اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) پاناما کیس کی تحقیقات پر مامور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیاءکی تعیناتی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے ، درخواست گزار پروفیسر وحیدکمال نے جمعرات کے روز دائر کی گئی ایک آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء شریف خاندان کے احتساب اور ان کی رقومات کی واپسی میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں اسی بناءپر ان کا شریف خاندان کے ساتھ رویہ جانبدرانہ ہے، انہوں نے بااختیار ہونے کے باوجود ایس ای سی پی کے ریکارڈ میں مبینہ ردوبدل پر کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی ہے اور اسی بناءپر سپریم کورٹ کو ایکشن لینا پڑا ہے ،درخواست میں بتایا گیا ہے کہ بطور جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے وزیر اعظم نواز شریف سے قرض اتارو ملک سنوارو اسکیم اورمہران بنک کے سابق سربراہ یونس حبیب کی جانب سے انہیںاسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل کے لئے دی گئی 53 لاکھ روپئے اور انکے بھائی و وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو 52لاکھ روپئے کی رقوم سے متعلق کچھ پوچھا ہی نہیں ہے۔
,واجد ضیاءکی بطور سربراہ جے آئی ٹی تقرری سپریم کورٹ میں چیلنج
Jun 23, 2017