لاہور (چودھری اشرف) محکمہ مواصلات و تعمیرات کے ہائی ویز ڈویژن میں مینٹینس اینڈ ریپئر کی مد میں میں کروڑوں روپے کی ادائیگیوں کا منصوبہ بے نقاب ہو گیا۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ محکمہ کے چند جونیئر افسران نے کلرکوں کے ساتھ ملکر سابقہ ختم ہونے والے ڈسٹرکٹ نظام کے دور میں 700 ملین کے جعلی مینٹینس اینڈ ریپئر کے بل بنائے گئے تاکہ محکمہ کے نئے سسٹم میں انہیں منظور کرا لیا جائے۔ چیف انجینئر خالد جاوید نے معاملہ کی انکوائری کرائی تو اکثر مقامات پر مینٹینس اینڈ ریپیئر کا کوئی کام نہیں ہوا تھا لیکن ان کاموں کے جعلی بل بنا کر سرکاری خزانے سے بھاری فنڈز نکلوانے کی کوشش کی گئی۔ اس سلسلہ میں ایکسین ہائی ویز اور ڈپٹی ڈائریکٹر ہائی ویز نے اپنی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہیں جو اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو کو پیش کر دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تاحال 26 کروڑ روپے کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں جبکہ باقی ادائیگیوں کے لیے فہرستوں کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب جعلی فہرستیں تیار کرنے والے سب انجینئرز اور کلرکوں نے راز فاش ہونے کے بعد اپنی سفارشیں ڈھونڈنا شروع کر دی ہیں اور اس میں ٹھیکیداروں کو بھی شامل کرنے کی کوشش کرنا شروع کر دی ہیں تاکہ جعلی بلوں کو اصلی قرار دیکر سرکاری خزانے سے فنڈز حاصل کیے جا سکیں۔ سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو میاں مشتاق اور چیف انجینئر خالد جاوید سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان کے بارے میں دفتر سے بتایا گیا کہ وہ فیصل آباد کے دورہ پر ہیں۔