بجٹ پر بحث،پی ٹی آئی رکن کامائیک بند کرنے پر احتجاج، واک آئوٹ

Jun 23, 2021

کراچی (نامہ نگار خصوصی )سندھ اسمبلی میں منگل کو آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پرچوتھے روز بھی عام بحث جاری رہی جس میںحکومت اور اپوزیشن دونوں جانب کے ارکان نے بھرپور حصہ لیا۔جی ڈی اے کے رکن اسمبلی سردار علی گوہر خان مہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ کالا باغ ڈیم کے حوالے سے اپوزیشن پر الزام دیا جاتا ہے۔دوست جان لیں کہ جب شہید بے نظیر بھٹو نے کموں شہید پر دھرنا دیا تھا تو اسکا میزبان میں تھا۔انہوں نے کہا کہ چند روز قبل پارلیمان میں جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں،انہوں صوبائی بجٹ کے حوالے سے کہا کہ یہ بجٹ پیپلزپارٹی کا نہیں بلکہ پورے سندھ کا ہے ،کسی ایک وزیر کا بجٹ نہیں ہے ،ہم عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آتے ہیں،ہمیں اپنے ووٹرز کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہچانی۔انہوں نے کہا کہ ارسا نے اگر سندھ کے ساتھ زیادتی کی ہے تو ہم سندھ کے ساتھ ہیںلیکن ارسا کے علاوہ بھی تو معاملات ہیں،سردار علی گوہرمہرنے کہا کہ صوبائی وزراء اپنے حلقوں میں آکرلوگوں سے پوچھیں کہ ان کاکیاحال ہے ،گھوٹکی کے کئی کینال مکمل نہیں چل رہے کئی آبادگارپانی سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانی سب کی ضرورت ہے۔جس نہر میں کبھی پانی نہیں دیاگیا اس میں نہرکیسے نکالی جارہی ہے۔جب پانی اوپرہی ضائع ہوجائیگاتونیچے کیسے پہنچے گا۔انہوں نے بتایا کہ گھوٹکی ضلع میں پنجاب کا زہریلا پانی ایک عرصے سے آرہا ہے اسے روکنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے لوگوں کی زمینیں تباہ ہورہی ہیں۔سردار علی گوہر خان مہر نے کہا کہ آربی اوڈی اور ایک جی او ڈی اچھے منصوبے تھے لیکن ایل بی او ڈی خیرپور تک لاکر چھوڑ دیا گیا۔پیپلز پارٹی کی رکن سجیلالغاری نے صوبائی بجٹ کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے بہترین بجٹ پیش کیا،میرے حلقے میں سڑکوں کے مسائل کو حل کئے گئے ہیں۔ہماری قیادت نے ہمیشہ عوام کی خدمت ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت آتی ہے تو صوبے کو حقوق ملتے ہیں لیکن جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے صوبے کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ تحریک انصاف کے سنجے گنگوانی نے کہا کہ صحت کا بجٹ کا ہر سال بڑھتا ہے صوبے میں ایچ آئی وی ایڈز بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ چانڈکا اسپتال میں ایمبولینسز نہیں ہیںصاف پینے کا پانی نہ ہونے کی وجہ سے مختلف بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔پیپلز پارٹی کے رانا حمیرسنگھ نے کہا کہ لائیو اسٹاک سے ہمارا گھر چلتا ہے۔جب یہی ختم ہو جائے تو پھر ہجرت کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے سندھ میں پانی کی قلت پر قابو پانے کے لئے حصول آب کے لئے جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور حکومت سے کہا کہ تھر کے باسیوں کو سولر پمپ مفت دئیے جائیں انہوں نے بتایا کہ ہماری طرف آر او پلانٹ ناکارہ ہوگئے ہیں۔جس کمپنی کو ٹھیکہ دیا ہے وہ دھوکہ کر گئی ہے۔