عالمی بینک نے پاکستان کے لیے 53 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز فنانسنگ کی منظوری دیدی ہے۔ اس رقم کا ایک حصہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کم کرنے پر خرچ ہوگا۔
موسمیاتی منفی تبدیلیوں کے باعث دنیا تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اس کے تدارک کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک کی طرح پاکستان بھی موسمیاتی اثرات سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ ان منفی موسمیاتی تبدیلیوں کے کئی اسباب پاکستان میں موجود ہیں۔ بجلی کی پیداوار کے لیے تیل، گیس اور کوئلہ استعمال کیا جاتا ہے جن سے ہونے والا کاربن کا اخراج منفی موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے۔ پاکستان میں گاڑیوں کی بھرمار ہے اور ٹریفک کا مناسب نظام بھی نہیں ہے۔ پاکستان میں ٹریفک فضائی آلودگی کا سب سے بڑا سبب ہے۔ اس آلودگی نے پاکستان میں ایک نئی بیماری سموگ کو جنم دیا ہے۔ ٹریفک کے نظام کو اگر منظم کیا جائے تو منفی موسمیاتی تبدیلیوں میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے تدارک کے لیے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے ایسی گاڑیوں کو بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ٹریفک پولیس دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کر کے متعلقہ محکمے کو آگاہ کرے۔ سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد کو کم کر کے فیول کی بچت کے ساتھ ساتھ فضائی آلودگی سے بھی نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ ہمارے ہاں وہیکل فٹنس سرٹیفکیٹ کا تصور ہی نہیں ہے۔ آٹو رکشے دھواں چھوڑتے تھے لیکن چنگچی رکشے ان سے بھی آگے نکل گئے ہیں۔ حکومت پبلک ٹرانسپورٹ کا اچھا نظام متعارف کروائے تو سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد کم ہوسکتی ہے۔ منفی موسمی تبدیلیوں سے نجات کے لیے ٹریفک نظام میں اصلاحات کی آج کسی بھی دور کے مقابلے میں زیادہ ضرورت ہے۔