کراچی (کامرس رپورٹر ) قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی شبیر منشاءنے وفاقی بجٹ2022-23 میں واضح تضادات پر اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہو ئے کہا ہے کہ بز نس کمیونٹی نے کسٹم ڈیوٹی، ریگولیٹری ڈیوٹی، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس میں بہت سے مسائل کی نشاندہی کی ہے۔شبیر منشاءنے مزید کہا کہ تاجروں، ڈسٹری بیوٹرز اور ڈیلرز کے لیے 1.25 فیصد کا ٹرن اوور ٹیکس ناقابل برداشت ہے کیونکہ مارکیٹ میں سیلز میںمنافع کا مارجن بمشکل 2 فیصد ہوتا ہے ۔لہذا ٹرن اوور ٹیکس ایس ایم ایز کی سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کی حوصلہ شکنی کرتا رہے گا۔قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی نے نشاندہی کی کہ مقامی فروخت پر 4.5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس لگایا گیا ہے ؛لیکن عام طور پر تجارتی مارجن 2سے 3 فیصد کے درمیان ہوتا ہے اور ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ کوئی بھی کاروباری ادارہ 4.5 فیصد کے ودہولڈنگ ٹیکس کو برداشت کر سکے اور منافع بخش انداز میں اپنا کاروبارجا ری رکھ سکے۔ لہذا فروخت کنندگان کل 20 فیصد ٹیکس پر اپنا مال خریدنا زیادہ قابل عمل سمجھتے ہیں؛جس میں 17 فیصد سیلز ٹیکس اور کمرشل امپورٹرز پر 3 فیصد اضافی ڈیوٹی شامل ہو تی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ وہ تاجر سیلز ٹیکس سے ڈی لسٹ ہو نے کو ترجیح دیتا ہے۔شبیر منشاءنے مطالبہ کیا کہ کمرشل امپورٹرزاور صنعتی درآمد کنندگان کے لیے درآمدی مرحلے پر خام مال پر سیلز ٹیکس کی یکساںشرح نافذ کی جائے ۔
بجٹ میں تضادات سے بز نس کمیونٹی پر یشانی کا شکا ر ہے،شبیر منشائ
Jun 23, 2022