سرینگر (بی بی سی/ اے ایف پی/ اے این این) مقبوضہ جموں کشمیر کے شمالی ضلع کولگام کے ریڈونی بالامیں مجاہدین کیساتھ جھڑپ میں 2 بھارتی اہلکار واصل جہنم جبکہ ایک عام شہری اور 2 مجاہدین شہید ہوگئے۔ بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپ اتوار کی شام شروع ہوئی جو 15 گھنٹے جاری رہی۔ کشمیر میڈیا کے مطابق قابض فورسز کی فرسٹ آر آر اور ایس او جی کولگام نے ریڈونی کیموہ میں ثنااللہ نامی شہری کے مکان میں دو مجاہدین کی موجودگی کی اطلاع پر محاصرہ کیا جس کے بعد فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا۔ قابض فورسز نے فائرنگ کے دوران مقامی شہری عارف تانترے کو شہید کردیا جس کے بعد مقامی آبادی نے فورسز پرشدید پتھرائو کیا۔ فورسز نے آنسوگیس کا بے دریغ استعمال کیا۔ واقعہ کیخلاف مظاہرے ہوئے۔ پولیس اور فوج کا کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں فوج اور نیم فوجی اہلکاروں کے ساتھ مسلح تصادم کے دوران مبینہ طور پر لشکر طیبہ سے تعلق رکھنے والے جاوید بٹ اور ادریس نینگرو نامی دو مقامی مجاہد اور ایک عام شہید ہوگئے۔ تاہم کولگام کے ریڈوانی گاوں میں ہوئے مسلح تصادم کے دوران عام شہری عاصف تانترے کی ہلاکت کے بعد پورے ضلع میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ تصادم کے دوران دو فوجی اہلکار بھی زخمی ہوگئے تاہم رات بھر علاقے میں لوگوں نے مظاہرے کیے۔ ریڈوانی سے ایک شہری غلام محمد نے بتایا کہ ’یہ کوئی ان کاؤنٹر نہیں تھا۔ پہلے سے گرفتار کیے گئے لڑکوں کو مارا گیا اسی لئے علاقہ میں غصہ ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ لوگ شدت پسند تھے یا نہیں لیکن انہیں فرضی جھڑپ میں مارا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جب مسلح شدت پسندوں اور فورسز کے مابین تصادم جاری تھا تو محاصرے میں پھنسے مجاہدین کے حق میں لوگوں نے شدید مظاہرے کئے جس کے دوران عاصف تانترے نامی نوجوان کو گولی لگی اور اسکی موت ہوگئی۔ حریت پسندوں کا کہنا ہے کہ نئی دہلی میں بی جے پی حکومت کے قیام کے بعد خفیہ ایجنسیوں نے کشمیر میں خانہ جنگی کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت سوپور میں پراسرار ہلاکتوں کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ اس حوالے سے بھارتی وزیردفاع منوہر پریکر کا بیان نقل کیا جاتا ہے، جس میں منوہر پریکر نے کہا تھا کہ دہشت گردی کا مقابلہ دہشت گردی سے کیا جائیگا، کیونکہ کانٹے سے کانٹا نکلتا ہے لیکن پولیس کا اصرار ہے کہ کشمیر موجود باقیماندہ شدت پسندوں کے درمیان بالادستی کی جنگ چل رہی ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دْلت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’سوپور کا گیم اب گیلانی صاحب کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔‘ پولیس نے سوپور میں ہوئی حالیہ ہلاکتوں کے حوالے سے حزب المجاہدین کے دو شدت پسندوں کے پوسٹر جاری کردیے اور انہیں قتل کی ان وارداتوں میں ملوث بتا کر ان کے سر پر 20 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا لیکن اشتہار پر جو تصویر حزب المجاہدین کے قیوم نجار کے طور پر شائع کی گئی تھی، وہ اب کپوارہ کے دکاندار عرفان شاہ کی ثابت ہوئی ہے۔ عرفان نے پولیس افسروں کے پاس جاکر فریاد کی تو پولیس نے غلطی کے لیے معافی مانگی، ’کیونکہ قیوم نجار کی شکل عرفان سے ملتی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نجار نے 16 برس کی عمر میں شدت پسندوں کی صفوں میں شمولیت کی ہے اور اس کی تازہ تصویر پولیس کے پاس موجود نہیں ہے۔