’’اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا، جب وقتِ نزاع آئے دیدار عطا کرنا‘‘ امجد صابری کی آخری دعا غلام فرید صابری کے بیٹے تھے، 23 دسمبر 1976ء کو پیدا ہوئے۔ سونو نگم کے ساتھ گانا بہت مشہور ہوا

کراچی (نوائے وقت رپورٹ+کلچرل رپورٹر) امجد صابری معروف قوال غلام فرید صابری کے فرزند تھے۔ 23 دسمبر 1976ء کو پیدا ہوئے۔ 9 سال کی عمر میں موسیقی سیکھنے کا آغاز کیا۔ انہیں قوالی کا گر وراثت میں ملا تھا۔ عصر حاضر میں قوالی کے شعبے میں صف اول کے قوال مانے جاتے ہیں۔ والد اور چچا مقبول صابری کے انتقال کے بعد امجد صابری ان کے ورثے کو آگے بڑھا رہے تھے اور انہوں نے اپنی محنت سے قوالی کی دنیا میں اپنی علیحدہ پہچان بنا لی تھی۔ صابری برادران نے جو بھی کلام پڑھا وہ لوگوں کے دلوں میں اتر گیا تاہم ان کے سب سے مشہور و مقبول کلاموں میں بھر دو جھولی میری تاجدار حرم ہو نگاہ کرم اور میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا شامل ہیں۔ امجد صابری نے متعدد ہندی فلموں کیلئے بھی قوالیاں ریکارڈ کرائی ہیں۔ ان کا بھارتی گلوکار سونو نگم کے ساتھ گانا بہت مشہور ہوا۔ انہوں نے اپنے والد اور چچا کی قوالیوں کی ری مکسنگ کی اور انہیں جدید رنگ دیا تھا جو بہت مقبول ہوا۔امجد صابری قوال نے اپنی موت سے قبل آخری بار مقامی ٹی وی چینل پر صبح سحری کی ایک ٹرانسمیشن میں جو مشہور نعت سنائی اس میں ایک رقت کی کیفیت تھی۔ امجد صابری نے نعت انتہائی جذب کے عالم میں پڑھی۔ اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا‘ جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا۔

ای پیپر دی نیشن