گلزار ملک
حقوق العباد کی اہمیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ حقوق العباد کی ادائیگی میں غفلت برتنے سے یا ادا نہ کرنے سے دنیا میں معاشرے کا امن و سکون برباد ہو جاتا ہے۔ پورا معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے جس طرح اس وقت کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔
ہماری حکومتیں پہلے تو دھوکے سے سبز باغ دکھا کر لوگوں سے ووٹ حاصل کرتیں ہیں اور پھر جب یہ لوگ اقتدار میں آجاتے ہیں تو اپنی عیش و عشرت کی خاطر آنکھیں اٹھا کر ماتھے پر رکھ لیتے ہیں اور ان بیچارے غریبوں کو بھول جاتے ہیں جن کے ووٹوں سے اقتدار میں آئے تھے لیکن ایک بات یاد رکھو کہ حقوق العباد کی معافی کسی بھی صورت میں ممکن نہیں ہے جب تک وہ شخص جس کے ساتھ آپ نے ظلم کیا وہ خود معاف کرے تو معافی ہوگی جس کسی نے بھی اس دنیا میں مخلوق خدا پر کسی نہ کسی طرح سے کوئی بھی ظلم کیا اس کا حساب اسے دینا پڑے گا اور پھر اس وقت حشر کے روز کوئی پرسان حال نہیں ہوگا تو پھر اس دن ہوگا یہ کہ جو شخص جسے اس کا اعمال نامہ اس کے ہاتھوں میں دیا جائے گا اور اسے پڑھنے کا حکم ہوگا تو وہ پڑھ کر فورا کہے گا کہ یا اللہ یہ کیسی کتاب ہے کہ جس نے ہماری دنیا کی نہ کوئی چھوٹی بات چھوڑی ہے اور نہ ہی کوئی بڑی تمام کی تمام ہی لکھ کر رکھ دی یااللہ ہمیں ایک بار پھر اس دنیا میں جانے کا موقع دے مگر اس وقت ان تمام باتوں کا وقت گزر چکا ہوگا لہذا ابھی وقت ہے کہ اپنے آپ کو بدل لو اور مخلوق خدا سے پیار کرنا شروع کر دو نہ کہ اس پہ ظلم کرو مختلف طریقوں سے جیسے آئے روز مہنگائی کا بڑھنا بھی ایک ظلم ہے اس مہنگائی کی چکی میں پستی ہوئی عوام جن کے اوپر اس وقت گیس اور بجلی کے بلوں میں لگائے گئے ناجائز بھاری ٹیکسز نے غریبوں کا جینا مشکل کر کے رکھ دیا ہے یہ بات بھی حقوق العباد کے زمرے میں آتی ہے اگر کوئی سوچے تو دیکھو کتنا بڑا ظلم ہے صارفین بجلی کے ساتھ 200 یونٹ کے اوپر ایک بھی یونٹ زیادہ ہو تو یونٹ کا ریٹ بڑھا دیا جاتا ہے اور پھر اگلے چھ ماہ تک وہی ریٹ لگایا جاتا ہے یونٹ بیشک اس نے کم ہی استعمال کیوں نہ کیے ہوں اس طرح پورے سال بھر اسی چکر میں بچارے غریب صارفین واپڈا کو خوب لوٹا جاتا ہے اور ٹیکسز الگ سے لگائے جاتے ہیں انتہائی دکھ اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ جس شخص کا ایک ہزار روپے کا بل ہے اس کو ٹیکسز اور یونٹس کے زائد ریٹس ڈال کر آٹھ سے دس ہزار روپے کا زبردستی بل ڈالا جاتا ہے جب یہ صارفین اپنے بل لے کر مختلف واپڈا کے دفاتر میں جاتے ہیں تو وہ ان کی بات نہیں سنتے وہ یہی کہتے ہیں کہ حکومت والوں کا سر پھاڑے جنہوں نے یہ ٹیکسز اور یہ قانون بنا رکھا ہے کہ 100 کے اوپر یونٹس کا ریٹ اور ہوگا 200 کے اوپر یونٹس کا ریٹ اور ہوگا کیا خوب ہے انداز حکومت کے لوٹنے کا بہرحال ابھی بھی وقت ہے کہ اپنے اپ کو بدل لو اور ان بیچارے غریبوں کے ساتھ بجلی کے بلوں میں ہونے والی زیادتی اور ظلم کو ختم کر دیں سیدھا سا بل وصول کریں تمام ٹیکسز کو ختم کیا جائے کیونکہ اگر دیکھا جائے تو ہم تو ہر طرح کے ٹیکسز پہلے ہی ادا کر رہے ہیں بلکہ میں تو یہاں تک بھی کہتا ہوں کہ ہم تو اپنی سانسوں کے اوپر بھی اس وقت ہر ایک ایک سانس پر ٹیکس بھی پے کر رہے ہیں بجلی کے بلوں میں ٹی وی ٹیکس بھی ڈالا جاتا ہے جبکہ ہر شخص نے اپنے گھر پر کیبل لگا رکھی ہے ان کو بھی کیبل رینٹ دیتا ہے اور یاد رہے کہ جس گھر میں ٹی وی نہیں ہے ان کو بھی ٹی وی کا ٹیکس لگایا جاتا ہے اس طرح ہر ہر شخص کے مختلف حقوق ہیں۔ جو کہ ایک بہت تفصیلی موضوع ہے۔ لہذا اللّٰہ پاک ہمیں صحیح معنوں میں حقوق العباد ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین اور اس مالک کائنات کی بے آواز لاٹھی سے بچو جب یہ چلتی ہے تو اس کی آواز پیدا نہیں ہوتی ضروری نہیں کہ اس کی بے آواز لاٹھی آخرت میں ہی چلے یہ دنیا میں بھی چل سکتی ہے جس کی بہت ساری مثالیں ہم سب کے سامنے ہیں۔