کراچی (بزنس رپورٹر) پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے نمائندگان نے معاشی طور پر بدحال اور مہنگائی کی دلدل میں دھنسے ہوئے ملک میں چیئرمین سینیٹ،ڈپٹی چیئرمین، اپوزیشن لیڈر اور قائد ایوان سمیت اراکین سینیٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا ترمیمی بل کی منظوری کو پاکستان کی قوم اورٹیکس دہندگان کے ساتھ کھلا مذاق قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے ایف پی سی سی آئی میں پاکستان کی بزنس کمیونٹی کی نمائندہ تنظیم یونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی) کے صدر زبیرطفیل،چیئرمین سندھ زون خالدتواب،سیکریٹری جنرل (سندھ ریجن)حنیف گوہر،سا بق نائب صدر طارق حلیم،عبدالسمیع خان،احمدچنائے نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ایوان بالا میں چیئرمین سینیٹ،ڈپٹی چیئرمین، اپوزیشن لیڈر اور قائد ایوان سمیت اراکین سینیٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا ترمیمی بل کی منظوری کو ملک کے موجودہ مخدوش معاشی حالات اور مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے غریب عوام کیلئے شدید دھچکا قرار دیا ہے۔یو بی جی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ جب یہ بل ایوان میں پیش کیاگیا تویہ کہا گیا کہ ان بلز کی منظوری سے ملکی خزانے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملکی خزانہ خالی ہوچکا ہے اور خزانے میں دوست ممالک کی جانب سے دیئے گئے پیسے ہی موجود ہیں،دوست ممالک سے خزانے میں ڈالرز دکھانے کیلئے مدد لینی پڑ رہی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے بھی قرض دینے سے انکار کررکھا ہے،ان حالات اور جلد بازی میں پرائیوٹ ممبر کی جانب سے پیش کردہ ایک بل کو منظور کرلینا بین الاقوامی سطح پر ایک مذاق بنوانے کے مترادف ہے۔یو بی جی رہنماؤں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ موجودہ حکومت میں شامل تمام ہی جماعتوں نے پس پردہ ملی بھگت کے ساتھ یہ قوانین ایک ایسے وقت میں منظور کیے جب پاکستان ایک بدترین معاشی بحران سے گزررہا ہے،بیرونی سرمایہ کاری کی آمد رک چکی ہے اور ملکی صنعتیں بیش وبہا مسائل کے سبب بقاء کی جنگ لڑ رہی ہیں لیکن افسوسناک حد تک جاکر ایوان بالا میں چیئرمین سینیٹ،ڈپٹی چیئرمین،اپوزیشن لیڈر اور قائد ایوان سمیت اراکین سینیٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی منظوری دی گئی اور موجودہ چیئرمین سینیٹ،سابق چیئرمین سینیٹ کے بچے اور فیملی ممبرزسرکاری اخراجات پر عیش وآرام کی زندگی گزاریں گے جبکہ بیماری کی صورت میں بھاری اخراجات پرانکا علاج سرکاری خرچ پر بیرون ملک کرایاجاسکے گا، سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان میں بہترین ہسپتال موجود نہیں ہیں جو ہمارے حکمران اور اراکین پارلیمنٹ سرکاری اخراجات پر بیرون ملک جاکر علاج کرائیں گے۔