راول ڈیم پر لائسنس یافتہ شکاریوں کو پولیس نے تنگ کرنا معمول بنا لیا

اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز) اسلام آباد کی انتطامیہ کی باقائدہ اجازت کے بعد راول ڈیم کو ہفتے میں تین دن کیلئے کھول دیا گیا تھا۔ جس سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے شوقیہ شکاریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی اور وہ فشریز ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد سے باقائدہ 300روپے ادا کرنے کے بعد اپنا شوق پورا کرنے لگے۔ مگر تھانہ بنی گالہ ، تھانہ سیکرٹیریٹ اور تھانہ بھارہ کہو کے پولیس اہلکاروں کو شکاریوں کی یہ خوشی ایک آنکھ نہیں بھائی ۔ اور انہوں نے ان شکاریوں کو تنگ کرنا شروع کر دیا ۔ راول ڈیم کے مختلف اطراف میں جہاں شکاری بیٹھے ہوئے شکار کھیلتے ہیں یہ اہلکار وہیں پہنچ جاتے ہیں اور لائسنس ہونے کے باوجود انہیں وہاں سے اٹھا دیتے ہیں۔ پیر کو بھی تھانہ بنی گالہ کے اہلکار شکاریوں کے پاس آئے اور انہیں کہا کہ یہاں پر چوری چکاری کی وارداتیں ہوتی رہتی ہیں اس لئے یہاں آپ شکار نہیں کھیل سکتے ۔ جب انہیں بتایا گیا کہ ہم نے باقائدہ لائسنس لیا ہوا ہے اور ہم اسی جگہ شکار کھیلیں گے۔ تو پولیس اہلکار غصے میں آ گئے اور وہ واپس تھانے گئے اور پولیس گارد لے آئے انہوں نے آتے ہی شکاریوں کی کھڑی ہوئی گاڑیوں میں سے ہوا نکالنی شرو ع کر دی۔ بعض اہلکاروں نے سامان اٹھا نا شروع کیا تو یہ شکاری اپنا شوق ادھورا چھوڑ کر واپس اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے۔ مچھلی کے شوقیہ شکاریوں کی تنظیم پاک اینگلنگ کلب کے صدر عمر علی خان، نائب صدر مبشر الاسلام ، جنرل سیکرٹری فہیم انور ، ممبر گوورننگ کمیٹی خالد عثمانی ، جائنٹ سیکرٹری اعجاز حسین قریشی ، آفس سیکرٹری جاوید اقبال اور چیف ایگز یکٹیو استاد شادا نے پولیس کی جانب سے شوقیہ شکاریوں کو ہراساں کئے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد عامر احمد علی اور ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات سے کہا ہے کہ ہم نے آپ سے بار بار درخواست کرکے راول ڈیم کو شوقیہ شکاریوں کیلئے کھلوایا اور لائسنس فیس بھی ایک ہزار سے کم کرکے 300کرتے ہوئے ہفتے میں تین دن کی اجازت دے دی۔ اب جب شکاری لائسنس لے کر شکار کیلئے آتے ہیں تو پو لیس والے انہیں کیوں تنگ کرتے ہیں.......؟ انہوں نے چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا کہ راول ڈیم پر پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے انہیں ناجائز تنگ کرنے کا سلسلہ بند کرایا جائے۔

ای پیپر دی نیشن