فٹیف کا آدھا فیصلہ

ہم عجیب قسم کی قوم ہوچکے ہیں اور اس بہادر قوم کو عجیب قوم بنانے والے ہمارے ’’کہنہ مشق ‘‘ سیاست دان جو کسی بھی حال میںقوم کو خوش نہیںہونے دیتے ، اور خوشی میں بھی قوم کو تقسیم کرنے کا عزم کئے ہوئے ہیں ۔فٹیف سے پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالے جانے کے آدھے اعلان کے ساتھ سیاست دانوں میںاس آدھے اعلان کو بھی اپنی کاوش کا ثمر کہنے لگے ، پاکستان کئی مرتبہ گرے لسٹ کا حصہ بن چکا ہے اسوقت کی حکومت کی کوششوں سے جلد ہی اس لسٹ سے نکال بھی دیا گیا، جوںجوں پاکستان کا وجود اس کرہ ارض میںایک اہم مقام حاصل کرنے لگا ہندوستان نے اپنی مضبوط و مکار سفارت کاری کے ذریعے پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرتے ہوئے دنیا میں جہاں جہاںدائو لگا وہاں پاکستان کو نیچا دکھانے کی کوشش کی۔ جس گرے لسٹ سے حال میںنکالا گیا ہے وہ 2018 ء کا قصہ ہے ، عرصہ چار سال بعد اب وہ وقت آیا ہے کہ جب پاکستان کو اس لسٹ سے نکالنے آدھا اعلان ہوا ۔یہ بالکل ایسا ہی جیسے ہماری عدالتی نظام میںفیصلہ محفوظ کیا جاتا ہے ، جو فیصلے محفوظ ہوتے لگتا ہے۔ گرے لسٹ سے نکالے جانے کا آدھا فیصلہ بھی کچھ ایسا ہی لگتا ہے کہ ابھی کہیںاور سے بھی ’’منظوری ‘‘لینا بھی باقی ہے اکتوبر میں ٹیم کا دورہ تو ایک بہانہ ہے ۔کہا جارہا ہے  کہ پاکستان نے شرائط پوری کر کے جو ثبوت فراہم کیے ہیں ہم ان پر اعتبار نہیں کرتے۔اس لئے پہلے پاکستان کا دورہ کرینگے۔اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے کہ واقعی تمام شرائط پوری ہو چکی ہیں تو اسکے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالیں گے۔وہ اپنے دورے کے دوران آدھے اعلان کو پورا اعلان فوری نہیں کرینگے بلکہ واپس جاکر رپورٹ ادارے کو پیش کرینگے اسکے بعد اس اعلان کو پورا اعلان کہا جائیگا ۔سیاست دان چاہے کتنی ہی بغلیں بجائیں گرے لسٹ سے نکالے جانے کا سہرا پاکستان مسلح افواج کی ٹیم کے سر ہے ، ورنہ سیاست دان تو کتنے بااعتبار ہیںوہ پاکستان عوام سے زیادہ بین الاقوامی اداروںکوعلم ہے ۔ فیٹیف کا جب سابقہ اجلاس ہوا اسوقت اس ادارے کی سربراہی فرانس کے پاس تھی ، اس وقت ہماری ایک مذہبی جماعت نے توہین رسالت پر یہ مطالبہ کرتے ہوئے دھرنا دے ڈالا تھا کہ ’فرانس کے سفیر کو پاکستان سے نکالا جائے ‘ مطالبہ اپنی جگہ اس پر ستم یہ تھا کہ اسوقت کی پی ٹی آئی حکومت نے غیرسنجیدگی میں وعدہ بھی کرلیا کہ ہم ایسا ہی کرینگے ۔ اس صورتحا ل میں ہماری صفائی کی رپورٹیں ایف اے ٹی ایف میں کیا خاک سنی جاتیں۔ اکتوبر کے دورے میں آدھا اعلان ، پورا اعلان کا ذریعہ ہوگا اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف والے پاکستان کے دورے کیلئے کن لوگوں کو بھیجتے ہیں اگر وہ لوگ پاکستان مخالف لابی سے تعلق رکھتے ہوں گے تو انہوں نے سورج کو بھی سیاہ گولا قرار دے دینا ہے۔خطرے کی گھنٹی، یہ بات بھی بجاتی ہے کہ فیٹف نے ٹی راجہ کمار کو ادارے کے اگلے صدر کے طور پر دو سال کیلئے منتخب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹی راجہ کمار کے پاس سنگاپور کی شہریت ہے مگر پیدا بھارت میں ہوئے تھے اور اس صورتحال میں اس فورم کو یہ ہی کہاجاسکتا ہے کہ یہ سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہوتا ہے ۔بہر حال پھر بھی امید کی ہلکی سے کرن جاگی ہے۔ بھارت جسطرح کشمیر میں ظلم کررہا ہے ، اندرون ہندوستان مسلمانو ںکے گھروں کو جلاکر جو تباہی مچارہا ہے، سکھوں پر جو ستم ڈھار رہا ہے وہ دہشت گردی شائد فٹیف کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی ۔ پاکستان کے متعلق لسٹ سے نکلنے کے آدھے اعلان کے ساتھ اس کا دکھ بھی ہے کہ انہوں نے پاکستان پر اعتبار نہیں کیا حالانکہ وہ کہہ سکتے تھے کہ ہم پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال رہے ہیں لیکن اگر ہماری ٹیم نے جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا کہ شرائط پر مکمل عمل در آمد نہیں ہوا تو ہم دوبارہ فیصلہ کرینگے۔اب انکی ٹیم نے اکتوبر میں پاکستان آنا ہے۔یعنی تقریباً چار پانچ ماہ کے بعد اور اسکے بعد اس ٹیم نے اپنی رپورٹ جمع کرانی ہے جس پر فیصلہ اگلی میٹنگ میں ہوگا۔کہا جاتا ہے کہ جب پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا تب بھی معاملات طے ہونے میں کم از کم سات آٹھ ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ گرے لسٹ سے ہمارا نام ہٹانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہماری تمام معاشی پریشانیوں کا ازالہ کر دیا گیا ہے۔ اس تبدیلی کا اثر بتدریج ہو گا ۔ اس آدھے اعلان کے بعد ایسا کچھ فوری نہیں ہونے جارہا عوام کی زندگی کی کایا پلٹ جائے گی یہ سب بتدریج ہوگا اگر ہم دہشت گردی کو خصوصی میں قابو میں رکھیںگے ۔ ہمیں خود ترقی کرنے اور ترقی کی سہولت فراہم کرنے کیلئے گنجائش پیدا کرنی ہوگی، تب ہی ایف ڈی آئی حقیقت میں پوری آبادی اور پورے ملک کیلئے فوائد میں بدل کر سکتی ہے۔پاکستان نے گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے ایف اے ٹی ایف کی طرف سے دیا گیا ایک مشکل ٹارگٹ یقینًا اپنی مستعدو مشاق افواج نے محنت ِشاقہ سے پورا کرکے قوم کیلئے سرخروئی کا اہتمام کیا ہے ۔ 

ای پیپر دی نیشن