کراچی (نیوز رپورٹر) ممتاز عالم دین اور رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ مصطفی کمال کو انتخابات میں مسلسل ذلت آمیز ناکامی کا صدمہ ہے، مگر اس میں میرا کوئی دخل نہیں ہے۔مصطفی کمال کو جس بات کا قلق ہے ،اس کا علاج میرے پاس نہیں ہے، میں نے ہربار ملک کو فساد اور خون ریزی سے بچانے کی عاجزانہ کوشش کی ہے۔مصطفی کمال نے مجھے دھمکی بھی دی ہے، یہ معاملہ میں اللہ تعالی کے سپرد کرتا ہوں، زندگی اور موت اللہ تعالی کے دستِ قدرت میں ہے، تاہم ان کی یہ دھمکی ریکارڈ پر ہے، انہوں نے جو لب ولہجہ اختیار کیا،اس سطح پر آنا میرے لیے ممکن نہیں ہے، ہر ایک کی اپنی تربیت ہوتی ہے، ان کو یہ لہجہ مبارک ہو۔ چیئرمین پی ایس پی سید مصطفی کمال کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ چیئرمین پی ایس پی نے اپنی تقریر میں کئی جھوٹ بولے ہیں ۔میں کبھی عزیز آباد میں نہیں رہا،ان کی پیدائش1971 کی ہے ، میں ان کی پیدائش سے بہت پہلے 1965سے بلاک15فیڈرل بی ایریا میں رہتا رہا ہوں ، اسے دستگیر کالونی کہا جاتا ہے، انہوں نے کہا: یہ میرے پاس لیاری تیسر ٹائون میں پلاٹ لینے آئے تھے، یہ صریح جھوٹ ہے اور اس پر یہی کہا جاسکتا ہے:لعن اللہِ علی الکاذِبِین۔ نہ میں کسی پلاٹ کے لیے ان کے پاس گیا اور نہ میں نے کوئی مفاد لیا ، اگر ان کے پاس کوئی شواہد ہیں تو پیش کریں، جھوٹ بول کر اپنی عاقبت کو برباد نہ کریں۔ سابق گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کے ساتھ ہمیشہ میرا باہمی احترام کا تعلق رہا ہیاور اب بھی ہے ، لیکن ان سے بھی میں نے کوئی مفاد نہیں لیا، مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ مصطفی کمال 2018کے انتخابات میں حمایت حاصل کرنے کے لیے اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ میرے دارالعلوم جامعہ نعیمیہ میں آئے تھے اور اس کے شواہد موجود ہیں۔امیرے پاس 1982میں گلشن اقبال بلاک4Aمیں اپنا 120گز کا مکان تھا، جسے میں نے فروخت کر کے 1995میں گلستانِ جوہر میں 200گز کا پلاٹ خریدا اور 2002میں مکان بنایااور اسی میں رہائش پذیر ہوں۔انہوںنے کہا کہ مصطفی کمال 2005 میں کراچی کے میئر بنے ، میری مسجد، جامع مسجد اقصی کی زمین 1963 میں قانونی طور پر الاٹ شدہ ہے اور میرے ادارے دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کی زمین 1974 میں قانونی طور پر الاٹ شدہ ہے، ان کی معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے حقائق عوام کے سامنے رکھ رہا ہو۔میں نے تویہ کہا تھا کہانیس قائم خانی کے فرمودات آپ کے دعوے اور فلسفے کی نفی کرتے ہیں، غصے کے اظہار کے لیے اور پیرایہ بھی اختیارکیا جاسکتا تھا، نہ کہ خود اپنے فلسفے ہی کی نفی کردی جائے،میں نے آپ دونوں کا نام احترام کے ساتھ لکھا تھا،جبکہ آپ عالمِ غضب میں ساری حدوں کو عبور کرگئے۔ میں ہر دور کے حکمرانوں کے عہدِ اقتدار میں کلمہ حق کہتا رہاہوں،تاریخ کا ریکارڈ اس پر شاہد ہے، اللہ تعالی ہم سب کو فکر وعمل کی راستی نصیب فرمائے۔انہوںنے کہا کہ مصطفی کمال کو انتخابات میں مسلسل ذلت آمیز ناکامی کا صدمہ ہے، مگر اس میں میرا کوئی دخل نہیں ہے، میں نے کسی بھی انتخاب میں ان کے خلاف یا کسی اور کے خلاف یا کسی کے حق میں انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا اور نہ میں تحریک لبیک پاکستان کے نظم کا حصہ ہوں، میں ان کے حالیہ ضمنی انتخاب کے امیدوار کو جانتا بھی نہیں ہوں، مصطفی کمال صاحب کو جس بات کا قلق ہے ،اس کا علاج میرے پاس نہیں ہے، میں نے ہربار ملک کو فساد اور خون ریزی سے بچانے کی عاجزانہ کوشش کی ہے، اللہ تعالی نے اس میں مجھے کامیابی عطا فرمائی اور اس پر میں اللہ تعالی کا شکر گزار ہوں اور ان صاحبانِ اختیار کے لیے بھی دعا کرتا ہوں ،جنھوں نے اس کارِ خیر میں اپنا وزن ڈالا۔
مفتی منیب