سینٹ : وزیراعظم کیلئے نازیبا الفاظ پر شدید ہنگامہ ، ارکان کا نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج

Jun 23, 2020

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) سینٹ اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی کی جانب سے وزیر اعظم کے لئے نازیباا الفاظ کے استعمال پر شدید ہنگامہ آرائی ہو گئی حکومتی اپوزیشن اراکین اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور انہوںنے شدید احتجاج کیا۔ چیئرمین سینٹ نے وزیراعظم سے متعلق نازیبا الفاظ کاروائی سے حذف کروا دیئے۔ اس دوران چیئرمین سینٹ بار بار حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کو نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے۔ قائد ایوان سینٹ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے وزیراعظم سے متعلق نازیبا الفاظ پر بہرہ مند خان تنگی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا نام لے کر منشور کی بات کی گئی ایوان میں ایسا نہیں چلے گا۔ روٹی، کپڑا اور مکان بھی ایک منشور دیا گیا تھا نسلیں تباہ ہو گئیں۔ اسی لاڑکانہ میں وزیراعظم گئے اور 2 ارب 20 کروڑ روپے لاڑکانہ کے 1 لاکھ 25 ہزار خاندانوں میں تقسیم کئے۔ وزیراعظم نے یہ پیسے وہاں تقسیم کئے جہاں ان کی دہائیوں سے حکومت ہے۔ کس نے منشور پر عمل کیا کس نے نہیں فیصلہ عوام کریں گے۔ چیرمین سینٹ کی جانب سے سینیٹر بہرہ مند تنگی کا مائیک بند کرنے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹرز کا بھی احتجاج سینیٹر سراج الحق نے ملک کو درپیش مسائل کی ذمہ داری تحریک انصاف، ن لیگ اور پیپلز پارٹی پر عائد کردی جبکہ پشتونخوا ملی عوام پارٹی کے رکن نے اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کے سربراہان پر حکومت کا ساتھ دینے کا الزام عائد کردیا۔ پیر کو سینٹ اجلاس کے دوران بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں حکومت نے بہترین بجٹ پیش کیاہے انہوںنے کہاکہ حکومت سے گذارش ہوگی کہ استعمال شدہ موبائل پر ڈیوٹی ختم کریںاوربیرون ملک پاکستانی اگر جائیداد خریدنے کے لیے پیسے لائے تو اس کو ٹیکس چھوٹ ملنی چاہیئے انہوں نے کہاکہ ہمیں معیشت کو بہتر کرنا ہے تو ڈیجیٹلایزیشن کی طرف جانا پڑے گا۔ سینٹر روبینہ خالد نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ این ایف سی ایوارڈ اور زکوٰۃ میں فرق ہے وفاق خاندان کا سربراہ ہے، صوبوں کو زکوۃ نہیں دیتا انہوں نے کہاکہ وفاق نے ایک سو گیارہ ارب روپے فاٹا کے دینے ہیں اگر این ایف سی ایوارڈ کے علاوہ یہ پیسے بھی دے دیئے جائے تو معاملات بہتر ہو جائینگے۔ سینیٹر گل بشری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں ہمیشہ دو ریاستیں رہی ہیںایک پاکستان میں بجلی پانی صحت ساری سہولیات موجود ہیں جبکہ ایک پاکستان وہ ہے جہاں بنیادی سہولیات تک دستیاب نہیں ہیں انہوں نے کہاکہ کہا جا رہا ہے فوجی بجٹ 1399 ارب ہے، لیکن فوج کو مختلف مد میں اور بھی اربوں روپے مل رہے ہیں وہ اس سے الگ ہے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان والے ستر سال سے اپنے مسائل کے حل کیلئے دہائیاں دے رہے ہیں وہاں پرحالت خراب ہیں حکومت کو اپنے فنڈز پسماندہ علاقوں پر خرچ کرنے چاہیے لیکن یہاں پر لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں پیسے لگتے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے نوجوان کو دس سے پندرہ ہزار کی نوکری نہیں ملتی ہے۔ بجٹ میں تنخواہیں نہیں بڑھائی گئیں۔ سراج الحق نے کہا حکومت کے اقدامات سے واضح ہوگیا کہ ریاست مدینہ کا صرف نعرہ ہی تھا اور عملی طور پر کچھ بھی نہیں کیا گیا اس ملک میں سود کے نظام کو پروان چڑھایا گیا ہے اور سود کی ادائیگی کیلئے بجٹ میں 9 سو ارب روپے رکھے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ حکومت کی کوئی ترجیحات نہیں ہیں نہ تعلیم نہ صحت اور نہ ہی سوشل سیکورٹی ہے سرمایہ دارانہ نظام میں ملک ترقی نہیں لاسکتا ہے۔ سینیٹر میر کبیر محمد احمد شاہی نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ سینٹ کی سفارشات پر عمل کرنا یا نہ کرنا قومی اسمبلی کی صوابدید ہے اور ہماری جانب سے جو سفارشات دی جاتی ہیں اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ 18ویں ترمیم کو ختم کرنے کی باتیں کرنے والے بتائیں کہ اس ترمیم سے پہلے بلوچستان کی پسماندگی کو ختم کرنے کیلئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں ہمیں ان کا بھی حساب دیا جائے۔ ڈالر ریٹ پر امپورٹ ریٹ اور افراط زر کو کم رکھا تھا انہوں نے کہاکہ لوگ پوچھتے ہیں کہ پی ٹی آئی نے ڈالر کو فری فلوٹ پر کیوں رکھا پی ٹی آئی نے لانگ ٹرم پالیسی کے تحت ڈالر کو فری فلوٹ کیااورعمران خان اسی سوچ کی وجہ سے صرف وزیراعظم نہیں، لیڈر ہیں انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اگلے الیکشن کی پالیسی بناتا ہے، لیڈر آئندہ کی نسلوں کے لیے پالیسی بناتا ہے یہ وقتی پریشانی ہے، لیکن لوگ دیکھیں کہ اس پالیسی سے لانگ ٹرم میں فائدہ ہوگا انہوں نے کہاکہ حکومت نے جس طرح لگثری گھروں پر ٹیکس عائد کیا ہے یہ بہت اچھا اقدام ہے اگر حکومت لگژری گاڑیوں پر ٹیکس عائد کرے تو اس سے بھی اچھا خاصہ ریونیو اکٹھا ہو گا۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ موجودہ بجٹ ملک اور غریب دشمن بجٹ ہے سیاسی جماعتیں اپنے منشور کے مطابق عوام سے ووٹ لیتی ہیں انہوں نے کہاکہ عمران خان نے کہا اگر وزیراعظم بن کر منشور پر عمل نہ کیا تو سمجھ لینا میں کٹھ پتلی ہوںعمران خان نے کہا مہنگائی بیروزگاری ختم کروں گا۔ انہوں نے کہا آئی ایم ایف کے پاس گیا تو خودکشی کروں گا عمران خان نے کہا کابینہ میں 15 وزراء رکھوں گا عمران خان نے کہا تھا اپنے دوستوں کے ذریعے حکومت نہیں کروں گا عمران خان نے 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دوں گا۔ کیا موجودہ وزیراعظم نے اپنے منشور کے 34 نکات میں سے ایک پر بھی عمل کیا ہے انہوں نے کہاکہ کیا میں عمران خان کو گندم چور آٹا چور، ڈالر چور وزیراعظم کہوںعمران خان کو ٹائیگر وزیراعظم کہوں یا شیرو؟ اس موقع پر حکومتی بنچوں کی جانب سے سینیٹر بہرہ مند تنگی کے خطاب پر شدید احتجاج کیا گیا اور تحریک انصاف کے اراکین سینٹ اپنی نشستوں پر کھڑے ہوئے جس پر چیئرمین سینٹ نے سینیٹر بہرہ مند تنگی کا مائیک بند کردیا۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی کا مائیک بند کرنے پر ایوان میں ہنگامہ گھڑا ہوگیا اور پیپلز پارٹی کے ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اس موقع پر قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ ملک میں روٹی کپڑا مکان پر لوگوں کو بے وقوف بنایا گیا اس موقع پر سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ مجھے بولنے کا حق ہے، یہ لوگ مجھے منع نہیں کر سکتے۔ عمران خان سیلیکٹڈ ہے اور یہ اسکے نوکر ہیں جس پر چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر بہرہ مند تنگی کے الفاظ حذف کردیے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ جہانگیر ترین چینی چور کہاں ہے جس نے آزاد ممبران کو پکڑ پکڑ کر حکومت بنوائی تھی عدالت کی طرف سے سزا یافتہ شخص کو اہم فیصلے کرتے وقت ساتھ بٹھایا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ جہانگیر ترین کو گرفتار کیوں نہیں کرتے۔

مزیدخبریں