"خبردار ظلم نہ کرنا، خبردار ظلم نہ کرنا،خبر دار ظلم نہ کرنا"

سیدنا حبیب کبریا صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی حرم میں داخل ہوتے تو بیت اللہ شریف کو دیکھتے ہوئے دونوں ہاتھ بلند فرماتے ہوئے یہ دعا پڑھتے
اللھم انت السلام ومنک السلام فحینا ربنا بالسلام اللھم زد ھذالبیت۔
ترجمہ۔ اے اللہ تو خود سلامتی والا ہے اور تیری ہی طرف سے سلامتی آتی ہے پس اے پروردگار ہمیں سلامتی کے ساتھ زندہ رکھ۔ اے اللہ اس گھر کی عزت و عظمت میں اضافہ فرما۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجر اسود کو چھوتے تو اس وقت یہ دعا پڑھتے۔
ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الاخرہ حسنۃ وقنا عذاب النار۔
ترجمہ۔ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھی بہتری عنایت کیجئے اور آخرت میں بھی بہتری دیجئے اور ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچائیے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے فرمایا تم طاقتور آدمی ہو اس لئے حجر اسود کے پاس ضرور آزمائی نہ کیا کرو جس سے کمزور لوگوں کو تکلیف پہنچے اگر تم دیکھو کہ حجر اسود کے پاس جگہ خالی ہے تو اسے چھو لیا کرو ورنہ اس کی طرف رخ کرکے تکبیر اور تہلیل کر لیا کرو۔
نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلَّم کا میدان عرفات کا خطبہ!!
ترجمہ۔ تمہارا خون تمہارا مال اسی طرح قابل احترام ہے جس طرح یہ دن اس مہینہ میں اور اس شہر میں قابل احترام ہے یہ بھی یاد رکھو کہ ہر جاہلی امر باطل ہے  اور جاہلیت کے تمام خون باطل کر دئیے گئے ہیں اور سب سے پہلے میں ابن ربیعہ بن الحارث کا خون باطل کر دیتا ہوں۔ جس نے بنی سعد میں پرورش پائی اور اس کو ہذیل نے قتل کر ڈالا جاہلیت کے تمام سود بھی باطل کر دئیے گئے اور سب سے پہلے اپنے خاندان کا سود عباس بن عبدالمطلب کا سود باطل کرتا ہوں یہ سب کا سب باطل ہے۔ عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو تم نے ان کو اللہ کی امانت کے طور پر حاصل کیا ہے اور ان کی شرمگاہوں کو اللہ کی بات کے ساتھ حلال سمجھا ہے اور تمہاری طرف سے ان پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی غیر کو نہ آنے دیں اور اگر وہ ایسا کریں تو ان کو ایسی مار مارو جو نمو دار نہ ہوں اور ان کا حق تمہارے اوپر یہ ہے کہ ان کو معقول طریقے پر ان کی خوراک اور پوشاک کا انتظام کرو میں تم میں ایک چیز چھوڑے جاتا ہوں اگر تم نے اس کو مضبوط پکڑ لیا تو گمراہ نہ ہو گے وہ چیز کیا ہے؟؟کتاب اللہ تم سے اللہ کے ہاں میری نسبت پوچھا جائے گا تم کیا جواب دو گے صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی ہم کہیں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا اپنا فرض ادا کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی انگلی آسمان کی طرف اٹھائی اور تین مرتبہ فرمایا اے اللہ تو گواہ رہنا اے اللہ گواہ رہنا اے اللہ تو گواہ رہنا۔
ایام تشریق کے وسط میں نبی رحمت حضرت محمد صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے جو خطبہ دیا اس کا متن یہ ہے۔
ترجمہ۔ اے لوگو کیا تم جانتے ہو یہ کون سا مہینہ ہے اور کون سا دن ہے اور تم کس شہر میں ہو لوگوں نے جواب دیا یہ دن بڑا باحرمت اور یہ مہینہ بڑا قابل احترام ہے اور یہ شہر حکمت والا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارا خون تمہارا مال اور تمہاری عزتیں اسی طرح قیامت تک حرام ہیں جس طرح یہ دن یہ مہینہ اور یہ شہر ہے۔ پھر فرمایا سنو!  مجھ سے اور وہ باتیں سنو جس سے تم صحیح زندگی گزار سکو گے خبردار ظلم کرنا خبردار ظلم نہ کرنا خبردار ظلم نہ کرنا۔ 
کسی مسلمان شخص کے مال میں سے کچھ لینا جائز نہیں راس المال تمہارے لئے محفوظ ہے۔ اس میں نہ تم کسی پر ظلم کرو گے نہ تمہارے اوپر ظلم کیا جائے گا۔ ابتدا میں اللہ تعالی نے جب آسمان و زمین کو پیدا فرمایا تھا زمانہ پھر پھرا کر آج اسی نقطہ پر آ گیا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہاں تلاوت فرمائی۔  اللہ کے نزدیک مہینے گنتی میں ہیں۔ اس روز کہ اس روز کے اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا۔ کتاب اللہ میں بارہ مہینے ہیں۔ ان میں سے چار ادب کے ہیں۔ یہی دین سیدھا راستہ ہے۔ تو ان میں اپنے آپ پر ظلم نہ کرنا ہاں میرے بعد کافر ہی نہ ہوجانا کہ خود ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو اور ہاں شیطان بھی اس سے مایوس ہو چکا ہے کہ نماز پڑھنے والے مجھے اس کی پرستش کریں لیکن وہ تمہارے درمیان رخنہ اندازی کرے گا۔ عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو کیونکہ وہ تمہاری دست نگر ہیں وہ اپنے لیے خود کوئی اختیار نہیں رکھتیں اور ان کا تم پر حق ہے اور تمہارا ان پر کہ وہ تمہارے علاوہ تمہارے بستر پر کسی کو نہ آنے دیں اور نہ ایسے شخص کو تمہارے گھر آنے دیں جسے تم ناپسند کرتے ہو اور اگر تم ان کی نافرمانی سے خوف محسوس کرو تو انہیں نصیحت کرو اور ان کی خوابگاہوں کو چھوڑ دو اور ہلکی مار مارو اور انہیں کھانے اور کپڑے کا حق معلوم طریقے پر حاصل ہے۔ تم نے انہیں اللہ کی امانت کے طور پر حاصل کیا ہے اور ان کو اللہ کے نام سے حلال کیا ہے۔ آگاہ ہو جاؤ جس کے پاس کوئی امانت ہو وہ صاحب امانت کو واپس کر دے۔اتنا فرمانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں ہاتھ پھیلائے اور ارشاد فرمایا کہ کیا میں نے پیغام پہنچا دیا؟ کیا میں نے پیغام پہنچا دیا؟  پھر فرمایا جو حاضر ہیں وہ غیر حاضر لوگوں تک یہ بات پہنچا دیں کیونکہ بہت سے غیر حاضر سننے والوں سے زیادہ خوش بخت ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطاء فرمائے۔ نبی رحمت حضرت محمد مصطفی صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کے بتائے ہوئے طریقوں پر زندگی گذارنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ سبق تو ہمیں مل چکا ہے لیکن شاید ہم سبق بھول چکے ہیں، ہمیں ظلم نہ کرنے کا سبق ملا لیکن آج ہم میں سے ہر کوئی اپنی اپنی جگہ ظالم ہے، کیا ہم امانت دار ہیں، ذرا خود سے پوچھ لیں اور ان خطبات کو پڑھ لیں۔ اللہ ہم پر رحم فرمائے۔

ای پیپر دی نیشن