت فوج سے طاہر القادری معاملے پر مدد مانگ سکتی ہے۔ منصوبہ کے مطابق حکومت عوامی تحریک کے رہنمائوں اور کارکنان کی پکڑ دھکڑ شروع کرے گی مگر لاہور کی جانب قافلے کی روانگی کے ساتھ ہی یہ سلسلہ روک دیا جائیگا اور اسلام آباد کی طرف واپس مارچ کے خدشے پر سخت اقدامات بروئے کار لائے جانے کا امکان ہے جبکہ پاکستان عوامی تحریک نے بھی سبز انقلاب کے لئے اپنی حکمت عملی وضع کر لی ہے۔ طاہر القادری کے ساتھ بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کی ایک بڑی تعداد بھی ہوگی۔ اسلام آباد میں میڈیا سے ہمہ وقت رابطے کے لئے عوامی تحریک نے ای سٹی کے نام نیٹ ورک بھی قائم کر دیا ہے جس میں فیس بک اور ٹوئٹر سمیت تمام سماجی ویب سائٹس پر عوامی تحریک کے قافلے اور دیگر حوالوں سے پیش رفت کی خبریں اور دیگر معاملات لوڈ کئے جائیں گے۔ عوامی تحریک نے الزام لگایا ہے کہ پنجاب کے شہروں میں ان کے 600 سے زائد کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ ترجمان قاضی فیض کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی آمد سے پنجاب حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے۔ گزشتہ رات سے صوبہ بھر میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود لاکھوں لوگ ڈاکٹر طاہرالقادری کا والہانہ استقبال کریں گے۔ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق کارکن بارات اور فوتگی کے قافلے بناکر اسلام آباد پہنچ گئے۔ دریا خان سے نامہ نگار کے مطابق ضلع بھر سے سینکڑوں کارکن اسلام آباد پہنچ گئے۔ بھکر کی چاروں تحصیلوں سے جمعہ خان، ڈاکٹر محمد اسلم، عمر دین نصیروی اور خواتین ونگ کی ضلعی صدر رائو فاطمہ کی قیادت میں سینکڑوں افراد پر مشتمل قافلہ اسلام آباد پہنچ گیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری آج صبح ساڑھے سات بجے اسلام آباد ائیر پورٹ پہنچیں گے امیگریشن کلیئرنس کے بعد وہ تقریباً ساڑھے آٹھ بجے ائیر پورٹ سے باہرآئینگے۔ ذرائع کے مطابق اپنی آمد کے بعد طاہر القادری سب سے پہلے راولپنڈی میں خطاب کرینگے اور پھر ریلی کی قیادت کرتے ہوئے جی ٹی روڈ سے گجرات پہنچیں گے جہاں وہ رات کو (ق) لیگ  کے سربراہ شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر قیام کرینگے اور جلسے سے بھی خطاب کرینگے منگل کی صبح وہ گجرات سے لاہور کیلئے ریلی کے ہمراہ روانہ ہونگے اور لاہور پہنچنے پر وہ جلسے سے خطاب کرینگے۔ راولپنڈی میں پولیس نے کریک ڈائون کرکے عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے متعدد رہنمائوں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتار شدگان میں تحریک کے اہم رہنما محمد حنیف مصطفوی، سہیل عباس، سراج ساجد، ایاز خان گوندل بھی شامل ہیں جبکہ مصریال روڈ سے یوتھ لیگ کے کامران مصطفوی سمیت 5 کارکنوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق عوامی تحریک کے سٹی صدر سمیت تین درجن سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ حکومت ڈاکٹر طاہرالقادری کی آمد سے بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے، حکمرانوں کی ہدایت پر ہمارے مرکزی رہنمائوں سمیت سینکڑوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ اسلام آباد دفتر کو سیل کر کے پولیس نے قبضہ کر لیا ہے، ہم عوام اور کارکنوں سے پرامن اور تحمل سے رہنے کی اپیل کرتے ہیں لیکن حکومت ہمارے کارکنوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ضرب عضب آپریشن کے نام پر ہمیں ڈرایا جا رہا ہے۔ خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ انتظامیہ نے پورے اسلام آباد کو حصار میں لے لیا ہے جسکا مقصد ڈاکٹر طاہر القادری کے استقبال کو سبوتاژ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی پی اور اولپنڈی نے ہمارے رہنمائوں کو سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے بات چیت کے لئے بلایا اور پھر انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ عوامی تحریک کے نائب  ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری مال روڈ پر مرکزی خطاب کریں گے، عوامی تحریک نے استقبال کیلئے اپنی تیاریاں شروع کر دیں۔ عبدالحفیظ چوہدری کے مطابق مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے قریب سٹیج تیار کیا جائے گا۔ بھکر سے نامہ نگار کے مطابق عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے کارکنوں کا 20 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ راولپنڈی پہنچ گیا۔ قافلے میں دریاخان اور تحصیل کلورکوٹ کے کارکنان بھی شامل ہیں۔ جہلم سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے کریک ڈائون کر کے علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کے استقبال کیلئے جانے والے عوامی تحریک کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ضلعی سیکرٹری اطلاعات حافظ امتیاز بیگ نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس نے ہمارے کارکنو ں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کرنا شروع کر دیا۔ ظفروال سے نامہ نگار کے مطابق تحریک منہاج القرآن کی مقامی قیادت کے گھروں پر پولیس نے چھاپے مارے مہو سٹی صدر میاں راحت سہیل سمیت متعدد کارکن گرفتار کر لئے۔ ملک وال سے نامہ نگار کے مطابق پولیس صرف عامر شہزاد، حاجی محمد اکرم اور زوار حسین انقلابی کو گرفتار کر سکی۔ دینہ سے نامہ نگار کے مطابق دینہ پولیس نے گھروں پر چھاپے مارے، کوئی بھی کارکن ہاتھ نہ آسکا۔ نارووال میں بھی عوامی تحریک کے کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق عوامی تحریک کے کارکنوں کو کمال پور موٹروے انٹرچینج پر روک دیا گیا۔ اس دوران کارکنوں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی اور دھکم پیل بھی ہوئی تاہم سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا موقع پر پہنچ گئے اور سکیورٹی اہلکاروں اور عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان معاملہ رفع دفع ہوگیا۔ گجرات سے نامہ نگار کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری کے استقبال کیلئے آنے اور جانیوالی گاڑیوں کو روکنے کیلئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دریائے چناب ٹول پلازے پر بیریئر رکھ کر پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا جبکہ شہر میں روشنی کیلئے سرچ لائٹس بھی نصب کر دی گئی جبکہ ایڈورٹائزنگ کمپنیوں کو بھی تحریک منہاج القرآن، عوامی تحریک کے پیناپوسٹر تیار کرنے سے روک دیا گیا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پولیس نے منہاج القرآن و عوامی تحریک کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ تھانہ اروپ، تھا نہ کینٹ،تھا نہ سول لائن، تھانہ پیپلز کالونی سمیت دیگر تھانوں کی پولیس نے شہر بھر میں چھاپہ مار کاوروائیوں کا سلسلہ تیز کرتے ہوئے عابد مشہدی، یاسین، اسد، عاطف، عابد علوی ،شیخ شہباز، اشفاق مغل سمیت درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق جھنگ پولیس نے عوامی تحریک کے متعدد کارکنان کو حراست میں لے لیا۔ ضلع گجرات میں دو روز کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ ڈی سی او لیاقت علی چٹھہ کے مطابق 5 سے زائد افراد کے اجتماع اور بغیر روٹ پرمٹ گاڑیوں پر پابندی ہو گی۔ نامہ نگار کے مطابق متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کامونکے سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے شہر کے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر ڈاکٹر محمد اصغر، فیصل سمیت متعدد سرگرم کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ حکومت نے بارہ کہو کے قریب کنٹینر لگا کر بند کر دیا۔  شہر میں لائوڈ سپیکر کے استعمال، ہتھیاروں کی نمائش پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ مسافر اپنا بورڈنگ کارڈ اور دیگر دستاویز دکھا کر ہی ائرپورٹ ایریا میں داخل ہو سکیں گے۔ 48 گھنٹوں کیلئے اسلام آباد ائرپورٹ سٹاف کے تمام اجازت نامے منسوخ کرنیکا فیصلہ کیا گیا۔ راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے طاہر القادری کو سیکورٹی دینے سے معذرت کر لی گئی۔ ڈی سی او کی جانب سے منہاج القرآن انتظامیہ کو لکھے گئے خط کی کاپی نجی ٹی وی نے حاصل کر لی۔ جس میں واضح کیا گیا ہے کہ ملک بھر کی طرح اسلام آباد ایئرپورٹ کو سیکورٹی خدشات کا سامنا ہے۔ ایسی صورتحال میں اتنا بڑا مجمع انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس بات کا غالب امکان ہے کہ حکومت انہیں سکیورٹی خدشات پر متبادل پرواز سے اسلام آباد ائرپورٹ سے لاہور روانہ کر دیا جائے گا تاہم اس سلسلے میں حتمی فیصلہ وزیراعظم کرینگے تاہم اس سلسلے میں حتمی فیصلہ وزیراعظم کرینگے۔ پنجاب نے وفاق سے اس حوالے سے درخواست کر دی ہے۔ سابق وزیراعظم مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین، سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویز الٰہی اور عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد آج اسلام آباد ائرپورٹ پر پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا استقبال کرینگے اور ان کے ہمراہ لاہور جائینگے۔
