اسلام آباد،پیرس(خبرنگارخصوصی،نمائندہ خصوصی، نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے پیرس میں ”نیوگلوبل فائنانسنگ پیکٹ “کے سربراہ اجلاس میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات میں پاکستان اورآئی ایم ایف کے مابین جاری پروگراموں اورتعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے معاشی ترقی اوراستحکام کےلئے حکومتی اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ انہو ں نے کہا کہ ایکسٹینڈڈفنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف ) کے تحت نویں جائزے کےلئے تمام پیشگی اقدامات مکمل کئے جاچکے ہیں اورحکومت پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ طے ہونے والی اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے۔ وزیراعظم نے اس توقع کا اظہارکیا کہ آئی ایم ایف کے ای ایف ایف کے تحت مختص فنڈز جلد از جلد جاری کردیئے جائیں گے اس سے پاکستان میں معاشی استحکام اور عوام کو ریلیف دینے کےلئے حکومت کی جاری کوششوں کو تقویت ملے گی۔ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے وزیراعظم کو جائزہ لینے کے جاری عمل کے حوالے سے اپنے ادارے کے نکتہ نظر سے ا ٓگاہ کیا۔علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سعودی عرب کے وزیراعظم اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ملاقات نئے عالمی مالیاتی معاہدے سے متعلق سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کے لئے نیک تمناو¿ں کا اظہار کیا۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کی حکومت اور عوام کے لئے خیرسگالی کے جذبات کا اظہارکیا۔ ملاقات میں دونوں رہنماو¿ں نے دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لئے اشتراکی عمل مزید بڑھانے پر اتفاق کیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے فرانس کے صدر ایمانویل میخواں سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماﺅں نے دوطرفہ دلچسپی کے امور پر رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔ ملاقات نئے عالمی مالیاتی معاہدے کے موضوع پر منعقدہ سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نئے عالمی مالیاتی معاہدے پر سربراہی اجلاس بلانے پر صدر ایمانویل میخواں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے سربراہی اجلاس میں دعوت دینے اور پرتپاک میزبانی پر فرانسیسی صدر کا شکریہ بھی ادا کیا۔ وزیر اعظم نے فرانسیسی صدر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مالیاتی انصاف پر مبنی نظام کی طرف جرات مندانہ قدم اٹھایا۔انہوں نے فرانسیسی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو وسائل کی عدم دستیابی،قرض اور سود کی ادائیگیوں کے بوجھ اور منجمد ترقی کے مسائل درپیش ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نئے عالمی مالیاتی معاہدے کے تحت قرض کی دلدل میں ڈوبے ترقی پزیر ممالک کی مدد وقت کی ضرورت ہے تاکہ وہاں کے عوام کو ریلیف مل سکے، موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات نے پہلے سے مسائل کا شکار ترقی پذیر ممالک کو مزید مشکلات سے دو چار کر دیا ہے،اہم مسئلے پر عالمی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے آپ نے اہم کاوش کی۔صدر ایمانویل میخواں نے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور ان کی دوبارہ آباد کاری ہماری اولین ترجیح ہے، کوپ 27 میں لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو ترقی پذیر ممالک کی مالیاتی مدد کے لئے بروئے کار لایاجائے، موسمیاتی انصاف کے ساتھ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ عالمی مالیاتی وسائل کی تقسیم میں بھی منصفانہ رویہ درکار ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس سے ملاقات کی۔ دونوں قائدین کی ملاقات نئے عالمی مالیاتی معاہدے سے متعلق عالمی سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی ۔ وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور نیک تمناﺅں کا اظہار کیا ۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے وزیراعظم کا جوابی خیرسگالی کے پرجوش جذبات سے خیرمقدم کیا۔ ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آپ کو پاکستان کا محسن تصور کرتے ہیں، سیلاب کے موقع پر آپ کی مدد بھول نہیں سکتے، موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان میں ہونے والی تباہی کے آپ عینی شاہد ہیں۔ وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات کے بارے میں سیکرٹری جنرل کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ”نیوگلوبل فائنانسنگ پیکٹ“ کے سربراہ اجلاس کی افتتاحی تقریب میںبھی شرکت کی۔فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کی صدارت میں ہونے والے سربراہ اجلاس میں 50 سے زیادہ سربراہان مملکت نے شرکت کی۔ شہباز شریف نے امریکی صدر کے نمائندے جان کیری سے ملاقات کی۔ شہباز شریف اور جان کیری نے ایک دوسرے کیلئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے ماحولیات کے معاملے پر امریکی حکومت کی ترجیحات کو سراہا۔ وزیراعظم شہباز شریف مصری صدر السیسی بھی ملے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ دنیا میں پائیدار امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلئے وسائل کی منصفانہ اور شفاف تقسیم کیلئے حکمت عملی اور پالیسی تیار کرے، اگر آج عملی اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والا وقت خطرناک ہو گا، پاکستان کو سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اربوں ڈالر درکار ہیں، سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے ہم نے کروڑوں ڈالر خرچ کئے ، موسمیاتی تبدیلی کے باعث قدرتی ا?فات سے ملکی معیشت کو مشکلات کا سامنا ہے، پاکستانی قوم نے سیلاب جیسی قدرتی آفات کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نئے عالمی مالیاتی معاہدہ کے سربراہی اجلاس کے موقع پر گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم معاملہ پر سربراہ اجلاس بلانے پر فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی قیادت قابل تعریف ہے۔انہوں نے کہا کہ شمال نے ترقی کی ہے اور وہ پاکستان میں اپنے تجربات کو عملی جامہ پہنانے، ملازمتیں اور ذریعہ معاش فراہم کرنے اور ان کی کامیابی کے ماڈل سے سیکھ کر صنعت اور زراعت کو فروغ دینے کے منتظر رہیں گے۔ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اگر جنوب مصیبت میں ہو تو دنیا آگے نہیں بڑھ سکتی۔ ہم ایک جسم کی طرح ہیں اور اگر جسم کا ایک عضو تکلیف میں ہو تو باقی جسم کے لیے بھی تکلیف دہ ہوتا ہے۔ہمیں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر بحالی کیلئے اربوں ڈالر کی ضرورت ہے، ہم بروقت مدد پر دنیا بالخصوص دوست ممالک کے شکرگزار ہیں تاہم ہم نے اپنے وسائل سے بھی سیلاب متاثرین کی مدد کی جبکہ مزید وسائل کیلئے عالمی سطح پر بھی رابطے کئے، ہمیں قرضے لینے پڑتے جس سے ہمارے ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث شہروں کے شہر ملیامیٹ ہو گئے، دور دراز علاقوں میں خوراک، صحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی بہت مشکل چیلنج تھا، بعض ممالک کی حفاظت کیلئے بھاری رقوم خرچ کی جاتی ہیں لیکن ہزاروں زندگیوں کو بچانے کیلئے بھاری قیمت ادا کرکے قرضہ لینا پڑتا ہے، ہمارے لوگ بہادر ہیں، انہوں نے ماضی میں بھی بڑے چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور موجودہ چیلنجز سے بہادری سے نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیرس میں بہت مفید ملاقاتیں ہوئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کیلئے انصاف، شفافیت اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنا ہو گی، اگر آج عملی اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والا وقت خطرناک ہو گا۔شہباز شریف آج پیرس سے لندن جائیں گے۔ وہ لندن میں نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔ وہ لندن میں 2 سے 3 روز قیام کریںگے۔ ملاقات میں انتخابات کی تیاریوں اور نگران سیٹ اپ کی تیاریوں پر بات ہو گی۔