ساڑھے سات سو پمپ بحال کئے جائیںتاکہ لوگوں کو صاف پینے کا پانی مل سکے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی نے ننگر پارکر میں 20 ڈیم مکمل کیے ہیں۔جو ہم تھریوں پر احسان ہے۔تھر میں گرین انقلاب برپا ہوگاتھر میں 80 ہزارایکٹر اراضی آباد ہوگئی ہے، ا پیپلزپارٹی کے اقلیتی رکن انتھونی نوید نے کہا کہ سندھ حکومت عوام کے اعتماد سے ٹیکس فری بجٹ بنا نے میں کامیاب ہوئی ہے۔جو انکم ہوئی ہے وہ عوام خدمت پر لگے گی ہماری حکومت نے کراچی کو بہت سے میگا پروجیکٹ دئیے ہیں۔پی ٹی آئی کی رکن سندھ اسمبلی سدرہ عمران نے کہا کہ سندھ کے بجٹ میں وفاقی حکومت کا شیئر 72فیصد ہے۔سندھ میں امرا کی عیاشیوں کو چلانے کے لئے بجٹ کا 77فیصد استعمال کیا جاتاہے لیکن سچل سرمست اور قلندر کی سندھ دھرتی ملک میں سب سے پیچھے ہے،انہوں نے الزام لگایا کہ پیپلزپارٹی کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سیسندھ سب سے پیچھے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیرتعلیم کی سب سے کم توجہ تعلیم پر ہے۔وہ وزیر تعلیم کم اوروزیر گالم گلوچ زیادہ ہوگئے ہیں۔وہ ماہانہ پانچ سو پریس کانفرنس صرف وزیراعظم کیخلاف کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی ہیر سوہونے اپنی تقریر میں کہا کہ سندھ حکومت کی کارکردگی ان کے گلے پڑگئی ہے جو اب ان سے نہ اگلی جارہی ہے اور نہ ہی نگلی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بارڈرز وفاقی حکومت کا کام ہے۔کھوکھراپار بارڈ کھولا جائے۔جن کی زمینیں یہاں بنجر ہورہی ہیں ان کو پنجاب اور کے پی کے میں زمینیں دی جائیں۔ پی ٹی آئی کے رکن خرم شیر زمان نے کہا کہ پنجاب کو اٹھارویں ترمیم سے فائدہ اور سندھ کو نقصان ہوا ہے۔پی پی نے 13 سالوں کو ٹرانسپورٹ کا نظام نہیں دے سکی۔انہوں نے کہا کہ ایک سال انتظار کیا کہ شاید وزیر اعلیٰ پینے کا پانی دیں گے پورے کراچی کا حال بدحال ہوچکا ہے۔پیپلز پارٹی کے جام خان شورو نے کہا کہ ایک وقت تھا جب کراچی میں کوئی جلسہ نہیں کر سکتا تھا۔آج وہ ان کے ساتھ بیٹھے ہیں تو نفیس ہوگئے۔ پیپلز پارٹی کی شمیم ممتازنے کہا کہ یہاں شیرو کا سسٹم نہیں چلے گا۔ تحریک انصاف کے عدیل احمدنے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کرونا کے باعث سندھ میں تیس لاکھ نوجوان بے روزگار ہوئے۔سندھ حکومت نے اس کے لئے کچھ نہیں کیا۔عدیل احمد نے مراد علی شاہ کو زیرو اعلیٰ کہہ دیا جس پران کا مائک بند کردیا گیا۔عدیل احمد کا مائیک بند کرنے پر پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میںاحتجاج شروع کردیا اور تحریک انصاف کے ارکان ایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے حقوق پر بات کرنے پر مائک بند کردیا جاتا ہے اورسندھ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔پیپلز پارٹی کے گھنور اسران نے اپنے خطاب میں کہا کہ این ایف سی سندھ کے لوگوں کا حق ہے وہ دیا جائے،انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے صرف چار اسکیمز دی گئی ہیں۔سندھ کے پانی سے بھی محروم رکھا گیا۔خورشید شاہ جیل میں ہیںہمیں جیلوں میں بند کریں کچھ بھی کریں۔ہم کبھی کمزور نہیں پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ زلفی بخاری ، ظفر ، خسرو بختیار کے اسکینڈل کا کچھ نہیں پوچھا۔بعدازاںسندھ اسمبلی کا اجلاس بدھ کی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کردیا ۔

مزیدخبریں