اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی‘ وقائع نگار) قومی اسمبلی نے متفقہ قرارداد منظور کی ہے کہ تمام نصابی کتابوں میں جہاں جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا نام مبارک آتا ہے اس کے ساتھ لفظ خاتم النبیین لکھنا لازمی ہوگا۔ مسلم لیگ ن کے نورالحسن تنویر کی تجویز پر وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے اتفاق رائے سے قرارداد پیش کی جس کی تمام پارلیمانی جماعتوں نے حمایت کی۔ نورالحسن تنویر نے ایک قرارداد کا مسودہ وزیرمملکت علی محمد خان کے حوالے کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایوان جہاں جہاں نبی آخرالزمان کا نام آتا ہے اس کے ساتھ خاتم النبیین کا لفظ لازمی لکھا جائے۔ وزیرمملکت علی محمد خان نے متفقہ قرارداد ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا کہ تمام درسی کتابوں اور تعلیمی اداروں میں جہاں جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام مبارک آتا ہے اس کے ساتھ لفظ خاتم النبیین لکھنا، پڑھنا اور بولنا لازمی ہوگا۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے امجد نیازی نے کہا کہ آخری خطبہ میں نبی پاکﷺ نے واضح کردیا تھا کہ ان کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور وہ آخری نبی ہیں۔ ایوان نے قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی۔ اس موقع پر عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ بھٹو دور میں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں خاتم النبیین کو نہ ماننے والے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے چکا ہے۔ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کا فیصلہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا، ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے کر اپنی موت پر دستخط کررہے ہیں۔ کرنل رفیع نے ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے سے لکھا ہے کہ قادیانی کہتے ہیں میں جیل میں ہوں تو ان کی وجہ سے ہوں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے کہا میں گناہ گار آدمی ہوں مگر امید ہے قادیانیوں کو کافر قرار دینے کی وجہ سے بخشا جائوں گا۔ وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان کراچی طیارہ حادثہ سمیت پچھلے دس سال میں ہوئے جہازوں کے حادثات کی رپورٹ بدھ کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کراچی حادثہ کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کردی۔ باقی حادثات کی رپورٹس تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں یہ سب رپورٹس ایک ساتھ ایوان میں پیش کردوں گا۔ کراچی حادثہ عبوری رپورٹ پیش کرنے کے لئے تیار ہے عبوری رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کردی ہے ۔ مگر بھوجا ایئر لائن ایئر بلیو ایئر لائن گلگت سے آتے ہوئے ایبٹ آباد کے قریب حادثہ کا شکار ہونے والی ایئر لائن گلگت میں ہنگامی لینڈنگ کی رپورٹس بھی اسی رپورٹ کے ساتھ پیش کرنا چاہتا ہوں۔ پچھلے دس سال میں ہوئے جہاز حادثات کی رپورٹس بدھ تک پیش کردوں گا۔ قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ 2020-21 پر چھٹے روز بھی بحث جاری رہی ‘ وزیر اعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان ‘ شیخ راشد شفیق، عندلیب عباس ‘ زین قریشی نے کہا کہ کوئی مائی کا لال کشمیر پر پاکستان کے موقف سے روگردانی نہیں کر سکتا۔ ماضی میں انسانی ترقی پر کوئی کام نہیں ہوا ‘ اپوزیشن کے پاس بجٹ بارے کوئی ٹھوس تجاویز نہیں، اپوزیشن قوم کو جاہل رکھنا چاہتی ہے ‘ ملک مالی حالات ٹھیک ہوتے ہی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیا جائے گا‘ اپوزیشن سرے محل اور ایون فیلڈ فروخت کرکے عوام کی مدد کرنے کی بات کیوں نہیں کرتی۔ اپوزیشن ارکان برجیس طاہر‘ حنا ربانی کھر ‘ ڈاکٹر عباد اور عبدالقادر پٹیل نے حکومت کے خلاف عدم اعتماد میں عدم دلچسپی اظہار کیا اور کہا کہ حکومت کو پورا وقت ملنا چاہیے تاکہ یہ پوری طرح بے نقاب ہو جائے۔ موجودہ حکومت نے ہندوستان کو سلامتی کونسل کا رکن بنانے میں تعاون کیا جبکہ بھارت ہماری شہ رگ کاٹ چکا ہے ‘ کشمیری حکومت پاکستان کی کشمیر پالیسی پر ماتم کناں ہیں۔ اجلاس سے حکومتی ارکان کے واک آؤٹ کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے فیصل آباد سے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض ایوان میں اپنی حکومت پر ہی برس پڑے اور احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کر گئے ۔ راجہ ریاض نکتہ اعتراض پر اپنی نشست سے بات کرنے کے لئے اٹھے اور کہاکہ فیصل آباد سے لیکر ملتان تک پیٹرول بھی نہیں رہا اور پنکچر کی دکان تک نہیں کھلیں جس پر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا کہ راجہ ریاض آپ خاموش ہوجائیں اپنی باری پر بات کرلیں نکتہ اعتراض پر فلور نہیں مل سکتا ۔ ڈپٹی سپیکر کی طرف سے بولنے کی اجازت نہ دینے پر راجہ ریاض احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ شیخ راشد شفیق نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ سفید پوش طبقے کے لیے لاک ڈائون میں نرمی لانا انتہائی ضروری تھا میں وزیر اعظم عمران خان کے اس فیصلے کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کیونکہ برے وقت کے ساتھ ساتھ وسائل اور مسائل کو بھی دیکھنا ہوتا ہے یا تو ہم بھوک سے مر جاتے یا پھر کرونا سے مر جاتے ملک میں جتنے حکمران گزرے ہیں ان میں عمران خان واحد حکمران ہیں جن کو ایدھی نے بھی اپنے پیسے دیئے کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ میں اپنے پیسے ایسے ہاتھوں میں دے رہا ہوں جو عوام پر خرچ ہوں گے۔ حکومت کو چاہئے کہ چھوٹے نجی سکولوں کے لیے بھی بجٹ میں رقم مختص کی جائے اور قومی اسمبلی کے ملازمین کو ڈبل اعزازیہ دیا جائے۔برجیس طاہہر نے کہا کہ حکومت گزشتہ سال 5500 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو کا ہدف حاصل کرننے میں ناکام رہی ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ جب حکمران چور ہوتے ہیں تو لوگ ٹیکس نہیں دیتے۔ اپوزیشن کی عدم اعتماد میں دلچسپی نہیں حکومت کو وقت ملنا چاہیے تاکہ یہ بے نقاب ہوں۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ بجٹ صرف الفاظ کا ہیر پھیر ہے۔ مخدوم زمین قریشی نے کہا کہ ہفتہ گزر چکا ہے ابھی بھی اپوزیشن کی طرف سے کوئی بجٹ پر اچھی تجویز نہئیں آئی۔ کرونا پر ہماری ہی نہیں ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز تبدیل ہو رہی ہیں۔ ڈاکٹر عباد الرحمن نے کہاکہ 25 جولائی کے انتخابات کے بعد آنے والی کورڈ 18 نے ملک کی معیشت کا بیڑا غرق کیا۔جس کے دائیں بائیں اے ٹی ایم ہوں اس کو غریب کا کیا پتہ چلے گا۔ علی نواز اعوان نے کہاکہ اپو زیشن کے پاس بجٹ پر کوئی ٹھوس تجاویز نہیں ہیں۔ جو جنرل مشرف کے ساتھ بیٹھے کر اسے سونے کی پستول دیتے تھے وہ بھی احتساب کی بات کرتے ہیں۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ و زیر اعظم کہتا ہے کہ وفاق صوبوں کو پیسہ دیتا ہے۔ سندھ میں 8 این آئی سی ڈی ہسپتال مفت کام کر رہے ہیں۔ ملک بھر میں جگر کی پیوند کاری نہیں ہوتی سندھ میں مفت ہوتی ہے۔ پہلے یہ طے کر لیں کہ گوروں کے غلام ہیں کہ نہیں ہیں۔ ضیا کا مارشل لاء ‘ بھٹو کی پھانسی اور 92 کا ورلڈ کپ اس ملک کی تباہی کا باعث بنے۔ اب کوڈ کی بھی 19 اقسام ہیں۔ اجلاس میں ملک بھر میں کرونا سے ہونے والی اموات ، شمالی وزیرستان ،ایل او سی اور مختلف واقعات میں شہید ہونے والے افراد اور دیگر کے لیے دعائے مغفرت کی گئی ۔ بیماروں کے لیے دعائے صحت بھی کی گئی۔ سابق ممبر قومی اسمبلی جارج کلنٹن کی وفات پر ایوان میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ اسد قیصر نے کہا کہ مختلف شعبوں نے کرونا سے بچائو کے متعلق اہم کردار ادا کیا تبلیغی جماعت اور اہل تشیع زائرین اور بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کی سہولت کے لیے حکومت اہم کردار ادا کیا۔ شہریار آفریدی نے بھی اس سے متعلق بہت محنت کی ہے۔ غلام سرور خان نے کل پچھلے دس سال میں ہوئے جہازوں کے حادثات کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کراچی حادثہ کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کردی۔ باقی حادثات کی رپورٹس تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں یہ سب رپورٹس ایک ساتھ ایوان میں پیش کردوں گا۔ بھوجا ایئر لائن، ایئر بلیو ایئر لائن گلگت سے آتے ہوئے ایبٹ آباد کے قریب حادثہ کا شکار ہونے والی ایئر لائن گلگت میں ہنگامی لینڈنگ کی رپورٹس بھی اسی رپورٹ کے ساتھ پیش کرنا چاہتا ہوں۔