فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن نے سلامتی کونسل میں اپنے شراکت داروں میں ایک قرار داد کا مسودہ تقسیم کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں ارامکو کی تیل کی تنصیبات پر حملے میں ملوث ایران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع کی جائے۔
ایجنسی کے مطابق قرار داد میں ایران پر یکم اکتوبر سے ہتھیاروں کی پابندی عائد کیے جانے پر زور دیا گیا ہے۔
نیوز چینلوں کے نمائندے نے بتایا ہے کہ قرار داد کا مسودہ آئندہ بدھ کے روز بند کمرے کے ایک غیر سرکاری اجلاس میں زیر بحث آئے گا۔ اجلاس میں سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے مندوبین شریک ہوں گے۔
اس قرار داد کے مسودے کو فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی حمایت حاصل ہے جب کہ توقع ہے کہ روس اور چین اس کی مخالفت کریں گے۔
جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزراء خارجہ نے جمعے کے روز ایک بیان میں تحریر کیا کہ "ہمارے نزدیک اقوام متحدہ کی جانب سے قرارداد 2231 کے تحت روایتی ہتھیاروں پر عائد پابندی کو یک اکتوبر کو اٹھا لیے جانے سے علاقائی امن و استحکام پر بڑے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں"۔
اس سے قبل ایران کے امور کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی برائن ہک نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ ایران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی ،، جو 2015 کے جوہری معاہدے کی رُو سے رواں سال اکتوبر میں اختتام پذیر ہو رہی ہے ،، اسے غیر معینہ مدت کے لیے عائد ہونا چاہیے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے خارجہ تعلقات کونسل جانب سے منعقد ایونٹ میں برائن ہک کا کہنا تھا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ صحیح پالیسی یہ ہے کہ ہتھیاروں پر پابندی بنا کسی تاریخ کے تعین کے ہونا چاہیے"۔