کرکٹ کا مستقبل کیا ہے

بے نقاب  اورنگ زیب اعوان 

laghari768@gmail.com 

گزشتہ روز پاکستانی کرکٹر حارث روف کو ایک مداح نے روک کر برا بھلا کہا. نوبت ہاتھ پائی تک پہنچ گئی. مداح کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی امریکہ میں جاری ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں بری کارگردگی پر دکھ تھا. جس کا اظہار اس نے حارث روف سے کیا. اس کو میڈیا میں خوب پذیرائی ملی. مداح شاید یہ بھول گیا تھا. کہ حارث روف اور دیگر کھلاڑی تو محض پیادے ہیں. ان کو کھیلانے والا کوئی اور ہے. جس کے ہاتھ میں ان کی ڈور ہے. چئیرمین پی سی بی تمام میچز کے دوران امریکہ میں مقیم تھے. ان کی منشا کے خلاف کوئی کھلاڑی کیسے کھیل سکتا تھا. ظاہر ہے. ان کا مستقبل پی سی بی کے ہاتھ میں ہے. وہ جیسا بولے گا. کھلاڑی ویسے ہی کھیلے گے. پاکستان کرکٹ بورڈ کی بھاگ دوڑ کسی اور کے ہاتھ میں ہے. جو اس کو فنڈنگ کرتے ہیں. وہ اس سے اپنی مرضی کے نتائج بھی چاہتے ہیں. ظاہر ہے. سرمایہ کار کبھی بھی نقصان والی جگہ پر سرمایہ کاری نہیں کرتا. وہ اپنی سرمایہ کاری سے ہمیشہ منافع چاہتا ہے. اس لیے پاکستان کرکٹ بورڈ بھی ان سرمایہ کاروں کے ہاتھوں پیادہ بنا ہوا ہے. ہمارے ملک میں ہر شعبہ زندگی میں پیادے ہی ملے گے. جن کی اپنی کوئی منشا نہیں ہوتی. سب کے سب کسی کی ذاتی خواہشات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے محو جستجو رہتے ہیں. عدلیہ جس نے اس ملک میں انصاف کی فراہمی کا فریضہ ادا کرنا ہے. وہ بھی کسی کے ہاتھوں پیادہ بنی ہوئی ہے. آئے روز سننے کو ملتا ہے. کہ عدلیہ نے فلاں کے کہنے پر کسی سیاسی رہنما یا کاروباری شخصیت کو سزا سنا دی. سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے خلاف صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے اقرار کیا ہے. کہ انہیں اپنی صفائی کا موقع فراہم نہیں کیا گیا. لحاظ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کو عدالتی قتل کہنا درست تسلیم کیا گیا. اسی طرح سے سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے خلاف طیارہ سازش کیس سے لیکر ایون فیلڈ تک تمام کیسز میں عدالتی بدنتیی کھل کر سامنے آئی ہے . اب ایک اور سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے خلاف بھی عدالتی سازش بے نقاب ہو رہی ہے. یہ تمام واقعات عدلیہ کی جانبداری کو ظاہر کرتے ہیں. اسی طرح سے ہماری حکومتیں بھی غیر ملکی اشاروں پر عمل پیرا ہیں. وہ غیر ملکی اداروں کے پیادہ کا کردار ادا کرتیں ہیں. ظاہر ہے. انہوں نے غیر ملکی اداروں سے مالی مفادات لینے ہوتے ہیں. اس لیے ان کی اپنی کوئی منشا نہیں ہوتی. انہیں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی طرف سے جو کہا جاتا ہے. وہ اس پر من عن عمل کرتیں ہیں. ہمارے ملک میں تو بچہ بچہ جانتا ہے. کہ پاکستان امریکہ کے کہنے پر چلتا ہے. ہماری خارجہ پالیسی لیکر مالیاتی بجٹ تک سب کچھ صاحب بہادر امریکہ کرتا ہے. ہم بحیثیت قوم امریکہ کے پیادے ہیں. وہ جیسا چاہتا ہے. ہمیں چلا دیتا ہے. ہماری اپنی تو کوئی منشا نہیں. تو پھر ہم میں غصہ کس بات کا. ہماری کیا اوقات کے اپنے آقا امریکہ کے سامنے سر اٹھا سکے. مقروض لوگ سر اٹھا کر نہیں سر جھکا کر چلتے ہیں. امریکہ دنیا کی معیشت پر راج کرتا ہے. اس کے ایک اشارے پر کسی بھی ملک کی معاشی حالت تبدیل ہو جاتی ہے. دنیا بھر میں جہاں جہاں جنگیں ہو رہی ہیں. ان سب کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے. وہ کسی بھی ملک کو معاشی لحاظ سے مضبوط ہوتے نہیں دیکھ سکتا. روس اور یوکرائن، فلسطین اور اسرائیل، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ صورتحال کے پیچھے اسی کا ہاتھ ہے. اس طرح سے یہ دو طرح کے مفادات حاصل کرتا ہے. ایک طرف تو یہ دنیا کی معیشت پر قابض ہو جاتا ہے. دوسری طرف اپنے تیار کردہ جنگی سازوں سامان کی فروخت کرکے دنیا بھر سے زرمبادلہ اکٹھا کرتا ہے. ملک پاکستان میں حکومتیں بنانے اور ہٹانے میں امریکہ کا ہمیشہ کلیدی کردار رہا ہے. ہمارے ملک میں ہر شعبہ زندگی میں اس کی مداخلت حد سے زیادہ ہے. ہم بحیثیت قوم امریکہ کی پیادہ ہے. اس لیے ہمیں جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں. جو کچھ بھی ہوتا ہے. یہ سب ایک طے شدہ پروگرام کے تحت ہوتا ہے. کسی کو وزیراعظم کے منصب ہر بیٹھا دینا. کسی کو منصب سے اتار کر قید و بند میں ڈال دینا. اس کی پالیسی ہے. کسی آرمی چیف کو طیارہ حادثہ میں جاں بحق کروا دینا. کسی آرمی چیف کو غدار کا لقب دینا. اس کی سازش ہے. یہ بیچارے کرکٹر کیا چیز ہے. اس سپر پاور کے آگے. ان بیچاروں کی کیا اوقات. اس لیے ان پر غصہ کرنے کی بجائے. اپنی قسمت پر غصہ کرے. کہ آپ کس ملک میں پیدا ہو گئے ہیں. جو سر سے پاوں تک غیر ملکی قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے. ہمیں باغی بننے کی بجائے. غلام بن کر زندگی گزارنے کی عادت ڈال لینی چاہیے. غلام احتجاج نہیں کرتے. بلکہ سر تسلیم خم کرتے ہیں. انہیں جو بھی حکم دیا جاتا ہے . وہ ہر حال میں اس کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہیں. بیچاری کرکٹ ٹیم نے بھی یہی کیا ہے. اس پر غصہ مت ہو. بلکہ اس کی تعریف کرے. کہ اس نے اپنے آقا کی تابعداری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی. پیادے ہمیشہ اپنے آقا کے اشاروں پر چلتے ہیں. ان کی اپنی کوئی منشا نہیں ہوتی.

اس کھیل میں تعین مراتب ہے ضروری
شاطر کی عنایت سے تو فرزیں میں پیادہ

ای پیپر دی نیشن