بھارت، چیف جسٹس ’’بلڈوزر انصاف‘‘ کے خاتمے کیلئے مداخلت کریں:سرکاری افسر  

نئی دہلی(این این آئی)بھارت میںریٹائرڈ سرکاری افسران کے ایک گروپ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا پر زوردیا ہے کہ وہ ’’بلڈوزرانصاف‘‘کے تصور کے خاتمے کے لئے مداخلت کریں کیونکہ یہ اب بھارت کی بہت سی ریاستوں میں ایک معمول بنتا جارہا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابقConstitutional Conduct Group (CCG)کے حصے کے طور پر 90سابق سرکاری افسران نے  چیف جسٹس کے نام ایک کھلا خط لکھتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو بی جے پی رہنمائوں کی طرف سے پیغمبراسلام حضرت محمد ﷺکے بارے میں گستاخانہ بیانات کے خلاف مظاہروں کے بعد اتر پردیش میں غیر قانونی گرفتاریوں ، رہائش گاہوں کومسمارکرنے اور مظاہرین پر پولیس تشددکا از خود نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گھروں کومسمار کرنے کی مہم اور سیاسی مقاصد کے لیے بلدیاتی اور شہری قوانین کا غلط استعمال انتظامیہ اور پولیس کو ظالمانہ اکثریتی جبر کے ہتھیار میں تبدیل کرنے کے لیے ایک بڑی پالیسی کا صرف ایک عنصر ہے۔سابق بیوروکریٹس نے کہا کہ کسی بھی احتجاج کو بے دردی سے دبانے کے لئے قومی سلامتی ایکٹ 1980اور اتر پردیش گینگسٹرس ایند اینٹی سوشل ایکٹیوٹیز پریوینشن ایکٹ 1986 کونافذ کرنے کی  واضح ہدایات دی گئی ہیں۔
بھارت چیف جسٹس 

ای پیپر دی نیشن