اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ ایجنسیاں) مشےر خارجہ سرتاج عزےز نے کہا ہے کہ پاکستان 30 سال سے لاکھوں افغان پناہ گزےنوں کی مےزبانی کر رہا ہے لےکن سماجی‘ اقتصادی اور سےکےورٹی چےلنجز کی وجہ سے افغان مہاجرےن کی مزےد مےزبانی نہےں کرسکتے، انکی وطن واپسی اوّلےن ترجےح ہے۔ عالمی برادری مہاجرین کی واپسی کے لئے موثرکرداراداکرے۔ اسلام آباد میں مشیرخارجہ سرتاج عزیز سے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرینڈی نے ملاقات کی،ملاقات کے دوران پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔ سرتاج عزےز نے کہا کہ وسائل کی کمی کے باعث مہاجرےن کی واپسی کا عمل سست روی کا شکار ہے ۔ ہم چاہتے ہےں کہ مہاجرےن واپس جا کر افغانستان کی ترقی مےں کردار ادا کرےں۔ فلیپو گرینڈی نے اسحاق ڈار سے بھی ملاقات کی۔ ہائی کمشنر نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا مسئلہ طویل عرصہ سے حل طلب ہے۔ اقوام متحدہ نے واپس جانے والے افغان مہاجرین کے لئے نقد رقم دوگنی کر دی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بڑی قیمت ادا کی ہے۔ ہائی کمشنر سے ملاقات میں وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی امور ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاکستان گزشتہ چار دہائیوں سے افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت کر رہا ہے، اب پاکستان افغان مہاجرین کی جلد واپسی کا خواہاں ہے۔ قومی سلامتی کے مشیر نے پناہ گزینوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے ادارے پر زوردیا کہ وہ افغان پناہ گزینوں کی جلد واپسی کیلئے عالمی برادری سیاسی اور مالی تعاون یقینی بنائے۔ ادھر صدر مملکت ممنون حسین نے اس امر پر زور دیا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی نہایت ضروری اور خطے میں پائیدار امن و ترقی کے لئے پاکستان کی کوششوں کا لازمی جزو ہے۔ بین الاقوامی برادری اس مقصد کے حصول کے لئے مل کر کام کرے۔ بین الاقوامی برادری پر مہاجرین کے کاز کے حوالے سے بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