اسلام آباد (این این آئی‘نوائے وقت رپورٹ)سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پاکستان حوالگی کے لئے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مفاہمت کی یاداشت پر دستخط ہوگئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک میں ہونے والے ایم او یو کی دستاویز منظر عام پر آگئی ہیں جس پر پاکستانی اور برطانوی حکام کے دستخط موجود ہیں۔اس دستاویز کی خاص بات یہ ہے کہ تحویل مجرمان کیلئے کیا جانے والا ایم او یو نہیں بلکہ مفاہمت کی یاداشت صرف اسحاق ڈار کی حوالگی کے لئے ہے۔کن بنیادوں پر اسحاق ڈار کو پاکستان کے حوالے کیا جاسکتا ہے اور کن بنیادوں پر برطانیہ پاکستان کی درخواست رد کرسکتا ہے،تمام تفصیلات اس ایم او یو میں موجود ہیں۔ اسحاق ڈار کی پاکستان حوالگی کے حوالے سے پاکستان اور برطانیہ کی مفاہمتی یادداشت میں کہا گیا ہے کہ صرف اسحاق ڈار کی حوالگی کیلئے ہے ایم او یو پر برطانوی عہدیدار گرائم بگر اور معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کے دستخط ہیں۔ اسحاق ڈار کو کیسز کی پیروی کیلئے پاکستان کے حوالے کیا جائے گا۔ حوالگی کے دوران اخراجات حکومت پاکستان ادا کرے گی۔ حوالگی عدالت گرفتاری کے بعد کوئی ملک دوسرے کے خلاف مالی مطالبہ نہیں کرسکتا۔ معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کی حوالگی کے حوالے سے برطانیہ کے ساتھ ایم او یو ہوا ہے۔ اسحاق ڈار کے خلاف کیس پی ٹی آئی نے شروع نہیں کیا تھا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کے خلاف ہماری طرف سے دیئے گئے شواہد کے بعد برطانیہ نے ایم او یو پر دستخط کئے۔ اسحاق ڈار کا معاملہ برطانوی مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہو گا۔ برطانوی مجسٹریٹ کے سامنے حکومت پاکستان پیش نہیں ہو گی۔ مجسٹریٹ کے سامنے کراؤن پراسیکیوشن مؤقف پیش کرے گی۔ اسحاق ڈار کو بھی حق حاصل ہے کہ برطانوی مجسٹریٹ کے سامنے اپنا دفاع کریں۔ میرا خیال ہے اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کیلئے درخواست دی ہے۔ سیاسی پناہ کے سلسلے میں اسحاق ڈار نے گزشتہ دنوں دوسرا انٹرویو دیا ہے قرضوں پر بنائے گئے انکوائری کمشن کے حوالے سے کہا کہ قرضہ 6 ہزار سے بڑھ کر 30 ہزار ارب تک چلا گیا انکوائری کمشن تشکیل دیدیا گیا ہے۔ انکوائری کمشن نے سفارشات دینی ہیں کسی کا ٹرائل نہیں کرنا کسی پر مقدمات درج ہوں گے تو ملکی قوانین کے تحت ہوں گے۔ بہت ساری چیزیں چھپی ہوئی ہیں۔