بھارت مقبوضہ کشمیر میں آپریشن بند، آبادی تناسب تبدیل کرنے سے باز رہے، او آئی سی

جدہ + مکہ مکرمہ + اسلام آباد (امیر محمد خان + ممتاز احمد بڈانی + سٹاف رپورٹر) پاکستان کی درخواست پر جموں و کشمیر سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ نے جموں و کشمیر کی صورتحال کے پس منظر کے خلاف، 22 جون، 2020 کو ایک مجازی اجلاس منعقد کیا۔آن لائین اجلاس میں جمہوریہ آذربائیجان، جمہوریہ نائجر، اسلامی جمہوریہ پاکستان، مملکت سعودی عرب، اور جمہوریہ ترکی کے وزرائے خارجہ نے اجلاس میں شرکت کی۔ او آئی سی کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف اے التثمین نے اجلاس کا افتتاح کیا اور اسلامی سربراہی اجلاس، وزرائے خارجہ کی کونسل، اور بین الاقوامی کے متعلقہ قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے معاملے کے پرامن حل کے لئے او آئی سی کے عزم پر زور دیا۔ قانونی حیثیت العثیمین نے کہا، ''اسی کے ساتھ ہی، میں عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ کشمیری عوام کو کئی دہائیوں سے ان کے جائز حقوق کے فیصلہ کن طریقے سے استعمال کرنے میں مدد کے لئے اپنی کوششوں کو تقویت بخشے۔ رابطہ گروپ نے جموں وکشمیر کے عوام کے لئے جاری حمایت کی توثیق کی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اچھے دفاتر کا استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قراردادوں کی پاسداری کرے اور صورتحال کو پرسکون کرنے کے لئے بات چیت میں مشغول رہے رابطہ گروپ نے ہندوستان سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں وکشمیر کے عوام کے خلاف سیکورٹی آپریشن فوری طور پر رکوائے، بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرے، متنازعہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے سے باز رہے، اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے تحت تنازعہ کو حل کرے۔ دریں اثناء رابطہ گروپ نے جموں و کشمیر کے اپنے خصوصی ایلچی کے ذریعے او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ کی جانب سے مارچ 2020 میں اس خطے کا دورہ کرنے والی کوششوں کی بے حد تعریف کی۔ اس اجلاس کے بعد جموں و کشمیر سے متعلق او آئی سی رابطہ گروپ نے جموں و کشمیر خطے میں حالیہ پیشرفتوں کے بارے میں ایک بیان جاری کیا جس میں اس نے ہندوستان اور پاکستان کے مابین صورتحال کو پرسکون کرنے کے لئے کچھ ممبر ممالک کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے۔ اجلاس میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، صدر آزاد کشمیر اور او آئی سی میں پاکستان کے مستقبل نمائندے رضوان سعید شیخ بھی موجو د تھے۔او آئی سی رابطہ گروپ اجلاس میں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی گئی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ورچوئل اجلاس میں مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضے کی مخالفت کی گئی اور زور دیا گیا کہ مسئلہ امت مسلمہ کا اہم معاملہ ہے۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں نئے بھارتی ڈومیسائل قانون کو مسترد کیا گیا اور شرکاء کنٹرول لائن کی بھارتی خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش کیا۔ بھارت سے تمام گرفتار کشمیریوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال، دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ سعودی عرب میں تعینات سفیر پاکستان راجہ علی اعجاز نے ایک پریس کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب کے مابین گہرے تاریخی، مذہبی، ثقافتی اور کثیر الجہتی تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے مابین متعدد شعبوں میں سٹرجیک شراک داری میں اضافہ خوش آئند ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب میں کرونا وائرس کے باعث ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ اس وباء کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کئے گئے بروقت اقدامات کو سراہا۔ سعودی وزیر خارجہ نے بھی پاکستان کی طرف سے کرونا وبا کے حوالے سے کئے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے پاکستانی عوام اور حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ دونوں رہنماؤں نے انڈیا کے زیرانتظام جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 80 لاکھ مظلوم کشمیریوں کو ظلم سے نجات دلانے کے لیے عالمی برادری بالخصوص مسلم امہ کو فوری طور پر اس صورت حال کا نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے سعودی فرمانروا اور سعودی ولی عہد کی جانب سے طیارہ حادثہ کے حوالے سے تعزیتی پیغام اور اظہار ہمدردی پر سعودی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...