گوشہ کتاب .... محسن عالمین


لکھ رہا ہوں نعت سرور سبزگنبد دیکھ کر
خوف طاری ہے قلم پر سبز گبند دیکھ کر
 صبیح الدین رحمانی کی نعت کا شعر دو حوالوں سے ہماری زندگی کا حصہ ہے، ایک تو وہ نعت گو ہیں دوسرے ثناءخواں، ماشاءاللہ وہ دلنشیں اور دلربا انداز سے گلہائے عقیدت پیش کرنے میں ملکہ رکھتے ہیں۔ دوسری بات کا تعلق توصیف وثناءخوانی سے ہے۔ یقینا پروردگار عالم کے محبوب رسول محشتم کی ذات عظمی کی بابت سوچنا اور لفظوں کا انتخاب کرنا مشکل ہی نہیں جان جوکھوں کا کام بھی ہے۔ حمد وثناءکرتے ہوئے قلم اور صاحب قلم پر خوف کی فضاءطاری ہونا اور رہنا فطری تقاضا اور عشق کا پہلو ہے ۔کوئی سوال کرے تو میرے نزدیک سب سے مشکل فریضہ سیرت پاک کے پہلوں پر کچھ لکھنا ہے۔ یہ میرا رب ہی ہے جو عشق‘ حب اور مقام مصطفی کا تعین کرسکتا ہے۔ ہم کہاںاور سیرت پاک کے گوشے کہاں ؟ ہمارے تعارف کے لیے بس یہی کافی ہے کہ ہم بھی محبان رسول کے علم دار حکیم سید سرور سہارنپوری کے صاحب زادے ہیں۔ سیرت رسول اور محسن عالمین کے تناظر عبدالاحد حقانی کی کتاب موضوع تحریر ہے، دینی حلقوں میں کتاب کی پژیرائی اور تحسین کے ملنے والے گلابوں سے اندازہ لگانا آسان ہے کہ حقانی صاحب نے اس بڑے اور عظیم کام کے بدلے کتنی دولت سیمٹی ہوگی۔ بلاشبہ محسن عالمین کتاب توشہ آخرت کا تاج
 ثابت ہوگی ۔ المجاہد پبلشرز گوجرانوالہ کی طباعت کردہ سیرت کی اس مثالی کتاب کو مختلف حصوں میں تقسیم کرکے پڑھنے والوں کے لیے آسانی پیدا کی گئی ہے۔ ابتدائی کلمات اور تفاریظ وتاثرات کے لیے شروع کے صفحات مختص ہیں ،فن وشخصیت پر اظہار خیال کرنے والوں میں مولانا زاہد الراشدی‘ پروفیسر قبلہ ایاز‘ افتخار عارف ‘ ڈاکٹر خورشید رضوی‘ ڈاکٹر ساجد الرحمان‘ سید ابرار شاہ اور پروفیسر احسان اکبر جیسی قد آور شخصیات شامل ہیں۔ سب سے اہم گوشہ سیرت ہے جن میں نام محمد‘ ربیع الاول اور ولادت نبوی، میلاد اور اس کے تقاضے اصحاب محمد اور اصحاب مسیحؑ (تقابلی جائزہ) حکمت معراج‘ مفاہمت اور اتحادوویگانیت کے موضوعات نادر معلومات سے مزین ہیں 207 صفحات پر مبنی کتاب محسن عالمین ذاتی کتب خانوں‘ لائبرریوں ‘ دانش گاہوں اور خانقاہوں کے لیے اہم تحفہ ہے ۔اللہ کریم برادر عزیزعبدالاحدحقانی کے قلم کو مزید برکتوں‘ سعادتوں اور سیادتوں سے نوازے۔ آمین۔(تبصرہ: حکیم سید محمود احمد سہارنپوری)

ای پیپر دی نیشن