اللہ کے فضل سے پاکستان ایک نعمت ہے اور ہر قسم کی دولت سے مالامال ہے مگر بدقسمتی سے معاشی بدحالی کا شکار ہے۔ بلاوجہ ملک کو قرضوں کی دلدل میں پھنسا دیا گیا اور اب صورتحال یہ ہے کہ قرضوں کے سود کی قسط دفاعی بجٹ سے تقریباً پانچ گنا ہے اس کے باوجود بھی قرض لینے کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ صورتحال ملک کے لئے اچھی نہیں ہے۔ فوج کی مضبوطی کا انحصار ملک کی معیشت پر ہوتا ہے۔ معاشی حالات کا اداروں کی کارکردگی پر برا اثر پڑتا ہے، ادارے کمزور ہوتے ہیں تو قوم بھی متاثر ہوتی ہے۔
پاکستان کی ہمسایہ ملکوں اور سمندری حدود کو ملا کر کل لمبائی 8345 کلومیٹر بنتی ہے اور اس کے دفاع کیلئے آرمی کی تعداد کم و بیش 5 لاکھ 60 ہزار ہے۔ اس طرح ایک جوان کے حصے میں 78 کلومیٹر لمبے بارڈر کا دفاع آتا ہے مگر ہماری بہادر فوج کم وسائل کے باوجود اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر دشمنوں سے نبردآزما ہے۔ 2024-25 کے قومی بجٹ میں دفاعی بجٹ قومی بجٹ کا کل 11 فیصد ہے۔ آرمی کے حصے میں صرف 5 فیصد بجٹ آیا ہے جو کہ انتہائی ناکافی ہے۔ اس اہم نکتے پر کوئی بات نہیں کرتا۔ میرے خیال میں یہ ملک و قوم کے ساتھ زیادتی ہے اور ہمیں اصلاح کی سخت ضرورت ہے۔
آپ کی اطلاع کےلئے کچھ فوجی سازوسامان کی قیمتیں لکھ رہا ہوں تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ جنگی سازوسامان کتنا مہنگا ہے اور جنگ میں ڈالر پانی کی طرح بہتا ہے۔ جنگ دنیا کا سب سے مہنگا کھیل ہے۔ قومیں جنگ سے تباہ ہو جاتی ہیں روس کی مثال آپ کے سامنے ہے۔
(الف) جنگی جہاز F35A قیمت 221 ملین ڈالر اور ایک گھنٹے کی پرواز کا خرچ 44000/- ڈالر ہے۔
(ب) آب دوز ورجینا ٹائپ 4.3 ارب ڈالر
(ج) ابراہیم ٹینک 24 ملین ڈالر
(د)توپ PZ2000PG قیمت 120 ملین ڈالر
(ح) ربن برج (فوجی پل) 13 ملین ڈالر۔
دنیا کی بڑی فوجی طاقتیں اپنے سپاہی پر سالانہ فی سپاہی جو خرچ کرتی ہیں ان کی تفصیل یہ ہے:
(الف) امریکی سپاہی سالانہ خرچ فی سپاہی 5392000 ڈالر۔
(ب) سعودی عرب 371000 ڈالر۔
(ج) بھارت542000 ڈالر۔ (د) پاکستان 13400 ڈالر۔
اس سالانہ خرچ سے آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ ہم اپنی فوج پر بہت کم خرچ کر رہے ہیں۔ پاکستان کو دنیا کی 10 بڑی افواج میں شمار کیا جاتا ہے لیکن اسکے سپاہی پر سالانہ سب سے کم خرچ ہو رہا ہے۔ اسکے باوجود بہت کم وسائل ہوتے ہوئے ہماری فوج اندرونی اور بیرونی دونوں قسم کے خطرات سے اچھی طرح نمٹ رہی ہے اور کامیاب ہے۔ دشمن کا پرواپیگنڈہ بھی فیل ہو رہا ہے۔ پاکستانی عوام اپنی فوج سے محبت کرتے ہیں اور مشکل ہر گھڑی میں فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ترقی پذیر پاکستان کو اپنی دفاعی ضروریات اور اقتصادی بحالی میں توازن رکھنا مشکل ہو گیا ہے، دفاع کےلئے مسلسل سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جس سے دفاع مضبوط ہو۔