لندن (وقار ملک+ نیوز ایجنسیاں) عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر طاہر القادری گزشتہ روز لندن سے دبئی کے لئے روانہ ہوئے۔ روانگی سے قبل صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک عوام سڑکوں پر نہیں نکلیں گے اس وقت تک انقلاب نہیں آئے گا، شریف برادران میری آمد پر شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں ان کی بوکھلاہٹ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ انقلاب سے پریشان ہیں، ہمارے کارکنان کو ہراساں کیا جا رہا ہے، حکومت سے میرا مطالبہ ہے کہ میرے کارکنوں کو تنگ نہ کیا جائے، میری آمد پر مجھے گرفتار کر لیں۔ ملک سے دہشت گردی ختم کرکے پرامن ملک بنانے کیلئے پاکستان جا رہا ہوں۔ اے این این کے مطابق ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پاکستان پہنچ کر دھرنے یا احتجاج کا ارادہ نہیں، حکومت کیوں بوکھلاہٹ کا شکار ہے، میں اسلام آباد سے پرامن طور پر لاہور جانا چاہتا ہوں، تشدد کا راستہ اپنایا گیا تو آج ہی انقلاب آ جائے گا تاہم جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں، حکومت قانون اور جمہوری قدروں کی دھجیاں اڑا رہی ہے، پاک فوج اور انٹیلی جنس ادارے مداخلت کریں۔ انہوں نے کہا کہ  نہ ہم حکومت کے اقتدار پر قبضہ کررہے ہیں، نہ کوئی پرتشدد قسم کا احتجاج کررہے ہیں۔ لوگ اپنے طور پر اپنے قائد کا استقبال کرنے کے لئے ائر پورٹ آنا چاہتے ہیں، حکومت کیوں انہیں روک رہی ہے۔  ملک میں انقلاب سے جمہوریت کو کئی خطرہ نہیں ہو گا، اصل جمہوریت آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ہوش کے  ناخن لے۔ ان اقدامات سے حکومت اپنی قبر خود کھود رہی ہے۔ حکمران اقدامات سے اپنا اقتدار نہیں بچاسکتے۔ حکومت پاگل پن کا مظاہرہ کررہی ہے۔ قانون اور جمہوری قدروں کی دھجیاں  اڑا رہی ہے۔  حکومت شرافت سے آئین کے جمہوری قدروں کے مطابق چلے اور اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنا بند کرے ورنہ جو انقلاب چار دن، چار مہینے یا چار سال بعد آنا تھا وہ آج سے ہی شروع ہوجائے گا۔ پھر نہ یہ بچیںگے اور نہ ان کے پیٹی بھائی بچ پائیںگے۔ ایئرپورٹ  پر کسی بھی قسم کی ناخوشگوار حالات پیدا ہوگئے تو ہم قطعاً ذمہ دار نہیں ہونگے۔ ہم آئین اور جمہوریت کو ملک میں برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ حکومت بھی پاکستان کی  اقدار  اور آئین کا خیال کرے۔ انہوں نے کہا کہ لگائے گئے کینٹنرز ان کے اقتدار کو بلڈوز کرنے میں استعمال ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن تشدد نہیں کرنا چاہتے۔ ان کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں، جس سے بھی رابطہ ہے میڈیا کے ذریعے ہی ہے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ تشدد کیا گیا تو لاہور کی بجائے اسلام آباد کی طرف مارچ کرینگے اور اگر گولی چلائی گئی تو کارکنوں کی نماز جنازہ وزیراعظم ہائوس میں پڑھائیں  گے اور حکمرانوں کا تختہ الٹ دیں گے۔ مجھے شہید کردیا گیا تو اس کا بدلہ صرف ملک میں انقلاب ہوگا۔ ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ طاہر القادری کو اسلام آباد کے بعد متبادل پرواز سے لاہور بھجوا دیا جائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ میری وصیت ہے کہ اگر میں شہید ہو جائوں تو میری اس وقت تک تدفین نہ کی جائے جب تک ملک میں انقلاب نہ آ جائے، انقلاب کی جدوجہد میں اب کسی کارکن کو قتل کیا گیا تو نماز جنازہ ڈی چوک میں نہیں بلکہ وزیراعظم ہائوس یا ایوان صدر میں پڑھائے جائیں گے، پرامن طریقے سے لاہور جانا چاہتا ہوں لیکن حکومت کیوں بوکھلا گئی ہے؟ پاک فوج اور عدلیہ حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کا نوٹس لیں۔
طاہر القادری

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...