پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی رچرڈ اولسن نے افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور ایران کو بھی بعد میں افغان امن مذاکرات میں شامل کیا جائے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ پاکستان، افغانستان کے ساتھ مذاکرات اور مفاہمت کی پالیسی پر عمل کرتا رہے گا۔اولسن نے کہا کہ بھارت اور ایران نے افغانستان کے مستقبل کے بارے میں اپنے کردار کے حوالے سے رضامندی ظاہر کی ہے جس کی وجہ سے دنوں ممالک کو بعد میں افغانستان امن مذاکرات میں شامل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ طالبان نے کئی بار افغانستان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کی پیش کش کو ٹھکرایا جس کے بعد امریکا نے گذشتہ ماہ 21 مئی کو طالبان امیر ملا اختر منصور کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ کچھ مبصرین نے امن مذاکرت کو کمزور کرنے کے لیے اس کو غلط طریقے سے بیان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکورٹی فورسز پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ملک میں سکیورٹی فراہم کریں، تاہم شرپسند عناصر کے خلاف ڈرون حملے جاری رہیں گے اور امریکا، افغانستان میں اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے ہر وقت تیار ہے۔رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ ملا اختر منصور افغانستان میں امن کے قیام اور امریکی فوجی آپریشن کو کامیاب بنانے کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ تھے۔رچرڈ اولسن نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ امریکہ نے طالبان کے خلاف آپریشن بند کردیئے ہیں تاہم ہم اپنی قوم اور اپنے مفادات کی حفاظت کرتے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں امن مذاکرات کی بھی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے جس کے ذریعے افغان حکومت اور افغان طالبان اس تنازع کو ختم کرسکتے ہیں ۔
پاکستان کی کوششیں تسلیم کرتے ہیں، ایران ، بھارت کو بھی شامل کیا جائے: رچرڈ اولسن
Jun 23, 2016 | 18:46